دُنیاکے کسی کونے میں آج جب کبھی کوئی معمولی سی واردات ہی کیوںنہ وقوع پذیرہو ہمارا میڈیا بلکہ دُنیا بھرکا میڈیا آسمان سرپراٹھا لیتا ہے اور اپنے اپنے طریقوں سے مظلوم کی داد رسی کے لیے تگ و دو کرتاہے۔ مظلوم کی آواز کودبانا آج کے دور میں ناممکن ہے۔ اس لیے مظلوم کو انصاف دلانے تک میڈیا واویلا مچاتا رہتا ہے جوکہ خوش آئندعمل ہے لیکن اس میں دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ! میڈیا چاہے ہمارا ہو یا انٹرنیشنل عموماً دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ! مسلمانوں کے ساتھ جہاں بھی کہیں ظلم و زیادتی ہو رہی ہو اسے دکھانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے جاتے بلکہ اکثر ظالم یا زیادتی کرنے والے کے کرتوتوں کو چھپا کر قصور وار مسلمان ہی کوگردانا جاتا ہے اور حقیقت عوام تک پہنچانے میں شعوری کوتاہی کے ساتھ ساتھ معاملے کواپنے مفادات کے پیش نظر روپ دیا جاتا ہے۔ باطل قوتوں کے اس طرزِ عمل کی بدولت آج دُنیا میں جہاں کہیں کوئی حادثہ یا سانحہ وقوع پذیر ہوتا ہے تو اس کا ملبہ اکثر مسلمانوں پر ہی ڈالا جاتا ہے۔ چاہے ذمہ دار کوئی اور ہی کیوں نہ ہوں۔
؎برق گرتی ہے، تو بے چارے مسلمانوں پہ
اور چاہے اگر کہیںمسلمانوں پر مظالم کی انتہا ہی کیوں نہ ہو رہی ہو۔ ان کیساتھ سوتیلوں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔ اُنہیں انصاف دلانا تودورکی بات ہے۔ اُن کیساتھ ہونے والے مظالم پر ان کی پکار پرلبیک کہنا تو درکنار ان کیساتھ ہونے والے مظالم کی حقیقی تصویر ہی دُنیا کے سامنے لانے سے اجتناب برتا جاتا ہے۔ جان بوجھ کر اکثرمیڈیا کے نمائندوں کو قابو کر کے مسلمانوں پر جاری مظالم کی روداد دُنیا سے چھپائی جاتی ہے۔ تاکہ اُن کی داد رسی کے لیے کوئی پہنچ نہ پائے۔ اس کی زندہ مثال مسئلہ کشمیر ہے۔ جہاں مسلمانوں پر جاری مظالم کی پکارسُننا تو درکنار ان پرجاری مظالم کی اصل نوعیت سے ہی اہلِ عالم کو بیخبر رکھا جاتا ہے۔ گویا کشمیری مسلمان انسان ہی نہیں حسرت و یاس کی تصویر کشمیری مسلمان بھارتی ظلم و بربریت کاجس دلیریسے اک لمبے عرصے سے جس طرح مقابلہ کر رہے ہیں وہ سب اپنی مثال آپ ہے اور اربابِ اختیار کے رویے پر سوالیہ نشان بھی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اربابِ اختیار لوگ، انسانیت کے نام نہاد علمبردار فریقین کو ایک پیج پر لا کر افہام و تفہیم سے مسئلے کے حل کی طرف پیش رفت کے لئے کام کریں اور مظلوم کشمیریوں کی پکار پر ایسے اقدامات کریں جس سے 71 برسوں سے بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں کے لئے ان کی منزل مراد بھر آئے۔
مظلوم کشمیریوںکو اک لمبے عرصے سے جس جرم کی پاداش میں ظلم کا شکار بنایا جا رہا ہے۔بھارتی مسلح افواج میں جس طرح کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ لاکھوں کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ ہزاروں بچے اور جوان معذور اور سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی بینائی کھو چکی ہیں۔ ان کی قربانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے آج ضرورت ہے تو اس امر کی کہ اب ہمارے حکمرانوںکو چاہئے کہ خلوص نیت سے عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کروائیں تاکہ نہتے مظلوم کشمیریوں کے حقوق کا حصول ممکن ہو، ہم کب تک منافقت کا لبادہ اوڑھ کر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی مناتے رہیں گے حالانکہ ہم نبی پاکؐ کے چاہنے والے آپؐ کے پیاروں کی اگر خلوص نیت سے مدد کرنا چاہیں تو یقیناً کشمیری منزل مراد پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ بس ہمیں اپنے اپنے مفادات سے ہٹ کر کوششوں کی ضرورت ہے۔ حالانکہ آج بھی وہی مسلمان ہیں وہی قرآن ہے۔ وہی ایک خدا ہے لیکن!! بقول شاعر!
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر، آسمان نے ہم کو دے مارا
حالانکہ حقیقت تو یہی ہے کہ! آج کا مسلمان صرف نام کا مسلمان رہ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ! مصائب اور مسائل نے ہم کو آ گھیرا ہے ورنہ جب ہم نیکی نیتی سے دوسرے مسلمانوں کے کام آئیں گیں۔ تو یقیناً جن حالات نے ہمیں گھیر رکھا ہے۔ان سے بخوبی نکل سکتے ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024