کراچی میں خونریزی پھر عروج پر جا پہنچی 24 گھنٹوں کے دوران ٹارگٹ کلنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 18 افراد کو قتل کر دیا گیا۔ رینجرز کے مطابق خونریزی کے واقعات میں ایک سیاسی جماعت ملوث ہے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد قتل و غار ت میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپریشن کے مثبت نتائج آنے کی امید تھی لیکن رینجرز کے الرٹ ہونے اور پولیس کے چوکس رہنے کے باوجود پھر سے لاشیں گرنا شروع ہو گئی ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 18 افراد کو قتل کیا گیا۔ جن میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ عوام کے محافظوں کی جان بھی محفوظ نہیں تو عام آدمی کیسے محفوظ ہوگا۔ رینجرز حکام نے کہا ہے کہ قتل کی موجودہ لہر کے پیچھے ایک سیاسی جماعت ہے۔ رینجرز کو اس جماعت کے مذموم مقاصد سے قوم کو آگاہ کرنا چاہئے اور کراچی کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام صلاحیتیں بروئے کار لانی چاہئیں۔ رینجرز نے گذشتہ روز 25 افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث سیاسی جماعت کے کارکنان کو گرفتار کیا ہے۔ ایسے افراد کو میڈیا کے سامنے پیش کر کے ان کی زبانی ان کی سیاسی جماعت سے وابستگی ظاہر کی جائے اور کراچی کو پرامن بنانے کے لئے حتی المقدور کوشش کی جائے۔ کیونکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے۔ سارے ملک کی تجارت پر وہاں کے حالات کا اثر پڑتا ہے ۔ لہٰذا صوبائی اور قومی حکومت سر جوڑ کر اس مسئلے کا حل نکالے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹس دی جائیں تاکہ وہ حفاظتی انتظامات کے ذریعے فیصلہ کن کارروائی کر سکیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024