کوروناوائرس کی وبا ء سے پوری دنیا میںجہاں زندگی کے دیگر معمولات زندگی درہم برہم ہیں وہاںہم سب کے لئے کڑی آزمائش ہے ، تا حال روزانہ سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں، ہزاروں افراد اس وباء کا شکار ہو رہے اور تاحال اس وائرس کا خوف ہراس پایا جاتا ہے ۔ سرب ٹینس پلیئر نووک جوکووچ نے کورونا وبا کے باوجود نمائشی ٹینس ایونٹس کا انعقاد کیا جس کے باعث وہ خود اوران کی اہلیہ سمیت کئی کھلاڑی وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔اس واقعہ یعنی کورونا وائرس اسکینڈل کے بعد سرب ٹینس پلیئر نووک جوکووچ نے معافی مانگ لی تاہم کوبدستور لوگوں کے غصے کا سامنا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہونے لگی ہیں۔دوسری جانب سربیا کی وزیراعظم اینا برنابک نے ٹینس پلیئر نووک جوکووچ کا قصور اپنے سر لے لیا۔ایسے میں سربیئن وزیراعظم نے اپنے ملک کے بہترین کھلاڑی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جوکووچ کا کوئی قصور نہیں، انھوں نے اچھے کیلئے سب کچھ کیا، اگر کوئی قصور وار ہے تو وہ میں ہوں جس نے ایونٹ کی اجازت دی، اس لیے جوکووک کو کچھ نہ کہا جائے۔
کورونا کے باعث دنیا بھر کے تشویشناک حالات میںویسٹ انڈیز اور پاکستان کی کرکٹ ٹیمیں انگلینڈ پہنچ چکی ہیں دونوں ممالک کی ٹیمیں قرنطینہ میں ہیں اور پریکٹس میں مصروف ہیں۔قومی ٹیم نے میزبان انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ اور ٹی 20 سیریز کے لئے تیاریوں کا آغاز کردیا۔کورونا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد کھلاڑیوں نے مسلسل چوتھے روز بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ کی پریکٹس کی۔کوچنگ سٹاف مصباح الحق،وقار یونس،یونس خان اور مشتا ق احمد کھلاڑیوں کو مفید مشورے دے رہے ہیں اور پریکٹس کا یہ سلسلہ ایک ماہ تک چلے گا۔
بلا شبہ کوروناوائرس کے باعث پوری دنیا میںجہاں زندگی کے دیگر معمولات زندگی درہم برہم ہیں وہاں ہر شعبہ مفلوج ہے۔تاہم عوام کو کورونا سے بچائو کے لئے ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ ایس او پی پر عملدارآمد کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے تاکہ’ زندگی کا پہیہ تیز نہیں توہلکا ہی سہی پر چلتا رہے‘۔پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈائون جاری ہے جس کے باعث تعلیمی ادارے،کاروباری مراکز، ریسٹورنٹس،کلبس بنداور کھیلوں کی سرگرمیاں ختم ہو چکی ۔درجنوں ایونٹس منسوخ یا ملتوی ہو گئے ہیں بالخصوص جاپان اولمپکس 2020، آئی سی سی ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ ملتوی ہوچکے ہیں ۔حال ہی میں سری لنکا بنگلہ دیش کرکٹ سریز،زمبابوے کا دورہ آسٹریلیا ملتوی کردیا گیا۔ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن (ساف) نے رواں برس ستمبر میں بنگلہ دیش میں شیڈول چمپیئن شپ کو کورونا کے باعث ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔فیڈ کپ اور ڈیوس کپ کے فائنلز بالترتیب اپریل 2021ء اور نومبر 2021ء تک ملتوی کر دیئے گئے۔
سوال یہ ہے کہ یہ حالات آخر کب تک ایسے رہیں گے؟ موجودہ حالات سے اتفاق کر لیا گیا ہے کہ کورونا جلدی ختم ہونے والا وائرس نہیں ۔یہ اسی صورت ختم ہو گا جب اس کی ویکسین دریافت کر لی جائے گی اور کم بیش ڈیڑھ دو سال کا عرصہ لگے گا تب تک ہم نے ’’کورونا سے لڑنا ہے گھبرانا نہیں‘‘۔چنانچہ کورنا کے ماحول میں ہم جینے کی جستجو کر رہے ہیں۔تعلیم ، کاروبار،ریسٹورنٹس چلانے، اور کھیلوں ودیگر سرگرمیاں بحال کرنے کے لئے آن لائن کا سہارا لیا جا رہا ہے کھیلوں میں ٹرائلز ہوں یا پریکٹس ، کوچنگ کورسز ہوں یاتربیتی کلاسسز، سیشنز، ٹیسٹ و دیگر امور آن لائن، ویڈیو کانفرنسزکے ذریعے نمٹائے جا رہے ہیں۔لاہور میں پاکستان ہاکی فیڈریشن ( پی ایچ ایف) کے آن لائن لیکچرز کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان جوڈو فیڈریشن نے آئندہ ماہ کے آخری ہفتے قومی کھلاڑیوں کے لئے آن لائن کوچنگ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک میں ای کراٹے کاتا ٹورنامنٹ کے انٹرڈسٹرکٹ مقابلے جاری ہیں۔ اسی طرح فٹبال، کرکٹ،ٹینس، ودیگر کھیل مگر تماشائیوں کے بغیر اور قوانین میں ترامیم اور کورونا سے بچائو کے لئے ایس او پی عملدر آمد کرتے ہوئے شروع کر دیئے گئے ہیں گویا کھیلوں کے میدان آباد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے ۔ ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے دورہ انگلینڈ اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔ جرمن فٹ بال لیگ، انگلش پریمئیر لیگ کورونا سے متاثرہ ماحول میں کھیلے جا رہے ہیں۔لاک ڈاؤن میں نرمی پر انگلش میدانوں کی فٹبال رونقیں بحال ہوئی ہیں، پریمیئر لیگ کی ٹیمیں برنلے اور کرسٹل پیلس آمنے سامنے ہوئیں لیکن خالی اسٹیڈیم میں کھلاڑی کا سست کھیل رہا۔کھیلوں کے مقابلے تماشیوں کے بغیر کیسے لگتے ہیں۔درحقیقت تماشائیوں کے بغیر کھلاڑی اور اس کا کھیل گھنہ ساجاتا ہے۔ کھلاڑیوں میں داد، شاباشی، ہلہ گلہ کی تشنگی باقی رہ جاتی ہے ۔خالی اسٹدیمز میں کھیلوں کے حوالہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے حوالہ سے ملا جلا رجحان رہا ہے۔ پر مختلف ممالک کے کھلاڑیوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مشکل مرحلہ ہوگا لیکن کرونا سے مقابلہ کرنے کے لیے اسے اپنانا ضروری ہے ۔انگلینڈ کے فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ کا کہنا ،’’ ٹیسٹ کرکٹ بغیر تماشائیوں کے کھیلنا مشکل ہوگا، لیکن وہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے نئی چال اپنائیں گے، کھیل کے دوران میدان میں تماشائیوں کی موجودگی سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔، پر اب گراؤنڈ میں شائقین کی کمی پوری کرنے کے لیے اسٹورٹ براڈ نے نیا طریقہ اپنانے کا سوچا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تمائشیوں کی غیرموجودگی میں اپنی انرجی پوری کرنے کے لیے حریف بیٹسمین کو تنگ کروں گا، اس سے پمپ اپ ہوجاؤں گا، اور اس طرح ماحول بنارہے گا۔خیال رہے براڈ کے والد کرس بھی جھگڑالو مشہورتھے، اور اب بیٹے نے ابا کا مزاج اپنانے کی ٹھان لی ہے۔انگلش کھلاڑی نے اعتراف کیا کہ ان کو والدہ نے مشورہ دیا ہے کہ کھیل کے دوران ایسے بن جاؤ جیسے بارہ سال کا لڑکا ہو۔ کیونکہ کروناوائرس کے پیش نظر کرکٹ کھیل بھی بغیرتماشائیوں کے منعقد ہوں گے جو کہ معمول سے ہٹ کر ہو گا لیکن کرونا سے مقابلہ کرنے کے لیے اسے اپنانا ضروری ہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین فواد عالم نے کہا ہے کہ دورہ انگلینڈ کے دوران شائقین کی گراؤنڈ میں کمی محسوس ہوگی۔سابق ٹیسٹ کرکٹرسعید اجمل کا کہنا ہے کہ بغیرتماشائیوں کے کرکٹ میچز بوریت سے بھرپور ہوں گے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ڈیف کرکٹ کا میچ ہو۔ بہتر ہے کہ بائیو سکیور ماحول میں پندرہ سے بیس فی صد تماشائیوں کو گراونڈ میں بیٹھ کر میچ دیکھنے کی اجازت دی جائے۔ اس سیریز میں پاکستان کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ ایک میچ جیتنا بھی غنیمت ہوگا۔قومی کرکٹرز اور ٹیم آفیشلز کے اسٹیڈیم میں مداحوں کی عدم موجودگی پر تبصرے کئے گئے ۔ قومی کرکٹرز نے کہاکہ انگلینڈ میں ہمیشہ فینز نے بہت حوصلہ افزائی کی، اس مرتبہ ان کی کمی محسوس کریں گے۔ ٹیم آفیشلز نے کہاکہ ہمارے کھلاڑیوں کو آپ کی حوصلہ افزائی چاہیے، جہاں سے بھی ممکن ہو سپورٹ کریں۔
کرکٹ میں اب بائیو سیکیور جشن منایا جائے گا،انگلش کھلاڑیوں کو ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز سے قبل لیکچر ملے گا،کورونا وائرس کی وجہ سے دوران میچ جہاں گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی ہوگی وہیں پر کھلاڑیوں کو سختی سے ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ وکٹ، چھکے چوکے یا فتح کا جشن منانے کے پرانے طریقے بھی فی الحال بھول جائیں، انھیں ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کی اجازت ہوگی نہ ہی وہ گلے لگ سکیں گے، ہائی فائیو بھی نہیں کرنے دیا جائے گا، خوشی منانے کیلیے زیادہ سے زیادہ وہ مکے آپس میں ٹکرا سکتے یا پھر کہنیاں ایک دوسرے سے ملا سکتے ہیں۔
پوری دنیا میں محدود معمولات زندگی بحال ہوئے ہیں۔ لاک ڈائون میں نرمی کی جارہی ہے۔ ایس اوپی پر عملدرآمد کرتے ہوئے زندگی کا یہ پہیہ چل رہا ہے ان حالات میں کھیلوں کے میدان بھی آباد ہو رہے ہیں لیکن تما شائیوں کے بغیر۔ حالات کا تقاضا ہے کہبائیو سکیور ماحول اور ایس اپیز پر عملد ر آمد یقینی بناتے ہوئے تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں آنے کی اجازت دی جائے۔ اگر تیس سے 35فیصد تماشائیوں کو اجازت دی جائے تو کھیلوں کی رونقیں بھی بحال ہو جائیں گی، بوریت ختم ہو گی اور ڈیف میچز کا احساس بھی جاتا رہے گا۔
٭٭٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024