ایونٹ میں پاکستانی ٹیم کا اختتام بہت مایوس کن رہا جس میں بہت زیادہ نشیب و فراز تھے: ہیڈ کوچ مکی آرتھر
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اعتراف کیا ہے کہ قومی ٹیم کا ورلڈکپ میں اختتام ویسا نہیں ہوا جس کی خواہش تھی ،بنگلہ دیش کے خلاف بڑی کامیابی کے باوجود قومی ٹیم کے کوچ خوشی اور غم کے درمیان پھنس گئے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ایونٹ میں ٹیم کا اختتام بہت مایوس کن رہا جس میں بہت زیادہ نشیب و فراز تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایونٹ میں اپنے پہلے پانچ میچوں کو دیکھیں اور اس کے بعد آخری 4 میچوں کو دیکھیں تو اس میں ٹیم کی علیحدہ علیحدہ پرفارمنس دکھائی دیتی ہیں۔مکی آرتھر نے اعتراف کیا کہ پاکستانی ٹیم کے لیے ورلڈکپ مہم کا اختتام ویسا نہیں ہوا جس کی خواہش تھی اور یہ بہت ہی مایوس کن ہے۔خیال رہے کہ اپنے آخری گروپ میچ میں پاکستانی ٹیم کو ون ڈے کی تاریخ کے کئی عالمی ریکارڈز توڑتے ہوئے بنگلہ دیش کو شکست دینی تھی جو اس کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی آخری امید تھی، تاہم امیدوں کے بر عکس ایسا نہیں ہوسکا۔اپنے آخری گروپ میچ میں قومی ٹیم نے بنگلہ دیش کو94رنز کے مارجن سے شکست دے کر گروپ اسٹیج میں نیوزی لینڈ کی طرح11پوائنٹس تو حاصل کر لیے لیکن کیویز کے مقابلے میں رن ریٹ خراب ہونے کی وجہ سے قومی ٹیم سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں ناکام رہی۔پاکستانی ٹیم ایونٹ میں اپنے ابتدائی 5میچوں میں سے صرف ایک میچ میں کامیابی حاصل کر سکی جبکہ اسے 3میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ایک میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا جبکہ اپنے بقیہ 4میچوں میں قومی ٹیم نے مسلسل فتوحات سمیٹیں۔بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں کھلاڑیوں کی بیٹنگ سے متعلق مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ حریف ٹیم کے خلاف بڑا اسکور کرنے کا عزم ہی لے کر ٹیم میدان میں اتری تھی تاہم وکٹ سست ہونے کی وجہ سے بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے۔میچ کے دوران ہی پاکستانی اوپنر فخر زمان نے اس بات کا انکشاف کردیا تھا کہ قومی ٹیم بڑا اسکور نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے سیمی فائنل میں پہنچنا ناممکن ہے۔مکی آرتھر نے اپنے بیان میں کہا کہ 'یہ جھوٹ ہوگا اگر میں کہوں گا کہ اس معاملے میں بات نہیں ہوئی، ہم نے ٹاس جیتا جو میچ میں ہمارے لیے اچھا آغاز تھا اور ہم نے400کا ہندسہ عبور کرنے کے لیے پلیٹ فارم تو تیار کر لیا تھا، لیکن جب فخر زمان آئوٹ ہوکر پویلین لوٹے تو انہوں نے بتایا کہ وکٹ سست ہے اور یہاں اسکور کرنا بہت مشکل ہورہا ہے۔مکی آرتھر نے اعتراف کیا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ایونٹ کے پہلے ہی میچ میں قومی ٹیم کی بڑے مارجن سے شکست نے ٹیم کو نقصان پہنچایا، اور جس طرح ٹیم کو شکست ہوئی ایسے میں دوبارہ اپنا رن ریٹ حاصل کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔اس کے باوجود قومی ٹیم کے کوچ نے سیمی فائنلسٹ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستانی جیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایونٹ کی4بہترین ٹیموں میں سے2کو شکست دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بطور کرکٹ ٹیم ہم زیادہ دور نہیں ہیں۔قومی ٹیم کے کوچ نے بھارت کے خلاف بڑی شکست کے بعد ٹیم کی بحالی میں کپتان سرفراز احمد کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ کپتان کو اس کا کریڈٹ اسے ملنا چاہیے.