نواز شریف کی پختونخوا اور آزاد کشمیر میں پذیرائی پر مخالفین کی پریشانی
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی پنجاب سے زیادہ خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں پذیرائی سیاسی حلقوں کے لئے حیران کن اور مخالفین کے لئے پریشان کن بن گئی ہے۔ میاں نواز شریف نے عوام سے دوتہائی اکثریت دلانے کا نیا ’’سیاسی بیانیہ‘‘ دے کر اپنے مستقبل کے سیاسی عزائم کو ظاہر کر دیا ہے۔ میاں نواز شریف جولائی 2018 ء کے انتخابات میں عوام سے دوتہائی اکثریت چاہتے ہیں۔ پنجاب جو کہ ’’پاور بیس‘‘ ہے میں مسلم لیگ (ن) کی سیاسی پوزیشن مستحکم ہے۔ لیکن پشاور کا جلسہ مسلم لیگی قائدین کی توقع سے بڑا تھا۔ جلسہ دیکھ کر نواز شریف نے کے پی کے مسلم لیگ (ن) کے صدر امیر مقام کو ’’شاباش‘‘ دی۔ امیر مقام نے دن رات محنت کر کے پشاور کے جلسہ کو تاریخی بنا دیا۔ ذرائع کے مطابق پشاور میں کامیاب جلسہ کے بعد مسلم لیگی قائدین کا ایک اجلاس میاں نواز شریف کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں پشاور کے جلسہ میں غیرمعمولی پذیرائی کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا میں انتخابی نتائج اپ سیٹ کر دے گی۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف اب سوات میں جلسہ سے خطاب کریں گے۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف نے غیرمحسوس انداز میں مریم نواز کو لیڈر کے طور پر متعارف کرا دیا ہے۔ یہ جلسے مریم نواز کی ’’لانچنگ‘‘ ہے۔ تاہم ان کی سیاسی جانشین بننے کا باضابطہ اعلان احتساب عدالت سے فیصلے کے بعد کیا جائے گا۔ مریم نواز کی جلسوں میں بطور لیڈر پذیرائی پر بھی میاں نواز شریف خوش دکھائی دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز کی پارٹی امور پر دن بدن گرفت مضبوط ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود مستقبل قریب میں میاں شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
نواز شریف/ پذیرائی