مجاہد ملت قاضی حسین احمد مرحوم
چوہدری فرحان شوکت ہنجرا
مجاہد ملت قاضی حسین احمد کو آج جہانِ فانی سے کوچ کئے ایک برس ہو گیا ہے لیکن شاید ہی کوئی لمحہ ہو کہ قاضی حسین احمد اپنے پُرنور چہرے کے ساتھ محبت کے پھول بکھیرتے دل و دماغ میں نہ آئے ہوں ہر ذی شعور شخص آج بھی ان سے والہانہ محبت کا اظہار کرتا ہے لیکن ان کی دنیا سے رحلت سے چند دن پہلے جماعت اسلامی کے رہنما اور بزرگ قومی سیاستدان پروفیسر غفور احمد وفات پا گئے ان دونوں عظیم قومی رہنمائوں کا صدمہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ملا دونوں شخصیات اپنی ذات میں ایک الگ انجمن تھے لیکن قاضی حسین احمد کی وفات اُمت مسلمہ کے لیے بہت بڑا سانحہ تھا۔ انہوں نے اُمت مسلمہ کی فلاح کے لیے بہت سی تحریکوں میں حصہ لیا وہ ہمہ گیر شخصیت تھے قومی یکجہتی کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے عملی جدوجہد کر کے ملی یکجہتی کونسل تشکیل دی۔ انہوں نے تمام دینی سیاسی دھڑوں کو یکجا کرنے کی بھرپور کوشش کی رکن۔ پارلمینٹ، رکن سینٹ، متحدہ مجلس عمل کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ہوتے ہوئے اخلاص، اخوت، محبت، عاجزی، امانت، دیانت، شرافت، پیکر بالخصوص امت مسلمہ اُمت اسلامیہ پاکستان کو مسائل کے گرداب سے نکالنے، ظالم و جابر حکمرانوں کے غیر آئینی، غیر قانونی، آئین و قانون سے ماورا اقدامات کے خلاف ہمہ تن جدوجہد کی وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے حوالے سے نہ صرف بے چین رہتے تھے بلکہ’ ایک ہوں مسلم حرم کی پا سبانی کے لیے‘ کی عملی جدوجہد کرتے رہے ۔ قاضی حسین کا چہرہ نوجوانوں کو دیکھ کر چمکتا دھمکتا تھا وہ کہتے تھے کہ یہ نوجوان نہ صرف میرے جگر گوشے ہیں بلکہ اُمت مسلمہ کے مجاہد صفت اور پاکستان کا روشن مستقبل ہیں۔ ’’ہم بیٹے کس کے قاضی کے‘‘ پاکستان کے نوجوانوں کا ان کے بارے میں مقبول نعرہ تھا اور نوجوان اس نعرے پر فخر کرتے تھے ۔ قاضی حسین احمد 4 مرتبہ جماعت اسلامی کی امارت کے منصب پر فائز رہے اس سے قبل جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل، امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر، امیر جماعت اسلامی پشاور رہے۔ ان کا دور امارت جماعت اسلامی دنیا میں اسلامی تحریکوںکی کامیابی کا بھی سبب بنا۔ 1996ء میں پیپلز پارٹی کی کرپٹ حکومت کے خاتمے کے لیے اسلام آباد میں کامیاب دھرنے پورے ملک میں کاروان دعوت و محبت 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیر کو قومی سطح پر منانے پر کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی وفات سے جہدو جہد آزادی کشمیر کے حریت رہنما سید علی گیلانی تنہا رہ گئے لیکن کشمیر کے مظلوم عوام اپنے محسن سے محروم ہو گئے کشمیر کی آزادی پاکستان میں اسلامی نظام کا قیام قاضی حسین احمد کی زندگی کا مشن تھا وہ اپنے مشن سے مخلص تھے آنے والے دنوں میں 5 فروری 2014ء یوم یکجہتی کشمیر کا دن قاضی احمد کی کمی پوری ملت اسلامیہ پاکستان اور کشمیری عوام کو پُرنم کر دے گا لیکن انشأاللہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ ملکی سیاست میں غیر متنازعہ شخصیت ہونے کا بھی انہیں منفرد اعزاز حاصل رہا ہے۔ ملک بھر کی تمام سیاسی، دینی جماعتوں کی قیادتیں ان کا دلی احترام کرتی تھیں اسی طرح سماجی، سول سوسائٹی، مزدوروں، کسانوں، وکلا، طلبہ، ڈاکٹرز، اساتذہ، شاعروں، دانشوروں صحافتی تنظیموں، تجزیہ کاروں، اینکر پرسنوں کے نہ صرف دلوں پر راج کرتے تھے بلکہ اپنی نرم گو گفتگو ہر شخص کو گرم جوشی سے ملنے اور بالخصوص چھوٹے بچوں کا ماتھا چوم کر پیار کرنا ان کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ قاضی حسین احمد کی وفات سے پاکستان کی سیاست میں خلا اور قوم ایک عظیم محب وطن سیاسی رہنما سے محروم ہو گئی ہے ان کی کمی کا خلا کبھی پورا نہیں ہو گا۔ خدا انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائیں اور پسما ندگان قائدین و کارکنان جماعت اسلامی کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔