لاہورہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس کا تقرر‘ وکلاء نے نئی کچہری منتقل نہ ہونے کیلئے پالیسی بنا لی
ملتان (محمد نوید شاہ سے ) کچہری منتقلی کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس منصور علی شاہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کے بعد وکلاء نے اپنی نئی حکمت عملی ترتیب دے لی ہے وکلاء نے کچہری کے معاملہ پر اب نئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ یاور علی خان سے ملنے اور نئی کچہری میں منتقل نہ ہونے سے متعلق پالیسی بنا لی ہے وکلاء نے جوڈیشل کمپلیکس میں قائم خصوصی عدالتوں کی بھی واپسی کا مطالبہ کر دیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ عدلیہ میں تاحال کچہری کی منتقلی سے متعلق کوئی حتمی رائے یا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اس بنیاد پر اگلے چند ماہ میں جوڈیشل کمپلیکس میں عمارت و بار رومز کی تکمیل کی صورت میں ممکنہ طور پر شفٹ کیا جا سکتا ہے تاہم وکلاء نے منتقل نہ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ گزشتہ سال کچہری منتقلی کے معاملے پروکلاء کا احتجاج شدت اختیار کر گیا تھا ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی معاملہ پر چیف جسٹس آف پاکستان مسٹرجسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کے درمیان فاصلے بھی پیدا ہو گئے تھے ذرائع کا کہنا ہے کہ منصور علی شاہ ضلع کچہری کی عدالتوں کی واپسی کے حق میں ن ہیں تھے تاہم مسٹر جسٹس ثاقب نثار ملتان کے وکلاء کو ریلیف دینا چاہئے تھے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے مسٹر جسٹس ثاقب نثار کو ازخود نوٹس لینا پڑا جس کے بعد اسلام آباد جاتے ہی لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس منصور علی شاہ کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ازخود نوٹس کے دوران مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سید خورشید انور رضوی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے انہیں حقائق کے برعکس رپورٹ دینے ‘ وکلاء مفاد کے خلاف چلنے پر نااہل تک قرار دے دیا تھا ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیا گیا تھا تہم ان کی ریٹائرمنٹ میں چند ماہ باقی تھے جس کے بعد انہوں نے ریٹائرمنٹ کی درخواست دے دی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی الوداعی تقریر میں اسی رجسٹرار خورشید انور رضوی کا نام لیکر بار بار تعریف بھی کر ڈالی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آج لاہور ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس مسٹر جسٹس یاور علی خان اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ گزشتہ 2سال سے وکلاء اور چیف جسٹس کے درمیان پیدا ہونے والے فاصلوں کو ختم کرنے کیلئے وکلاء نے بھی اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے وکلاء نے نئے آنے والے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے بہتر تعلقات استوار کر کے اپنے تمام معاملات کو نمٹانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ پہلے مرحلہ میں ہائیکورٹ بار ملتان کے صدر شیر زمان قریشی کے خلاف زیر سماعت شوکاز نوٹس کو خارج کرایا جائے گا دوسرے مرحلہ پر انہیں ملتان بار میں دورہ کی دعو ت دی جائے گی اس دوران کا فقیدالمثال استقبال کر کے ان کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جائیں گے تیسرے مرحلہ پر وکلاء نئی کچہری شفٹنگ ہم اپنے تحفظات کے ساتھ ہی موجودہ کچہری ہی کی جگہ پر نئی کچہری کی تعمیر کی تجویز پیش کریں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ملتان کے چند سینئر وکلاء کا وفد لاہور جائے گا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اس سلسلے میں ملاقات کرے گا۔