پی پی پی نے حقوق نہیں دینے تو سندھی بولنے والوں کیلئے سندھ ون دیگر کیلئے سندھ ٹو بنا دے : الطاف....ففٹی ففٹی نہ کوئی نمبر‘ سندھ دھرتی ماں ہے : بلاول
پی پی پی نے حقوق نہیں دینے تو سندھی بولنے والوں کیلئے سندھ ون دیگر کیلئے سندھ ٹو بنا دے : الطاف....ففٹی ففٹی نہ کوئی نمبر‘ سندھ دھرتی ماں ہے : بلاول
کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں۔ پیپلز پارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلز پارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنادیں۔ شہری سندھ کے عوام نمبر ٹو بننے کو تیار ہیں، سندھ ون اور سندھ ٹو، دونوں سندھ دھرتی کی خدمت کریںاور یہ فیصلہ دنیا پر چھوڑدیں کہ اپنے عوام کی ترقی وخوشحالی میں صوبہ سندھ ون آگے ہے یا صوبہ سندھ ٹو بازی لے گیا۔ ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے گلشن اقبال میں واقع الہٰ دین پارک سے متصل گراو¿نڈ میں جلسہ عام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام میں ایم کیوایم کے کارکنان وہمدردوں کے علاوہ مختلف قومیتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے بزرگوں ،خواتین ، نوجوانوں اور بچوںنے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے پرعزم کارکن ماضی میں بھی حالات کے جبر کا بہادری سے سامنا کرتے رہے اور کوئی ظلم انہیں خوفزدہ نہیں کرسکا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آج بھی یہ کارکن پرعزم ہیں جنہوںنے اپنے شہید ساتھیوں کے جنازے اٹھائے اور ہرظلم کے باوجود ثابت قدمی سے جدوجہد کررہے ہیںاور آنے والے کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جب حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کیلئے چاروں جانب سے راستے بند کر دیئے جائیں تو وہ خواہ کتنے ہی کمزور کیوںنہ ہوں باہر نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ بنا ہی لیتے ہیں۔ ایم کیوایم کسی سے بدلہ لینے کے بجائے معاف کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ ماضی میں ایم کیوایم کے خلاف آرمی آپریشن کیا گیا تو بعض دفاترمیں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، خوشی کے شادیانے بجائے گئے لیکن جب ایم کیوایم نہ صرف قائم رہی بلکہ اس کی عوامی مقبولیت میں کئی گنا اضافہ بھی ہوا تو ایم کیوایم اپنے کارکنان وعوام کے خلاف مظالم پر خوشیاںمنانے والوں سے کوئی بدلہ نہیں لیا۔ بعض اینکرپرسنز اور تجزیہ نگار سیاق وسباق سے ہٹ کر بات پیش کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم، پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ افراد کو منتخب کرا کر اسمبلیوںمیںجاگیرداروں اور وڈیروں کے برابر میں بٹھایا لیکن بعض دانشور، تجزیہ نگار اور اینکر پرسنز ایم کیوایم کا یہ تاریخی کارنامہ بھول جاتے ہیں۔ جو اینکرپرسنز ایم کیوایم کی جائز بات پر سچائی پرمبنی تبصرہ کرتے ہیں ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پیسے لئے، میں ایسے لوگوں کیلئے دعا ہی کرسکتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اصلاح کرے۔ بات ازل سے چلی آرہی ہے کہ جس کسی گروہ یا قوم کو اس کی عددی تعداد کے لحاظ سے وسائل کا ایماندارانہ حصہ نہیں ملتا اس میں احساس محرومی جنم لیتا ہے جو بڑھ کر احتجاج میں تبدیل ہو جاتا ہے اور جب کسی کے پرامن احتجاج کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ پرامن احتجاج کوئی اور شکل اختیار کر لیتا ہے اور بات جنگ وجدل تک پہنچ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود مسئلہ کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اختیارکیا جاتا ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کا بھی یہی مو¿قف ہے کہ لڑائی جھگڑے اور فساد کے بغیر مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر افہام وتفہیم سے معاملہ حل کیاجائے ۔ جو آپ کا جائز حق بنتا ہے وہ آپ لے لیں اور جو ہمارا جائز حق بنتا ہے ہمیں دیدیا جائے اسی میں سب کی بھلائی ہے۔ طاقت کے بل پر کسی کی جائز آواز کو دبانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ آج کے جلسہ عام میں لاکھوں عوام کی شرکت سے ہوش کے ناخن لئے جائیں کہ عوام کی اتنی بڑی تعداد کو دنیا کی کوئی فوج ختم نہیں کر سکتی، بہتر ہے کہ ایسا راستہ اختیار نہ کیا جائے جو معاملات کو مزید پیچیدہ کر دے۔ الطاف حسین نے کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کسی کی وفاداری اور غداری کے فیصلے کرنے والے تاریخ میں محفوظ یہ بات نہ بھولیں کہ تحریک پاکستان کے وقت ان کے آبا و اجداد یونینسٹ پارٹی کے ساتھ تھے جبکہ ہمارے آباواجداد تحریک پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے تھے۔ اگر ہمارے آباواجداد جانی ومالی قربانیاں نہ دیتے تو آج پاکستان میں ان بیوروکریٹس کاکوئی منصب یا پوزیشن نہیں ہوتی۔ الطاف حسین نے عسکری قیادت اور وفاق کے اہم شعبوں کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دو روز قبل میں نے حیدرآباد کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہاتھاکہ اگر پیپلز پارٹی، سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کوقبول نہیں کرتی، انہیں برابر کا سندھی شہری نہیں سمجھتی اور ان کے جائز حقوق اس لئے نہیں دینا چاہتی کہ وہ اپوزیشن میں ہیں تو ایسی صورت میں وہ شہری سندھ کے سندھیوں کا علیحدہ صوبہ بنا دیں۔ میں نے یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ سندھ کو تقسیم کر دیجئے۔ سندھ میں دھرتی اور دھرتی ماں ہے اور کوئی ماں کی تقسیم گوارا نہیں کرتا اور کسی کے دل میں سندھ کو توڑنے کی آرزو نہیں ہے ۔ اگر پیپلز پارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر یہ ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں پیپلزپارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلز پارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنا دیں۔ مجھے اپنے سندھی، بلوچ، پختون، پنجابی، سرائیکی ، کشمیری اور ہزاروال سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں اور بزرگوں پر اتنا ہی یقین ہے جتنا کہ اپنے مہاجر بہن ،بھائیوں اور بزرگوں پر ہے اور مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے میرے ساتھیوں نے کٹھن اور کڑے حالات میں بھی ثابت قدمی کامظاہرہ کرکے ثابت کردیا ہے کہ ظلم وجبرکاکوئی بھی ہتھکنڈہ انہیں ایم کیوایم سے دورنہیں کر سکتا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے اپنے عمل سے اعلان کردیا ہے کہ آپ صوبہ سندھ نمبر ون کے مالک ہیں اور شہری سندھ میں بسنے والے غریب مہاجر، بلوچ، سندھی، پنجابی، پختون، سرائیکی اور کشمیری عوام جنہیں پیپلزپارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی وہ سب مل کر صوبہ سندھ ٹو میں رہ لیں گے۔ آپ صوبہ سندھ ون میں مزے اڑائیں لیکن خدارا!! ہمیں صوبہ سندھ ٹو میں جینے کا حق دیدیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ جب ایم کیو ایم، سندھ کے شہری علاقوں کی بات کرتی ہے اوروہاں رہنے والے عوام کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوںکی بات کرتی ہے تووہ صرف مہاجروں کے حقوق کی بات نہیں کرتی بلکہ شہری علاقوں میں مستقل آباد پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سرائیکیوں اورسندھی عوام کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ ایم کیوایم ،مہاجروں یعنی اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ضرور ہے لیکن وہ سندھ میںمستقل آبادتمام پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سرائیکیوں، کشمیریوں اورگلگتی عوام کی بھی نمائندہ جماعت ہے۔ وہ سندھ میں مستقل آبادان تمام لوگوں کوبھی سندھ کاحصہ سمجھتی ہے اوران کے حقوق کی ترجمان ہے۔ آج ایم کیوایم کے منتخب ارکان اسمبلی میں صرف مہاجرہی نہیں بلکہ بلوچ، پنجابی، پختون، سندھی، ہزاروال اور کشمیری بھی شامل ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو شہید سے مراعات لیکر ان کی لاش کوتنہا چھوڑ کربھاگنے والے آج سندھ کے وارث بنے بیٹھے ہیں، دراصل یہ لوگ بھٹوکے قاتل ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ سندھ کی تقسیم کی بات نہ تومہاجروں نے کی نہ ایم کیوایم نے۔ سندھ کی تقسیم کی بنیاد تو پیپلزپارٹی نے 70ءکی دہائی میں اپنے پہلے ہی دور حکومت میں سندھ دیہی اورسندھ شہری کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم نافذکرکے خود ڈالی۔ اس وقت نہ تو ایم کیوایم وجودمیں آئی تھی نہ ہی الطاف حسین میدان سیاست میں آئے تھے۔ اگر سندھ کے قوم پرست ہمیں سندھی سمجھتے ہیں توہمارا سوال ہے کہ دیہی اورشہری علاقے تو پورے ملک میں ہیں لیکن کوٹہ سسٹم صرف صوبہ سندھ ہی میں کیوں نافذ کیا گیا؟ انہوںنے کہاکہ آج سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی 70ءکی دہائی کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے بلکہ شہری علاقوںکی آبادی دیہی علاقوں کی آبادی سے کہیں زیادہ ہوچکی ہے لیکن سرکاری ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں شہری علاقوں کاکوٹہ آج بھی صرف 40فیصد جبکہ دیہی علاقوں کیلئے 60 فیصد کوٹہ مقرر ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ شہری علاقوں کویہ 40فیصدکوٹہ بھی نہیں دیا جاتا۔ اگر پیپلز پارٹی، سندھ میں رہنے والے تمام شہریوں کو سندھی سمجھتی ہے، اگر قوم پرست سندھی، مہاجروں کو واقعتاً سندھ کامستقل باشندہ سمجھتے ہیں توآج ہی کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا اعلان کریں ۔ پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ کے جولوگ کہتے ہیں کہ سندھ میں احساس محرومی کاکوئی معاملہ نہیں ہے وہ سندھ سیکریٹریٹ میں جاکر دیکھ لیں۔ وہاںچپراسی سے لیکر سیکریٹریز تک اردو بولنے والے آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ملیں گے۔ میراسلوگن ”جنگ نہیں امن، ڈائیلاگ اور صرف امن ہے“۔ مجھے جنگ وجدل پسند نہیں، میں امن پسند ہوں اورتمام معاملات جنگ یا تلواروںکے بجائے ڈائیلاگ کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ اب دھونس دھمکی کی زبان استعمال کرنے کازمانہ چلا گیا ہے۔ یہ جنگوں کا زمانہ نہیں۔ ہمیں جنگوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ جنگ عظیم اول اوردوم کے تباہ کن اثرات آج تک موجود ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم ایک دوسرے کو تسلیم کریں، مل جل کر پاکستان کو ترقی یافتہ بنائیں تاکہ ہم پاکستان دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کا مقابلہ کر سکیں۔ اگرہم ایک ہوئے اور متحد ہوئے توانشاءاللہ کوئی پاکستان کو شکست نہیں دے سکتا۔ انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایک کر دے اور ہمارے درمیان اتحاد پیدا کرے۔ نجی ٹی وی کے مطابق الطاف حسین نے کہا کہ سندھ دھرتی میری ماں ہے، ماں کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا۔ پیپلز پارٹی نے حقوق نہیں دینے تو سندھی بولنے والوں کیلئے سندھ ون اور باقیوں کیلئے سندھ ٹو بنا دیا جائے۔ وسائل کی تقسیم طے کر لیں تو بہتر ہے۔ ہم سندھ کے نمبر ٹو بننے کو تیار ہیں۔ سندھ توڑنے کی خواہش تھی نہ ہے، سندھ تھا اور سندھ رہے گا۔ سندھ ٹو میں اردو بولنے والے، پنجابی، بلوچی، پٹھان اور کشمیری بولنے والے سندھی رہیں گے۔ میرے گزشتہ بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا ہے، التجا کرتا ہوں میرے خطاب کو سیاق و سباق کے ساتھ نوٹ کریں۔ حیدر آباد میں خطاب کے دوران اگر اور مگر کے الفاظ استعمال کئے تھے۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، ایمانداری سے کام لیا جائے تو پاکستان کا بھلا ہو گا، بے ایمانی کی جائے تو ملک کو نقصان پہنچے گا۔ سندھی اور دیگر زبانیں بولنے والوں پر اتنا ہی بھروسہ ہے جتنا اپنے بہن بھائیوں پر۔ آج بھی کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم کسی سے نہیں ڈرتے عوام بھی نہ ڈریں۔ ایم کیو ایم بدلہ لینے پر نہیں مفاہمت کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ میں جو کہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ پی پی پی اپنے لوگوں کے ساتھ سندھ نمبر ون میں رہے، ہم سندھ کے نمبر ٹو بننے کیلئے ہم تیار ہیں، ہم اپنے تمام زبان بولنے والوں کے ساتھ نمبر ٹو میں رہنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب منور حسن نے ایک دہشت گرد کو شہید کہا تو کوئی قیامت نہیں آئی، کیوں؟ اے این پی نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ کالاباغ ڈیم بنا تو ملک ختم کر دیں گے، سراج الحق نے کہا تھا اگر حق نہ دیا گیا تو مشرقی پاکستان جیسے سانحے کیلئے تیار رہیں، جماعت اسلامی نے پاکستان توڑنے کی بات کی، اے این پی کہتی ہے کالاباغ ڈیم بنا تو بم سے اڑا دینگے، کیا یہ جائز ہے؟ کیا کالاباغ ڈیم ایم کیو ایم نے رکوایا؟ ہم کھڑے ہو گئے تو کالاباغ ڈیم بنے گا، پی پی پی والے چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ الطاف حسین چوروں، رشوت خوروں کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ ایم کیو ایم کی حکومت میں اقلیتوں سمیت تمام لوگ برابر ہونگے۔ اللہ کا کرم ہے 24 سال سے ملک سے باہر ہوں، کوئی چھوڑ کر نہیں گیا، پی پی پی کے جیالے پارٹی کو چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں شامل ہو جائیں گے۔ اب ان کے جھوٹ کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی بے نقاب کریگی۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے پی پی پی نے غیرقانونی طریقے اپنائے۔ تیسرے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس کی گورنر نے منظوری نہیں دی، بلدیاتی حلقہ بندیاں ڈپٹی کمشنر کی بجائے آزاد کمشن سے کرائی جائیں۔ بھٹو کے قاتل سندھ کے وارث بن بیٹھے تھے، میرا نعرہ امن، امن اور امن ہے، دھمکی کی زبان استعمال کرنے کا زمانہ ختم ہو گیا ہے۔ ایم کیو ایم بدلہ لینے پر نہیں معاف کر نے پر یقین ر کھتی ہے، ہم کبھی ڈرے اور نہ ہی خوفزدہ ہوئے ہیں، خون بہنے کے بعد مذاکرات سے بہتر ہے پہلے بات کر لوں، سندھ تقسیم کر نے کی بات نہیں کی، دنیا فیصلہ کرے گی کون زیادہ ترقی کرتا ہے۔ کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ چاروں طرف سے دروازے بند کر دیئے جائیں تو لوگ راستہ نکال ہی لیتے ہیں ورنہ طاقت کی بنیادپر کسی کی جائز آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے،آج بھی ہم کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں، طاقت کی بات نہ کی جائے ورنہ اس جلسے کی تعداد سب کے سامنے ہے۔ میں جو کہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ ہم تیار ہیں ہم اپنے تمام زبانیں بولنے والوں کے ساتھ سندھ ٹو میں رہنے کو تیار ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی نے غیر قانونی طریقے اپنائے۔ عدالت نے حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ میں 24 سال سے ملک سے باہر بیٹھا ہوں لیکن آج تک کوئی چھوڑ کر نہیں گیا۔ یہ بات صدیوں سے چلی آرہی ہے جب دنیا میں کسی کو عددی لحاظ سے وسائل میں سے ایمانداری سے حصہ نہیں ملتا تو وہاں احساس محرومی اور بے چینی پیدا ہوتی ہے اور وہ احتجاج میں بدلتی ہے تاہم اگر احتجاج کو دبایا جاتا ہے تو احتجاج پرتشدد مظاہروں اور بعد میں بات جنگ و جدل تک پہنچ جاتی ہے اس کے باوجود معاملہ میز پر بیٹھ کر ہی حل ہوتا ہے۔ اس لئے میں کہتا ہوں بہت زیادہ خون بہنے کے بجائے میز پر بیٹھنے میں ہی بہتری ہے۔ ایم کیو ایم صرف سندھ میں مہاجروں کی بات نہیں کرتی بلکہ سب کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ ایم کیو ایم اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام زبانیں بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ اللہ کا کرم ہے 24 سال سے ملک سے باہر ہوں مگر کوئی سندھی اور بلوچی ہمیں چھوڑ کرنہیں گیا تاہم پیپلز پارٹی کے جیالے پارٹی کو چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں شامل ہو جائیں گے۔ جب 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوا تو کئی دفاتر میں مٹھائیاں بانٹیں گئیں لیکن ہم نے انہیں معاف کر دیا۔ اگر معاف نہ کرتے تو آپریشن پر لڈو بانٹنے والوں کو ٹھڈے پڑ رہے ہوتے۔
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انکل الطاف! آپ کے لوگ آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں حلقہ بندیوں کے معاملے پر ایم کیو ایم سے مشاورت کی گئی تھی۔ ٹویئٹر پراپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ففٹی ففٹی نہ نمبر ون یا نمبر ٹو صرف سندھ دھرتی ماں ہے، میرے پاس حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس کے نکات موجود ہیں۔ یہ نکات آپ کو بھیج سکتا ہوں، قانون کی نظر میں تمام پاکستانی شہری برابر ہیں۔ الطاف حسین کے بیان پر ردعمل میں اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا ہے کہ سندھ کا کوئی بیٹا کالاباغ ڈیم کی حمایت نہیں کر سکتا، لندن کے معاملات کی وجہ سے الطاف حسین اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں، اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ سندھ ون اور سندھ ٹو کی بات نہ کی جائے کسی بھی ملک میں نمبر ون، نمبر ٹو نہیں ہوتا نمبر دو ویسے بھی اچھا نہیں ہوتا۔ ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا ہے کہ سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ سیاست میں پاکستان کو نہ گھسیٹا جائے، برطانیہ میں الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔ برطانیہ میں کارکن الطاف حسین کے خلاف پٹیشن فائل کر رہے ہیں، برطانوی حکومت کو الطاف حسین کے بیان کا نوٹس لینا چاہئے۔ پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کی ڈیل پر شکوک بڑھتے جا رہے ہیں، آرٹیکل 6 کا ٹرائل 12 اکتوبر کے اقدام پر کیوں نہیں ہو رہا، سربراہ قومی عوامی تحریک ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم دو ٹوک الفاظ میں معافی مانگیں آج ہر حال میں ہڑتال ہو گی سارا پاکستان ایم کیو ایم کی قیادت کی زبان دیکھ رہا ہے، ایم کیو ایم گولیوں کے بل بوتے پر الیکشن جیتتی ہے سندھ سے متعلق بیان پر اگر مگر نہ کریں سندھ ون، ٹو کی بات سندھ توڑنے کی بات ہے، امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ بوری بند نعشوں کا سلسلہ ایم کیو ایم کے دور میں شروع ہوا، سندھ علیحدگی تحریک اور صوبے کے مطالبے نے ملک کے خیر خواہوں کی نیند اڑا دی۔ جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دفاتر سے بھارتی اسلحہ پکڑا گیا الطاف حسین کو جماعت اسلامی کے ڈراﺅنے خواب آ رہے ہیں ایم کیو ایم بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان اللہ مروت نے کہا سندھ میں نمبر ون اور نمبر ٹو، تھری کچھ بھی قبول نہیں، ایم کیو ایم بے ایمانی سے انتخابات جیتتی ہے، سندھ ون اور ٹو کی بات درست نہیں۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پی پی نے شہری اور دیہی آبادی میں تفریق نہیں کی الطاف حسین کی باتوں پر تعجب ہے، الطاف حسین کی باتوں کو سندھ کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔ کالاباغ ڈیم پی پی نے ہی روکا تھا این ایف سی ایوارڈ کا مسئلہ بھی پی پی کے دور میں ہی حل ہوا۔ ایشو پر بات کی جائے، سندھ ایک ہی رہے گا، مسائل پر بات کی جا سکتی ہے۔ الطاف حسین نے غلط بیانی سے بات کی۔ کراچی میں زیادہ ترقی ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوئی تھی، الطاف حسین کی باتیں مضحکہ خیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آج بھی ایم کیو ایم سے رابطے جاری ہیں یہ نہیں ٹوٹے پاکستان یا سندھ کی تقسیم قبول نہیں، پی پی پی نے شہری اور دیہی آبادی میں کبھی فرق نہیں رکھا، سندھ ایک تھا اور رہے گا۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا، سندھیوں نے ہی پاکستان کوبنایا تھا اسے کوئی نہیں توڑ سکتا۔ الطاف حسین کے بیان کی تردید آ گئی ہے۔ سندھ کا سپوت ہونے کے ناطے الطاف حسین تقسیم کی بات کیسے کر سکتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سندھ دھرتی ہماری ماں ہے تقسیم کی باتیں کرنے والے کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے۔ سندھ کو تقسیم ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ سندھ دھرتی نے ہمیں بہت کچھ دیا اسے مضبوط کریں گے، تقسیم نہیں۔ سیاستدان آئے دن نئے بیان دیکر عوام کو پریشان کرتے ہیں انہیں سوچنا چاہئے سندھ میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے۔ 1973ءکا آئین عوام نے دیا اور یہ قائم رہے گا۔ جمہوریت اور آمریت کا فرق واضح ہے کہ آمر عدالتوں کا سامنا نہ کر سکا۔ پرویز مشرف مکے لہرا کر کہتے تھے کوئی ہے جو میرا مقابلہ کرے آج عدالتوں کا سامنا نہیں کر سکے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر ایم کیو ایم سندھ کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کی بات کرتی ہے تو ان کے ساتھ ہیں۔ سندھ کی تقسیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قومی عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکرٹری انور سومرو نے سندھ بھر کے ٹرانسپورٹرز‘ تاجروں اور دکانداروں سے اپیل کی ہے کہ سندھ کی تقسیم کے الطاف حسین کے بیان کے خلاف قومی عوامی تحریک کی کال پر آج کی شٹرڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال پر اپنا کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند رکھیں۔ یہ اپیل انور سومرو نے حیدرآباد میں پریس کانفرنس کے ذریعے کی۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سردار ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ جب تک کراچی میں مجرموں کے سرپرستوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوتا تب تک قیام امن ممکن نہیں۔ اپنی داڑھی میں اپنا ہاتھ ڈالنے سے ایک بال بھی نہیں نوچا جاسکتا۔ ملک توڑنے کا بیان آئین کی خلاف ورزی ہے۔ الطاف حسین پر بھی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہئے۔ شہید بے نظیر کا خون زرداری اور ان کے حواریوں نے اپنے ہاتھوں سے ڈبویا۔ نصیر اللہ بابر کے آپریشن کے بعد ایم کیو ایم کا تقریباً خاتمہ ہوچکا تھا جنرل مشرف نے اقتدار میں آکر دوبارہ جان ڈالی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان نے ایاز لطیف پلیجو سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس کے بعد ایاز پلیجو نے ہڑتال کی کال واپس لے لی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں کنور نوید جمیل، وسیم اختر اور زبیر احمد خان شامل تھے۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم بھی وفد کے ہمراہ تھے۔ وفد نے ایاز لطیف پلیجو کو الطاف حسین کا خصوصی پیغام پہنچایا اور قومی عوامی تحریک کی جانب سے اعلان کی جانے والی ہڑتپی پی پی نے حقوق نہیں دینے تو سندھی بولنے والوں کیلئے سندھ ون دیگر کیلئے سندھ ٹو بنا دے : الطاف....ففٹی ففٹی نہ کوئی نمبر‘ سندھ دھرتی ماں ہے : بلاول
کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں۔ پیپلز پارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلز پارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنادیں۔ شہری سندھ کے عوام نمبر ٹو بننے کو تیار ہیں، سندھ ون اور سندھ ٹو، دونوں سندھ دھرتی کی خدمت کریںاور یہ فیصلہ دنیا پر چھوڑدیں کہ اپنے عوام کی ترقی وخوشحالی میں صوبہ سندھ ون آگے ہے یا صوبہ سندھ ٹو بازی لے گیا۔ ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے گلشن اقبال میں واقع الہٰ دین پارک سے متصل گراو¿نڈ میں جلسہ عام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام میں ایم کیوایم کے کارکنان وہمدردوں کے علاوہ مختلف قومیتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے بزرگوں ،خواتین ، نوجوانوں اور بچوںنے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے پرعزم کارکن ماضی میں بھی حالات کے جبر کا بہادری سے سامنا کرتے رہے اور کوئی ظلم انہیں خوفزدہ نہیں کرسکا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آج بھی یہ کارکن پرعزم ہیں جنہوںنے اپنے شہید ساتھیوں کے جنازے اٹھائے اور ہرظلم کے باوجود ثابت قدمی سے جدوجہد کررہے ہیںاور آنے والے کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جب حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کیلئے چاروں جانب سے راستے بند کر دیئے جائیں تو وہ خواہ کتنے ہی کمزور کیوںنہ ہوں باہر نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ بنا ہی لیتے ہیں۔ ایم کیوایم کسی سے بدلہ لینے کے بجائے معاف کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ ماضی میں ایم کیوایم کے خلاف آرمی آپریشن کیا گیا تو بعض دفاترمیں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں، خوشی کے شادیانے بجائے گئے لیکن جب ایم کیوایم نہ صرف قائم رہی بلکہ اس کی عوامی مقبولیت میں کئی گنا اضافہ بھی ہوا تو ایم کیوایم اپنے کارکنان وعوام کے خلاف مظالم پر خوشیاںمنانے والوں سے کوئی بدلہ نہیں لیا۔ بعض اینکرپرسنز اور تجزیہ نگار سیاق وسباق سے ہٹ کر بات پیش کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم، پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ افراد کو منتخب کرا کر اسمبلیوںمیںجاگیرداروں اور وڈیروں کے برابر میں بٹھایا لیکن بعض دانشور، تجزیہ نگار اور اینکر پرسنز ایم کیوایم کا یہ تاریخی کارنامہ بھول جاتے ہیں۔ جو اینکرپرسنز ایم کیوایم کی جائز بات پر سچائی پرمبنی تبصرہ کرتے ہیں ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پیسے لئے، میں ایسے لوگوں کیلئے دعا ہی کرسکتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اصلاح کرے۔ بات ازل سے چلی آرہی ہے کہ جس کسی گروہ یا قوم کو اس کی عددی تعداد کے لحاظ سے وسائل کا ایماندارانہ حصہ نہیں ملتا اس میں احساس محرومی جنم لیتا ہے جو بڑھ کر احتجاج میں تبدیل ہو جاتا ہے اور جب کسی کے پرامن احتجاج کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ پرامن احتجاج کوئی اور شکل اختیار کر لیتا ہے اور بات جنگ وجدل تک پہنچ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود مسئلہ کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اختیارکیا جاتا ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کا بھی یہی مو¿قف ہے کہ لڑائی جھگڑے اور فساد کے بغیر مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر افہام وتفہیم سے معاملہ حل کیاجائے ۔ جو آپ کا جائز حق بنتا ہے وہ آپ لے لیں اور جو ہمارا جائز حق بنتا ہے ہمیں دیدیا جائے اسی میں سب کی بھلائی ہے۔ طاقت کے بل پر کسی کی جائز آواز کو دبانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ آج کے جلسہ عام میں لاکھوں عوام کی شرکت سے ہوش کے ناخن لئے جائیں کہ عوام کی اتنی بڑی تعداد کو دنیا کی کوئی فوج ختم نہیں کر سکتی، بہتر ہے کہ ایسا راستہ اختیار نہ کیا جائے جو معاملات کو مزید پیچیدہ کر دے۔ الطاف حسین نے کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کسی کی وفاداری اور غداری کے فیصلے کرنے والے تاریخ میں محفوظ یہ بات نہ بھولیں کہ تحریک پاکستان کے وقت ان کے آبا و اجداد یونینسٹ پارٹی کے ساتھ تھے جبکہ ہمارے آباواجداد تحریک پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے تھے۔ اگر ہمارے آباواجداد جانی ومالی قربانیاں نہ دیتے تو آج پاکستان میں ان بیوروکریٹس کاکوئی منصب یا پوزیشن نہیں ہوتی۔ الطاف حسین نے عسکری قیادت اور وفاق کے اہم شعبوں کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دو روز قبل میں نے حیدرآباد کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہاتھاکہ اگر پیپلز پارٹی، سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کوقبول نہیں کرتی، انہیں برابر کا سندھی شہری نہیں سمجھتی اور ان کے جائز حقوق اس لئے نہیں دینا چاہتی کہ وہ اپوزیشن میں ہیں تو ایسی صورت میں وہ شہری سندھ کے سندھیوں کا علیحدہ صوبہ بنا دیں۔ میں نے یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ سندھ کو تقسیم کر دیجئے۔ سندھ میں دھرتی اور دھرتی ماں ہے اور کوئی ماں کی تقسیم گوارا نہیں کرتا اور کسی کے دل میں سندھ کو توڑنے کی آرزو نہیں ہے ۔ اگر پیپلز پارٹی والے سندھ بھر کے عوام کو ایک نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے تو پھر بہتر یہ ہوگا کہ سندھ کو سندھ ہی رہنے دیں پیپلزپارٹی کے سندھی عوام کیلئے صوبہ سندھ ون اور جنہیں پیپلز پارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی انکے لئے صوبہ سندھ ٹو بنا دیں۔ مجھے اپنے سندھی، بلوچ، پختون، پنجابی، سرائیکی ، کشمیری اور ہزاروال سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں اور بزرگوں پر اتنا ہی یقین ہے جتنا کہ اپنے مہاجر بہن ،بھائیوں اور بزرگوں پر ہے اور مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے میرے ساتھیوں نے کٹھن اور کڑے حالات میں بھی ثابت قدمی کامظاہرہ کرکے ثابت کردیا ہے کہ ظلم وجبرکاکوئی بھی ہتھکنڈہ انہیں ایم کیوایم سے دورنہیں کر سکتا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے اپنے عمل سے اعلان کردیا ہے کہ آپ صوبہ سندھ نمبر ون کے مالک ہیں اور شہری سندھ میں بسنے والے غریب مہاجر، بلوچ، سندھی، پنجابی، پختون، سرائیکی اور کشمیری عوام جنہیں پیپلزپارٹی سندھی تسلیم نہیں کرتی وہ سب مل کر صوبہ سندھ ٹو میں رہ لیں گے۔ آپ صوبہ سندھ ون میں مزے اڑائیں لیکن خدارا!! ہمیں صوبہ سندھ ٹو میں جینے کا حق دیدیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ جب ایم کیو ایم، سندھ کے شہری علاقوں کی بات کرتی ہے اوروہاں رہنے والے عوام کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوںکی بات کرتی ہے تووہ صرف مہاجروں کے حقوق کی بات نہیں کرتی بلکہ شہری علاقوں میں مستقل آباد پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سرائیکیوں اورسندھی عوام کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ ایم کیوایم ،مہاجروں یعنی اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ضرور ہے لیکن وہ سندھ میںمستقل آبادتمام پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سرائیکیوں، کشمیریوں اورگلگتی عوام کی بھی نمائندہ جماعت ہے۔ وہ سندھ میں مستقل آبادان تمام لوگوں کوبھی سندھ کاحصہ سمجھتی ہے اوران کے حقوق کی ترجمان ہے۔ آج ایم کیوایم کے منتخب ارکان اسمبلی میں صرف مہاجرہی نہیں بلکہ بلوچ، پنجابی، پختون، سندھی، ہزاروال اور کشمیری بھی شامل ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو شہید سے مراعات لیکر ان کی لاش کوتنہا چھوڑ کربھاگنے والے آج سندھ کے وارث بنے بیٹھے ہیں، دراصل یہ لوگ بھٹوکے قاتل ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ سندھ کی تقسیم کی بات نہ تومہاجروں نے کی نہ ایم کیوایم نے۔ سندھ کی تقسیم کی بنیاد تو پیپلزپارٹی نے 70ءکی دہائی میں اپنے پہلے ہی دور حکومت میں سندھ دیہی اورسندھ شہری کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم نافذکرکے خود ڈالی۔ اس وقت نہ تو ایم کیوایم وجودمیں آئی تھی نہ ہی الطاف حسین میدان سیاست میں آئے تھے۔ اگر سندھ کے قوم پرست ہمیں سندھی سمجھتے ہیں توہمارا سوال ہے کہ دیہی اورشہری علاقے تو پورے ملک میں ہیں لیکن کوٹہ سسٹم صرف صوبہ سندھ ہی میں کیوں نافذ کیا گیا؟ انہوںنے کہاکہ آج سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی 70ءکی دہائی کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے بلکہ شہری علاقوںکی آبادی دیہی علاقوں کی آبادی سے کہیں زیادہ ہوچکی ہے لیکن سرکاری ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں شہری علاقوں کاکوٹہ آج بھی صرف 40فیصد جبکہ دیہی علاقوں کیلئے 60 فیصد کوٹہ مقرر ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ شہری علاقوں کویہ 40فیصدکوٹہ بھی نہیں دیا جاتا۔ اگر پیپلز پارٹی، سندھ میں رہنے والے تمام شہریوں کو سندھی سمجھتی ہے، اگر قوم پرست سندھی، مہاجروں کو واقعتاً سندھ کامستقل باشندہ سمجھتے ہیں توآج ہی کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا اعلان کریں ۔ پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ کے جولوگ کہتے ہیں کہ سندھ میں احساس محرومی کاکوئی معاملہ نہیں ہے وہ سندھ سیکریٹریٹ میں جاکر دیکھ لیں۔ وہاںچپراسی سے لیکر سیکریٹریز تک اردو بولنے والے آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ملیں گے۔ میراسلوگن ”جنگ نہیں امن، ڈائیلاگ اور صرف امن ہے“۔ مجھے جنگ وجدل پسند نہیں، میں امن پسند ہوں اورتمام معاملات جنگ یا تلواروںکے بجائے ڈائیلاگ کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ اب دھونس دھمکی کی زبان استعمال کرنے کازمانہ چلا گیا ہے۔ یہ جنگوں کا زمانہ نہیں۔ ہمیں جنگوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ جنگ عظیم اول اوردوم کے تباہ کن اثرات آج تک موجود ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم ایک دوسرے کو تسلیم کریں، مل جل کر پاکستان کو ترقی یافتہ بنائیں تاکہ ہم پاکستان دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کا مقابلہ کر سکیں۔ اگرہم ایک ہوئے اور متحد ہوئے توانشاءاللہ کوئی پاکستان کو شکست نہیں دے سکتا۔ انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایک کر دے اور ہمارے درمیان اتحاد پیدا کرے۔ نجی ٹی وی کے مطابق الطاف حسین نے کہا کہ سندھ دھرتی میری ماں ہے، ماں کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا۔ پیپلز پارٹی نے حقوق نہیں دینے تو سندھی بولنے والوں کیلئے سندھ ون اور باقیوں کیلئے سندھ ٹو بنا دیا جائے۔ وسائل کی تقسیم طے کر لیں تو بہتر ہے۔ ہم سندھ کے نمبر ٹو بننے کو تیار ہیں۔ سندھ توڑنے کی خواہش تھی نہ ہے، سندھ تھا اور سندھ رہے گا۔ سندھ ٹو میں اردو بولنے والے، پنجابی، بلوچی، پٹھان اور کشمیری بولنے والے سندھی رہیں گے۔ میرے گزشتہ بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا ہے، التجا کرتا ہوں میرے خطاب کو سیاق و سباق کے ساتھ نوٹ کریں۔ حیدر آباد میں خطاب کے دوران اگر اور مگر کے الفاظ استعمال کئے تھے۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے، ایمانداری سے کام لیا جائے تو پاکستان کا بھلا ہو گا، بے ایمانی کی جائے تو ملک کو نقصان پہنچے گا۔ سندھی اور دیگر زبانیں بولنے والوں پر اتنا ہی بھروسہ ہے جتنا اپنے بہن بھائیوں پر۔ آج بھی کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم کسی سے نہیں ڈرتے عوام بھی نہ ڈریں۔ ایم کیو ایم بدلہ لینے پر نہیں مفاہمت کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ میں جو کہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ پی پی پی اپنے لوگوں کے ساتھ سندھ نمبر ون میں رہے، ہم سندھ کے نمبر ٹو بننے کیلئے ہم تیار ہیں، ہم اپنے تمام زبان بولنے والوں کے ساتھ نمبر ٹو میں رہنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب منور حسن نے ایک دہشت گرد کو شہید کہا تو کوئی قیامت نہیں آئی، کیوں؟ اے این پی نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ کالاباغ ڈیم بنا تو ملک ختم کر دیں گے، سراج الحق نے کہا تھا اگر حق نہ دیا گیا تو مشرقی پاکستان جیسے سانحے کیلئے تیار رہیں، جماعت اسلامی نے پاکستان توڑنے کی بات کی، اے این پی کہتی ہے کالاباغ ڈیم بنا تو بم سے اڑا دینگے، کیا یہ جائز ہے؟ کیا کالاباغ ڈیم ایم کیو ایم نے رکوایا؟ ہم کھڑے ہو گئے تو کالاباغ ڈیم بنے گا، پی پی پی والے چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ الطاف حسین چوروں، رشوت خوروں کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ ایم کیو ایم کی حکومت میں اقلیتوں سمیت تمام لوگ برابر ہونگے۔ اللہ کا کرم ہے 24 سال سے ملک سے باہر ہوں، کوئی چھوڑ کر نہیں گیا، پی پی پی کے جیالے پارٹی کو چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں شامل ہو جائیں گے۔ اب ان کے جھوٹ کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی بے نقاب کریگی۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے پی پی پی نے غیرقانونی طریقے اپنائے۔ تیسرے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس کی گورنر نے منظوری نہیں دی، بلدیاتی حلقہ بندیاں ڈپٹی کمشنر کی بجائے آزاد کمشن سے کرائی جائیں۔ بھٹو کے قاتل سندھ کے وارث بن بیٹھے تھے، میرا نعرہ امن، امن اور امن ہے، دھمکی کی زبان استعمال کرنے کا زمانہ ختم ہو گیا ہے۔ ایم کیو ایم بدلہ لینے پر نہیں معاف کر نے پر یقین ر کھتی ہے، ہم کبھی ڈرے اور نہ ہی خوفزدہ ہوئے ہیں، خون بہنے کے بعد مذاکرات سے بہتر ہے پہلے بات کر لوں، سندھ تقسیم کر نے کی بات نہیں کی، دنیا فیصلہ کرے گی کون زیادہ ترقی کرتا ہے۔ کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ چاروں طرف سے دروازے بند کر دیئے جائیں تو لوگ راستہ نکال ہی لیتے ہیں ورنہ طاقت کی بنیادپر کسی کی جائز آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے،آج بھی ہم کڑے سے کڑے حالات کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں، طاقت کی بات نہ کی جائے ورنہ اس جلسے کی تعداد سب کے سامنے ہے۔ میں جو کہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ ہم تیار ہیں ہم اپنے تمام زبانیں بولنے والوں کے ساتھ سندھ ٹو میں رہنے کو تیار ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی نے غیر قانونی طریقے اپنائے۔ عدالت نے حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ میں 24 سال سے ملک سے باہر بیٹھا ہوں لیکن آج تک کوئی چھوڑ کر نہیں گیا۔ یہ بات صدیوں سے چلی آرہی ہے جب دنیا میں کسی کو عددی لحاظ سے وسائل میں سے ایمانداری سے حصہ نہیں ملتا تو وہاں احساس محرومی اور بے چینی پیدا ہوتی ہے اور وہ احتجاج میں بدلتی ہے تاہم اگر احتجاج کو دبایا جاتا ہے تو احتجاج پرتشدد مظاہروں اور بعد میں بات جنگ و جدل تک پہنچ جاتی ہے اس کے باوجود معاملہ میز پر بیٹھ کر ہی حل ہوتا ہے۔ اس لئے میں کہتا ہوں بہت زیادہ خون بہنے کے بجائے میز پر بیٹھنے میں ہی بہتری ہے۔ ایم کیو ایم صرف سندھ میں مہاجروں کی بات نہیں کرتی بلکہ سب کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ ایم کیو ایم اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام زبانیں بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ اللہ کا کرم ہے 24 سال سے ملک سے باہر ہوں مگر کوئی سندھی اور بلوچی ہمیں چھوڑ کرنہیں گیا تاہم پیپلز پارٹی کے جیالے پارٹی کو چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں شامل ہو جائیں گے۔ جب 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوا تو کئی دفاتر میں مٹھائیاں بانٹیں گئیں لیکن ہم نے انہیں معاف کر دیا۔ اگر معاف نہ کرتے تو آپریشن پر لڈو بانٹنے والوں کو ٹھڈے پڑ رہے ہوتے۔
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انکل الطاف! آپ کے لوگ آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں حلقہ بندیوں کے معاملے پر ایم کیو ایم سے مشاورت کی گئی تھی۔ ٹویئٹر پراپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ففٹی ففٹی نہ نمبر ون یا نمبر ٹو صرف سندھ دھرتی ماں ہے، میرے پاس حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس کے نکات موجود ہیں۔ یہ نکات آپ کو بھیج سکتا ہوں، قانون کی نظر میں تمام پاکستانی شہری برابر ہیں۔ الطاف حسین کے بیان پر ردعمل میں اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا ہے کہ سندھ کا کوئی بیٹا کالاباغ ڈیم کی حمایت نہیں کر سکتا، لندن کے معاملات کی وجہ سے الطاف حسین اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں، اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ سندھ ون اور سندھ ٹو کی بات نہ کی جائے کسی بھی ملک میں نمبر ون، نمبر ٹو نہیں ہوتا نمبر دو ویسے بھی اچھا نہیں ہوتا۔ ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا ہے کہ سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ سیاست میں پاکستان کو نہ گھسیٹا جائے، برطانیہ میں الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔ برطانیہ میں کارکن الطاف حسین کے خلاف پٹیشن فائل کر رہے ہیں، برطانوی حکومت کو الطاف حسین کے بیان کا نوٹس لینا چاہئے۔ پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کی ڈیل پر شکوک بڑھتے جا رہے ہیں، آرٹیکل 6 کا ٹرائل 12 اکتوبر کے اقدام پر کیوں نہیں ہو رہا، سربراہ قومی عوامی تحریک ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم دو ٹوک الفاظ میں معافی مانگیں آج ہر حال میں ہڑتال ہو گی سارا پاکستان ایم کیو ایم کی قیادت کی زبان دیکھ رہا ہے، ایم کیو ایم گولیوں کے بل بوتے پر الیکشن جیتتی ہے سندھ سے متعلق بیان پر اگر مگر نہ کریں سندھ ون، ٹو کی بات سندھ توڑنے کی بات ہے، امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ بوری بند نعشوں کا سلسلہ ایم کیو ایم کے دور میں شروع ہوا، سندھ علیحدگی تحریک اور صوبے کے مطالبے نے ملک کے خیر خواہوں کی نیند اڑا دی۔ جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دفاتر سے بھارتی اسلحہ پکڑا گیا الطاف حسین کو جماعت اسلامی کے ڈراﺅنے خواب آ رہے ہیں ایم کیو ایم بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان اللہ مروت نے کہا سندھ میں نمبر ون اور نمبر ٹو، تھری کچھ بھی قبول نہیں، ایم کیو ایم بے ایمانی سے انتخابات جیتتی ہے، سندھ ون اور ٹو کی بات درست نہیں۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پی پی نے شہری اور دیہی آبادی میں تفریق نہیں کی الطاف حسین کی باتوں پر تعجب ہے، الطاف حسین کی باتوں کو سندھ کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔ کالاباغ ڈیم پی پی نے ہی روکا تھا این ایف سی ایوارڈ کا مسئلہ بھی پی پی کے دور میں ہی حل ہوا۔ ایشو پر بات کی جائے، سندھ ایک ہی رہے گا، مسائل پر بات کی جا سکتی ہے۔ الطاف حسین نے غلط بیانی سے بات کی۔ کراچی میں زیادہ ترقی ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوئی تھی، الطاف حسین کی باتیں مضحکہ خیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آج بھی ایم کیو ایم سے رابطے جاری ہیں یہ نہیں ٹوٹے پاکستان یا سندھ کی تقسیم قبول نہیں، پی پی پی نے شہری اور دیہی آبادی میں کبھی فرق نہیں رکھا، سندھ ایک تھا اور رہے گا۔ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا، سندھیوں نے ہی پاکستان کوبنایا تھا اسے کوئی نہیں توڑ سکتا۔ الطاف حسین کے بیان کی تردید آ گئی ہے۔ سندھ کا سپوت ہونے کے ناطے الطاف حسین تقسیم کی بات کیسے کر سکتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سندھ دھرتی ہماری ماں ہے تقسیم کی باتیں کرنے والے کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے۔ سندھ کو تقسیم ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ سندھ دھرتی نے ہمیں بہت کچھ دیا اسے مضبوط کریں گے، تقسیم نہیں۔ سیاستدان آئے دن نئے بیان دیکر عوام کو پریشان کرتے ہیں انہیں سوچنا چاہئے سندھ میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے۔ 1973ءکا آئین عوام نے دیا اور یہ قائم رہے گا۔ جمہوریت اور آمریت کا فرق واضح ہے کہ آمر عدالتوں کا سامنا نہ کر سکا۔ پرویز مشرف مکے لہرا کر کہتے تھے کوئی ہے جو میرا مقابلہ کرے آج عدالتوں کا سامنا نہیں کر سکے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر ایم کیو ایم سندھ کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کی بات کرتی ہے تو ان کے ساتھ ہیں۔ سندھ کی تقسیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قومی عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکرٹری انور سومرو نے سندھ بھر کے ٹرانسپورٹرز‘ تاجروں اور دکانداروں سے اپیل کی ہے کہ سندھ کی تقسیم کے الطاف حسین کے بیان کے خلاف قومی عوامی تحریک کی کال پر آج کی شٹرڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال پر اپنا کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند رکھیں۔ یہ اپیل انور سومرو نے حیدرآباد میں پریس کانفرنس کے ذریعے کی۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سردار ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ جب تک کراچی میں مجرموں کے سرپرستوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوتا تب تک قیام امن ممکن نہیں۔ اپنی داڑھی میں اپنا ہاتھ ڈالنے سے ایک بال بھی نہیں نوچا جاسکتا۔ ملک توڑنے کا بیان آئین کی خلاف ورزی ہے۔ الطاف حسین پر بھی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا چاہئے۔ شہید بے نظیر کا خون زرداری اور ان کے حواریوں نے اپنے ہاتھوں سے ڈبویا۔ نصیر اللہ بابر کے آپریشن کے بعد ایم کیو ایم کا تقریباً خاتمہ ہوچکا تھا جنرل مشرف نے اقتدار میں آکر دوبارہ جان ڈالی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان نے ایاز لطیف پلیجو سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس کے بعد ایاز پلیجو نے ہڑتال کی کال واپس لے لی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں کنور نوید جمیل، وسیم اختر اور زبیر احمد خان شامل تھے۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم بھی وفد کے ہمراہ تھے۔ وفد نے ایاز لطیف پلیجو کو الطاف حسین کا خصوصی پیغام پہنچایا اور قومی عوامی تحریک کی جانب سے اعلان کی جانے والی ہڑتال مو¿خر کرنے پر بات چیت کی۔ ملاقات میں مسلم لیگ ن نے اہم کردار ادا کیا۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ ہم باتوں اور لڑائی میں الجھے ہوئے ہیں، سندھ کی وحدت کو دیگر چھوٹے مسائل سے الگ رکھیں، سندھ کی وحدت پر کوئی بات نہیں ہونی چاہئے۔ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ متحدہ نے ہمیشہ سندھ کی ترقی کی بات کی، ہم نے سندھیوں کو ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے متعارف کروایا، اردو بولنے والوں کو تنگ کیا گیا تو آپ نے ساتھ کیوں نہیں دیا۔ زیادتیوں کے ازالے کیلئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایاز لطیف نے کہا کہ ایم کیو ایم کے جائز مطالبان پر ساتھ دیں گے۔ متحدہ کے وفد کی آمد پر شکرگزار ہیں۔