حکومت پانامہ دلدل میں پھنس چکی، استحصالی نظام سے بغاوت ہر پاکستانی پر فرض ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت پانامہ کے دلدل میں پھنس چکی ہے جس سے وہ نہیں نکل سکتی، چیئرمین نیب کی تقرری حکمرانوں اور اپوزیشن کی صوابدید پر نہیں بلکہ چیف جسٹس پاکستان اور چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت سے ہونی چاہئے۔ جنوبی پنجاب کے قیام کے حق میں ہیں لیکن لسانی بنیاد پر صوبہ نہیں بننا چاہئے۔ روٹی، کپڑا اور مکان کانعرہ لگانے والوں کی اپنی درجنوں آف شور کمپنیاں ہیں۔ مودی کی پانی بند کرنے کی دھمکی اعلان جنگ ہے۔ پاکستان مودی کی زبان میں جواب دے۔ منصورہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’دارالسلام ‘‘ دفتر جماعت اسلامی ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کے بیانات میں تضادات ہیں اسمبلی میں کچھ بیان ہے تو عدالت میں کچھ اور بیان ہے۔ ان کے سرکاری وکیل کہتے ہیں کہ اسمبلی میں ان کا بیان سیاسی تھا ،اسے سنجیدہ نہ لیا جائے لیکن نواز شریف اس طرح کا بیان دینے پر 3 62/6 کی زد میں آتے ہیں وہ صادق نہیں رہے۔ ایک خاص طبقہ عرصہ سے کرپشن کرتا چلا آرہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ ہے جو ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے چلے آرہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے یہاں نہ تعلیم ہے اور نہ صحت ہے۔ استحصالی اور طبقاتی نظام کے خلاف بغاوت کرنا ہر پاکستانی پر فرض ہے۔ پاکستان اور کرپشن کا ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ سیاسی جماعتیں پانامہ پیپرز اور آف شور میں ملوث ہیں یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اربوں کے قرضے لئے اور معاف کرائے، کئی وزراء کی شوگر ملیں ہیں، انہوں نے واپڈا کے کروڑوں روپے کے بل دینے ہیں لیکن وہ ملی بھگت سے ماہانہ تین سو روپے دیتے ہیں اگر کوئی غریب بل ادا نہ کرے تو اس کا میٹر کٹ جاتا ہے لیکن لوٹ مار کرنے والوں کو کوئی نہیں پوچھتا آئین کے مطابق تمام لوگوں کو حقوق دیئے جائیں اور ان کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔ جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جس کا کوئی کارکن یا عہدیدار نہ پانامہ لیکس میں ملوث ہے نہ بنکوں سے قرضے لینے میں اور معاف کرانے میں ملوث ہے۔