اللہ کے لیے یا اپنے لیے
انسان خود کو بہت تناور شے سمجھتا ہے اس کاطنطنہ اور غرور اسے زمین پر اکڑ کر چلنے کی دعوت دیتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ کوئی بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتااور اسی خوش فہمی میں ایک دن وہ مٹی میں مل جاتا ہے جب وہ بنا مٹی کا ہے اور اسے مٹی میں ہی ملنا ہے پھر کون سا غرور اور کیسا غرور ؟ جو اسے چین نہیں لینا دیتا؟وہ اکثر طنطنہ میں کہتا ہے میں نے اللہ کے لیے نیکی کی ،اللہ کے لیے عبادت کی ،اللہ کے لیے خیرات کی ،اللہ کے لیے صدقہ دیاکیا واقعی اللہ کو ہماری عبادت کی ضرورت ہے؟اللہ کو ہماری کسی عبادت ، صدقہ ،خیرات کی ضرورت نہیںوہ تو دو جہانوں کا مالک ہے اس کی عبادت کرنے کو فرشتے،جن، تمام حشرات الارض موجو د ہیں اس کے سامنے پہاڑ،درخت ،سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ہمیں اس کی ضرورت ہے کہ وہ ہماری طرف دیکھے ،سنے،دعائیں قبول کرے ۔ ہمیں یہ کہنا چاہیے ہم نے اپنے لیے کیا ہے اپنی جنت پانے کے لیے کیا ہے اپنی دنیا سدھارنے کے لیے کیا ہے کہ شاید اسے کوئی عمل پسند آجائے اور وہ ہماری خواہش اور ضرورت پوری کردے ۔ (مبشرہ خالد۔کراچی)