افغان صدر سے غیر رسمی ملاقات، کاسا 1000 منصوبے سے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا: نواز شریف
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کاسا 1000 پاور پراجیکٹ کو خطے کے لئے ایک اہم منصوبہ قراردیتے ہوئے اس پر جلد عملدرآمد کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ منصوبے سے خطے میں تجارت میں اضافے ، سماجی و اقتصادی ترقی، توانائی کی قلت دور کرنے ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس بات کااظہار تاجکستان میں کاسا 1000بجلی منصوبے کے حوالے سے چارملکی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں تاجک صدر امام علی رحمان نوف، افغان صدر اشرف غنی اور کرغزستان کے وزیر اعظم سوران بے جین بیکوف نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کاسا 1000 اجلاس کی میزبانی اور شاندار مہمان نوازی پر تاجکستان کے صدر کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارے خطے میں ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو وسطی ایشیاءمیں تاجکستان ، کرغزستان اور جنوبی ایشیاءمیں افغانستان اور پاکستان کو بجلی کے گرڈ کے ذریعے آپس میں ملائے گا۔ اس کی تکمیل سے پاکستان اور افغانستان کو تاجکستان اور کرغزستان سے موسم گرما میں بالترتتیب ایک ہزار میگاواٹ اور 300میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ رکن ممالک کے لئے اقتصادی ، سماجی اور ماحولیاتی فوائد لائے گا اور توانائی کی قلت دور کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ تجارت میں بہتری آئے گی اورصاف ستھری توانائی کی فراہمی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج میں کمی واقع ہو گی۔ اس سے علاقائی ہم آہنگی میں بھی مدد ملے گی۔ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گاکہ یہ منصوبہ بروقت مکمل ہو ۔ وزیر اعظم نے کہا یہ منصوبہ مجوزہ سنٹرل ایشیاءساﺅتھ ایشیاء ریجنل الیکٹریسٹی مارکیٹ کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے ایک اہم قدم ہے۔ یہ توانائی کی کمی کا شکار جنوبی ایشیاءاوروافر توانائی کے حامل وسطی ایشیاءکے درمیان تعاون کے فروغ کی عمدہ مثال ہوگا۔ انہوں نے کہا کاسا 1000منصوبے سے نہ صرف کرغزستان اور تاجکستان کو محصولات حاصل ہو نگے بلکہ پاکستان اور افغانستان میں بجلی کی قلت میں بھی کمی واقع ہو گی اور ترقی کے امکانات میں اضافہ ہو گا۔ یہ وسیع تر کاروباری اور سرمایہ کاری مواقع پیدا کرتے ہوئے افغانستان کے لئے بھی ریونیو کا ذریعہ ہو گا۔ انہوںنے اس امر پر مسر ت کااظہار کیا کہ 16مارچ 2017ءکو دوشنبے میں پاک تاجک مشترکہ ورکنگ گروپ برائے توانائی و بنیادی ڈھانچہ اور ٹیکنیکل کمیٹی کادوسرا اجلاس منعقد ہوا ۔ یہ امر بھی حوصلہ افزا ہے کہ 11مئی 2017ءکو اے بی بی ، سیمنز، ایلسٹونیٹ جیسے سرکردہ مینوفیکچررز سمیت کنورٹرز سٹیشنز کے لئے 5کمپنیوں نے پیشکشیں دی ہیں ۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ مجھے بتایاگیاہے کہ کرغزستان سے تاجکستان اور تاجکستان سے افغانستان تک ٹرانسمیشن لائنوں کے لئے ٹینڈرز پیش کر دیئے گئے ہیں جن کا جائزہ لیا جارہاہے ۔ مجھے امید ہے کہ ٹرانسمشین لائنوں پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔وزیراعظم نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے منصوبے پر جلد عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں پاکستان میں سماجی و اقتصادی ترقی اور اپنے صنعتی شعبے کو پوری صلاحیت سے چلانے کے لئے توانائی درکار ہے ۔ اس سے روز گار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کی عوام کا معیار زندگی بھی بلند کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ کاسا 1000 منصوبہ تاجکستان اور کرغزستان سے پاکستان اورافغانستان کو بجلی کی ترسیل کا منصوبہ ہے۔توانائی کے شعبے میں اپنی نوعیت کے انفرادی منصوبے کاسا 1000کا آغاز گذشتہ برس ہوا تھا۔کاسا ایک ہزارمنصوبہ 2018ءمیں مکمل ہوگا۔منصوبہ پاکستان کو سستی اورماحول دوست بجلی کی فراہمی کا سبب بنے گا۔کاسا 1000 سے توانائی کی قلت پرقابو پانے میں مدد ملے گی۔منصوبے سے علاقائی روابط کے فروغ اور تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔منصوبے سے روزگارکے مواقع پیدا ہوںگے اور خطے میں خوشحالی آئےگی۔عالمی بینک نے مارچ 2014میں منصوبے کیلئے 52کروڑ 65لاکھ ڈالرکی گرانٹ اورکریڈٹ فنانسنگ کی منظوری دی تھی۔دوشنبے میں کاسا 100 سے متعلق 4 ملکی اجلاس سے قبل وزیراعظم نوا زشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی خوشگوار موڈ میں غیررسمی ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نواز شریف کی تاجک صدر اور کرغزستان کے وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔