قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا حسب معمول قومی اسمبلی کا اجلاس حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی عدم دلچسپی کا شکار رہا پرائیویٹ ممبرز ڈے پر بھی کورم پورا نہیں تھا اپوزیشن نے قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاید عباسی کو یہ باور بھی کرا دیا کہ اجلاس کا کورم پورا نہیں ہے لیکن وہ اس کے باجود کورم کی نشاندہی نہیں کر رہی، سید خورشید شاہ ، سرتاج عزیز کے پالیسی بیان پر بحث کرنا چاہتے تھے لیکن مرتضیٰ جاوید عباسی نے قاعدہ 289 کے تحت بحث کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اس بارے میں قواعد کا سہارالے کر اپوزیشن کو بات کرنے سے نہ روکا جائے ہم نے کورم کی نشاندہی نہیں کی اس دوران کچھ گرما گرمی ہوئی، شیریں مزاری نے اونچا اونچا بولنا شروع کر دیا۔ خورشید شاہ نے ایک بار پھر قائم مقام سپیکر کو باور کرایا کہ اپوزیشن کے ارکان کو دو دو منٹ بات کرنے کی اجازت دے دیں بصورت دیگر حالات کی خرابی کے وہ ذمہ دار نہیں ہوں گے، شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ اپنے گھر سے کورم کی نشاندہی کا عزم کر کے ایوان میں آتے ہیں لیکن قائم مقام سپیکر کا ’’نورانی چہرہ‘‘ دیکھ کر بھول جاتا ہوں ،ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے واک آئوٹ کا ماحول بننے لگا ،ایوان مچھلی منڈی کا روپ اختیار کرگیا اور اپوزیشن ارکان حکومت کے خلاف نعرے لگانے لگے اور زور زور سے ڈیسک بجانا شروع کر دیا تو وفاقی وزراء زاہد حامد اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ سپیکر ڈائس پر گئے اور مرتضیٰ جاوید عباسی کو سرتاج عزیز کے پالیسی بیان پر دو دو منٹ بات کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی اس طرح قائم مقام سپیکر نے اپوزیشن کو واک آئوٹ کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا البتہ اس دوران انہوں نے شیریں مزاری کو یہ کہہ کر کہ’’آپ چیئرمین کو ڈکٹیٹ نہ کیا کریں ‘‘ ڈانٹ پلا دی ۔ منگل کو جہاں ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کی حاضری کمی تھی وہاں وزراء کی فرنٹ لائن خالی پڑی تھی عبد القادر بلوچ ، ریاض پیر زادہ اور شیخ آفتاب اجلاس کے آخر تک موجود رہے، ایوان میں مہنگائی کے حوالے سے قرارداد پر بحث کے دوران اپوزیشن ارکان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، عبدالوسیم نے ملک میں مہنگائی پر قابو پانے کے لئے قرارداد پیش کی۔ قرارداد پر بحث میں شیخ رشید احمد‘ نواب یوسف تالپور‘ جہانگیر ترین‘ عائشہ سید‘ نعیمہ کشور خان‘ محمود خان اچکزئی‘ ڈاکٹر عارف علوی نے حصہ لیا۔ اس سلسلے میں مزید بحث آئندہ نجی کارروائی کے دن ہوگی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ شیریں مزاری کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان بیت المال ون ونڈو کے تحت بیمار لوگوں کے علاج کیلئے پیسے دے رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ سرتاج عزیز کا بیان تسلی بخش نہیں ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایوان میں بار بار ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا جارہا ہے آخر آپ سے ثالثی مانگتا کون ہے ،سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اپوزیشن لیڈر کے ان کیمرہ اجلاس کی تجویز اچھی ہے اس پر عملدرآمد ایک دن میں تو مشکل ہے لیکن آئندہ دو تین روز میں ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دے کر پاکستان کے کردار کے حوالے سے آگاہ کیاجائے گا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024