آٹھ سے دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ، ایل پی جی 170 روپے کلو تک، 50 روپے کلو مہنگی ۔ آئی ایم ایف کا دلاسہ ہے۔ پاکستان کا اصلاحاتی پروگرام ٹریک پر ہے۔ 2020ء میں مہنگائی 5 فیصد تک لائی جائے گی۔ 2019ء میں گیس 55 ، بجلی 18.5 صحت کی سہولتیں 11 ، دالیں 54 ، آلو 42 ، سبزیاں 40 ، چینی 33 اور آٹا 16 فیصد مہنگا ہوا۔ عوام ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کے منتظر ہیں۔ اس وقت اندرون سندھ میں صرف گنے کی پیداوار 50 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے۔ استحصالی گروہ کو مافیا کہتے ہیں جیسے شوگر مافیا عوام کو لوٹ رہا ہے۔ اشرافیہ نے وسائل کیلئے ملک گروی رکھا، میڈیا کو مافیا قرار دینا توہین آمیز ہے، صحافی نے پیسے لیے تو حکومت ثبوت لائے ایک سال میں پٹرول 23 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔ کونسا شہر ایسا ہے جہاں ڈاکو راج نہیں ہے روزانہ شہری لاکھوں کے مال و زر سے محروم ہوتے ہیں۔ ٹک ٹاک کا شوق نوجوانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔ یہ قرب قیامت نہیں تو اورکیا ہے کہ جنات کے آسیب کے شبے میں ماں نے بیٹے کو چھریوں کے وار سے قتل کردیا۔ ناخلف بیٹوں نے بیمار باپ کا گلا دباکر قتل کر دیا۔ صنعتی گروتھ بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے۔ 15 ماہ میں 70 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دئیے گئے ہیں۔ 2019ء چیلنجوں سے بھرپور تھا مسئلہ کشمیر، مشرقی و مغربی سرحدی تنائو ، عالمی مالیاتی اداروں کا دبائو بڑے چیلنج رہے۔ 2020 ء بھی پھولوں کی سیج نہیں ہو گا۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے 2019ء سفارتی اور عسکری محاذ آرائیوں کا سال تھا۔ رواں سال کے آغازمیں ہی بھارت نے پے درپے مختلف حربوں کو اپناتے ہوئے جنوبی ایشیاء کے امن کو متاثرکرنے کی کوشش کی، سرکاری ہسپتالوں میں پارکنگ ، کینٹین، بھتہ مافیا کا راج ہے۔ رکشہ ڈرائیور ایل پی جی مافیا کی گرانفروشی کے ہاتھوں تنگ آئے ہوئے ہیں۔ شہر کی کونسی بستی ایسی ہے جہاں سیوریج کا ناقص نظام نہیں ہے۔ فوڈ اتھارٹی کی چیکنگ کے باوجود لوگ ناقص اشیائے خوراک بیچنے سے باز نہیں آ رہے۔ 2019ء میں لنڈا بھی پہنچ سے باہر ہو گیا، حج اخراجات دوگنا ہو گئے ، پنجاب میں متعدد شوگر ملیں بند ہو گئیں ، کاشتکار پریشان ، حکومت مافیا کے ہاتھوں یرغمال، 100 کلو کی بوری 7200 روپے تک پہنچ گئی۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات کا گراف اونچا ہو گیا۔ پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے 1024 مقدمات درج ہوئے صرف 42 ملزم گرفتار ہوئے۔ حکومت نے پنجاب اسمبلی میں پتنگ بازی روکنے میں ناکامی کا اعتراف کر لیا، پتنگ بازی کے 1349 مقدمات رجسٹر، پولیس مقدمات کے اندراج سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ آگاہی مہم بھی بے سود رہی۔ کرسٹل آئس و دیگر نشوں میں اضافہ تشویشناک ہے۔ سڑکوں پر گڑھے پڑنے سے حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ ہائی وے اور ٹھیکیداروں کی مبینہ ملی بھگت سے کروڑوں کے فنڈ خورد برد ہو رہے ہیں۔ سرکاری آڈیٹروں کا منہ پرتکلف کھانوں اور نوٹوں سے بند کردیا جاتا ہے۔ بعض فیصلوں کی بنا پر اعلیٰ عدلیہ کو حکومت سمیت مختلف شخصیات کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا رہا ۔ جسٹس کھوسہ نے ماڈل کورٹس کا قیام اور جھوٹے گواہوں کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات بھی کئے۔ پٹرولیم قیمتوں میں 3 روپے 10 پیسے لٹر اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ سرکاری محکموں میں مسلسل غیر حاضری کا چلن جاری ہے۔ خاندانی نظام درہم برہم ہو رہے ہیں۔ 2019ء میں 3 ہزار خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری ہوئیں جس آڈٹ رپورٹ کو اٹھا کردیکھیں سرکاری محکموں میں اربوں کی مبینہ کرپشن دکھائی دیتی ہے۔ سرکاری ڈکشنری میں ’’شفافیت‘‘ کا لفظ موجود نہیں۔ عدالتوں میں ساڑھے 12 لاکھ مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ تاریخوں پر تاریخیں عدالتوں کا معمول ہے۔ سوشل میڈیا بے لگام ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ ایپ ٹک ٹاک نوجوانوں میں مقبول ہے۔ نوجوان اپنی ویڈیوز میں عوامی دلچسپی بڑھانے کے شوق میں اکثر خطرناک، غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکات کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ٹک ٹاک ہو یا سوشل میڈیا اور نیٹ ورکنگ کے دیگر ذرائع تفریح کی حد تک ہی بہترین ۔ نیب ترمیم آرڈیننس کی تشریحات کی بھرمار ہے۔ نیب کے ضابطہ کار پر اپوزیشن کو شدید تحفظات ہیں۔ نیب کے اختیارات کم نہیں کئے گئے بلکہ اس کے کام کو آسان کر دیا گیا ہے۔ ایوان صدر کو آرڈی ننس فیکٹری سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ منی لانڈرنگ روکنے‘ ٹیکس قوانین پر عمل کے لیے بھی آرڈیننس تیار ہے، ایف بی آر سے منسلک کرنے والا سافٹ ویئر لگانے سے انکار جرم ہوگا‘ ریٹیلر ریسٹورنٹ اور شاپنگ مال پر بھاری جرمانے کئے جا سکیں گے۔ نیب آرڈیننس 2019ء سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے‘ عمران خان کے نزدیک نیب آرڈیننس NRO نہیں‘ کرپشن کرنے والا سزا بھگتے گا‘ نیب کا کردار قانون میں ترمیم کے بعد60 فیصد تک کم ہو گیا ہے‘ نیب آرڈیننس سے اپوزیشن کو نقصان نہیں‘ عمران خان کے ساتھیوں کو زیادہ فائدہ ہو گا بنیادی طور پر دو طبقات ایک بزنس مین اور دوسرے بیورو کریسی کو فائدہ دیا گیا۔ ترامیم بنیادی طور پر کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنے کے لئے کی گئی ہیں اور ساتھ ہی ایماندار سرکاری عہدے داروں کو نیب کی غیر ضروری ہراسگی سے بچانے کے لئے کی گئی ہیں۔ برطانوی ادارے سینٹر فاراکنامک اینڈ بزنس ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان2018ء میں معاشی لحاظ سے 41 ویں پوزیشن پر تھا‘ 2034ء میں 50 ویں نمبر پر ہو گا۔ چین‘ امریکہ‘ بھارت بالترتیب پہلے دوسرے تیسرے نمبر پر ہوں گے۔ تھنک ٹینک نے گزشتہ سال پاکستان کو 2028ء میں 37ویں اور 2033ء میں 27ویں معاشی طاقت بنایا تھا۔ 2019ء میں اکنامک گروتھ 3.3فیصد رہی‘2018ء میں شرح نمو ساڑھے پانچ فیصد تھی‘ ایک سال میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 12روپے 34پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کی گئی حکومت آئی ایم ایف سے وعدے کے مطابق جنوری 2020ء میں پاور اور گیس ٹیرف میں اضافہ کرنے جا رہی ہے نئے سال کی مبارک باد ایل پی جی 25روپے کلو‘ پٹرول2.61‘ ڈیزل2.25روپے لٹر مہنگا ہونے سے ملی۔ ایسی ہی خوش خبریاں تواتر سے ملتی رہیں گی پنجاب میں26شوگر ملیں بند ہو گئیں کاشتکار گنا فراہم نہیں کر رہے حکومت اخراجات200فیصد بڑھ گئے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات ٹیسٹ بند ہو گئے بڑی سرکاری یونیورسٹیاں کروڑوں کے خسارے میں چل رہی ہیں۔ حکومت 16کھرب سے زائد کے گردشی قرضوں کے ساتھ سال نو میں داخل ہوئی ہے۔ حکومت منشور میں اصلاحات کے وعدے بھول گئی۔ رانا ثناء اللہ کیس میں ثبوت سامنے نہ آنے پر کابینہ بھی پریشان ہے ڈی جی ANFاور وزرا میں تلخی کی خبر بھی سامنے آئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ مندے کا شکار ہے2020ء میں حکومت کو درپیش چیلنجوں میں سیاسی استحکام‘ معیشت بہتر بنانا‘ قانون سازی اور قانون کا نفاذ‘ خارجہ اور دفاعی امور اور ماحولیاتی چیلنج نمایاں ہیں۔ پارلیمنٹ میں سنجیدہ بحث مباحثے کی بجائے زیادہ تر پوائنٹ سکورنگ میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی خواہش کارفرما نظر آتی ہے ملک میں سکیورٹی مسائل اور سیاسی عدم استحکام نے ترقی کی رفتار سست کر دی ہے ہم ہمسایہ ممالک جیسی رفتار سے ترقی نہیں کر سکے بھارت تیسرے بڑی معاشی قوت بننے جا رہا ہے اور ہم ناقابل برداشت مہنگائی کے ہاتھوں چت ہیں مایوسی بددلی اور غصہ ہر پاکستانی کے چہرے سے عیاں ہے مہنگائی کو بے لگامی اور بے روزگاری کو برق رفتاری دیدنی ہے جوانوں کے پاس موٹرسائیکلوں اور موٹرکاروں پر بیٹھ کر سڑکوں پر پڑبونگ مچانے کے سوا کوئی مصروفیت نہیں۔ پیپلز پارٹی 11سال سے سندھ میں اقتدار کی مالک ہے کسی وزیر اعلیٰ نے کوئی ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا جس کی وجہ سے وہ امر ہو جاتا صرف وبے کو کچرے سے پاک ہی کروا دیتا پانی گھر گھر پہنچا دیتا سکول اساتذہ پر آئے دن ہونے والی لاٹھی چارج بند کر ادیتا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38