بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں جمعدار اور خاکروب کی ملازمت کے لیے جامعات کے فارغ التحصیل اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے درخواستیں دے دی۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے بتایا گیا کہ 26 ستمبر کو تامل ناڈو اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جمعدار کے لیے 10 اور خاکروب کے لیے 4 ملازمتوں کا اشتہار شائع ہوا۔اشتہار شائع ہونے کے بعد ایم ٹیک، بی ٹیک اور ایم بی اے سمیت پوسٹ گریجویٹ ہزاروں امیدواروں نے جمعدار اور خاکروب کی ملازمت کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔ملازمت کے اشتہار میں صرف یہ شرط درج تھی کہ امیدوار صحت مند ہو اور 18 سال کی عمر مکمل کر چکا ہو۔تامل ناڈو اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمعدار اور خاکروب کے لیے مجموعی طور پر 4 ہزار 607 درخواست موصول ہوئیں، جن میں متعدد 'امپلائمنٹ ایکسچینج پروگرام' سے بھی تھیں۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ ک±ل درخواستوں میں 677 عرضیاں مسترد کردی گئیں، تاہم دیگر مطلوبہ شرائط پر پوری ہونے کے باعث قابل غور ہیں۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق 18-2017 میں بھارت میں بے روزگاری کی شرح 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔بھارت میں ہونے والے عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہی 'بزنس اسٹینڈرڈ' اخبار میں شائع ہونے والے سروے رپورٹ پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سروے پر سیاسی تنازع اس وقت سامنے آیا جب نگراں چیئرمین اور ادارے کے دیگر اراکین نے نوکریوں کے ڈیٹا پر نظر ثانی کی اور بتایا کہ اس کے جاری ہونے میں تاخیر کی گئی جس میں ریاست کے دیگر اداروں کی مداخلت شامل ہے۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل سیمپل سروے آفس کی تشخیص کو جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان کیا گیا جس میں بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد بتائی گئی جو 73-1972 کے بعد سب سے زیادہ رہی۔1972-73 کے درمیان جب بھارت، پاکستان سے جنگ سے باہر ا?یا تھا تو وہاں بے روزگاری کی شرح 5.18 فیصد تھی۔اپوزیشن جماعت کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بے روزگاری کی یہ شرح ’قومی تباہی‘ ہے۔بھارت کی معیشت سالانہ 7 فیصد کی شرح سے آگے بڑھ رہی ہے تاہم تنقید کاروں کا کہنا ہے کہ معیشت کے حوالے سے حکومتی دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔نریندر مودی کے ’بھارت بناو¿‘ منصوبے، جس کا مقصد مقامی سطح پر پیداوار کو بڑھا کر جی ڈی پی کو 17 فیصد سے 25 فیصد تک لے جانا اور 12 لاکھ نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی ہے، ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024