معاشی آکسیجن (کالا باغ ڈیم) کیلئے چند تجاویز
مکرمی! پانی کا مسئلہ معمولی اور سادہ نہیں، وطن عزیز کی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔ بھارت پانی روک کر ہمیں قحط سالی اور کبھی چھوڑ کر ڈبو دیتا ہے۔ جس سے بے پناہ جانی اور مانی نقصان ہوتا ہے۔ صد افسوس کالا باغ ڈیم مخالفین اس کُھلی بھارتی جارحیت پر جواباً مذمت کرنے کی بجائے مکمل خاموش اور مطمئن ہیں۔ ایسا کیوں؟ پاکستان کے تمام مجوزہ ڈیم افادیت، تعمیری عرصہ اور خرچ کے لحاظ سے اکیلے کالا باغ کے متبادل نہیں ہو سکتے چند غور طلب تجاویز پیش ہیں۔ فوری طور پر پاکستان اور غیر جانبدار عالمی آبی انجینئرز کی پاکستان میں میٹنگ بلائی جائے اور معتزضین کو ساتھ بٹھا کر فنی حقائق پر مبنی مکالمہ کروایا جائے تاکہ مخالفین کو مطمئن کیا جا سکے۔ ڈیم میں استعمال ہونے والی زمین اور ڈیم کی رائیلٹی مقرر کر کے صوبے کو دی جائے کہ کوئی حُجت باقی نہ رہے۔ ڈیم سے ملحقہ پیدا ہونے والی سیم اور تھور سے ضائع ہونے والی زمین کا بھی معاوضہ طے کر لیا جائے۔ 1947 قومی بدبختی یہ کہ ا س معاشی ایشو کو سیاسی اَنا کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔ درحقیقت ہماری اس معاشی آکسیجن کے پیچھے ہمارے چند قوم پرستوں کے ذریعے ایک خوفناک بھارتی سازش اسرائیل کے تعاون سے کارفرماہے جس کا سدِباب اور توڑ عین قومی فریضہ ہے۔ (محمد اسحاق مغلپورہ ....لاہور....فون: 03454324464 )