اسلام آباد (ریڈیو نیوز + آن لائن) یونان کے شہر ایتھنز میں ہونےوالے سپیشل اولمپکس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے وطن پہنچنے والے پاکستانی ایتھلیٹس کا شاندار استقبال کیا گیا۔ سپیشل ایتھلیٹس مختلف پروازوں سے اسلام آباد، کراچی اور لاہور پہنچے۔ 18 ایتھلیٹس اسلام آباد‘ 55 کراچی اور 12 لاہور پہنچے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے ایتھنز سپیشل اولمپکس میں مجموعی طور پر 57 تمغے حاصل کئے جن میں سونے کے17، چاندی کے27 اور کانسی کے 13 تمغے شامل ہیں۔ ایتھنز سپیشل اولمپکس میں 180 ملکوں کے 7500 سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا‘ پاکستان کا دستہ 86 کھلاڑیوں پر مشتمل تھا۔ پاکستانی ایتھلیٹ عدیل امیر دنیا کے تیز ترین سپیشل ایتھلیٹ قرار پائے‘ جنہوں نے 100 میٹر ریس میں 3 سونے کے تمغے حاصل کئے۔ ان سپیشل ایتھلیٹس کو لینے کیلئے ان کے اہلخانہ اور دوست احباب ایئرپورٹس پہنچے تھے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وطن کا نام روشن کرنے پر انہیں فخر ہے۔ پاکستانی ایتھلیٹس نے سپیشل اولمپکس کے ٹیبل ٹینس‘ سائیکلنگ‘ فٹ بال‘ باسکٹ بال‘ سوئمنگ ‘ ایتھلیٹکس‘ بوچی اور بیڈمنٹن ایونٹس میں حصہ لیا۔ اس موقع پر کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے لئے میڈل جیتنے پر بہت خوش ہیں۔ نیٹ نیوز کے مطابق ایتھنز سپیشل اولمپکس میں 3گولڈ میڈل حاصل کرنے والے لاہور کے ایتھلیٹ عدیل امیر نے ہائی جمپ کا گولڈ میڈل اپنے مقتول ایتھلیٹ بھائی کے نام کر دیا ہے۔ گجرپورہ کے عدیل امیر نے بتایا کہ اس نے گیمز کے 2ایونٹس 100میٹر ریس اور ریلے ریس میں جبکہ اس کے بھائی عرفان امیر نے ہائی جمپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا تھی تاہم عرفان کے قتل ہونے پر اس نے ہائی جمپ میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس میں بھی گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس لئے اس اعزاز کو اپنے مقتول بھائی عرفان کے نام کر دیا ہے۔
سپیشل اولمپکس
سپیشل اولمپکس