ذیابیطس کے 25 فیصد مریض دائمی اندھے پن کا شکار ہو جاتے ہیں‘ ماہرین
کراچی (ہیلتھ رپورٹر) پاکستان میں ذیابطیس کی وجہ سے اندھے پن کے مرض میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا 25 فیصد سے زائد افراد دائمی اندھے پن کا شکار ہو جاتے ہیں‘ ذیابطیس موتیا‘ کالا موتیا یا کالا پانی اور آنکھوں کے دوسرے امراض کی بڑی وجہ ہے جن پر صحتمند طرز زندگی اپنا کر قابو پایا جا سکتا ہے‘ ملک میں ماہرین امراض چشم کی شدید کمی ہے اور عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے برخلاف پاکستان میں ایک لاکھ کے بجائے صرف 30 ہزار کے لگ بھگ ماہرین امراض چشم موجود ہیں‘ پاکستان بچوں کی آنکھوں کے امراض کے ماہرین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ان خیالات کا اظہار نامور امراض چشم نے ہاشمانیز گروپ آف ہاسپٹل اور آفتھلمک سوسائٹی آف پاکستان کے تعاون سے منعقدہ آنکھوں کے امراض کے علاج کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے موضوع پر چوتھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے اسلام آباد سے آئے ہوئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خالد مسعود گوندل‘ معروف ماہر امراض چشم پروفیسر میجر جنرل (ر) مظہر اسحاق‘ ڈاکٹر شریف ہاشمانی‘ پروفیسر شعیب شفیع‘ ایل آر بی ٹی کے پروفیسر فواد رضوی ‘ ڈاکٹر سمیع میمن‘ ڈاکٹر ریحان صدیقی اور ڈاکٹر عامر اعوان نے بھی آنکھوں کے علاج میں استعمال ہونے والی جدید تکنیک او سی ٹی کے مختلف پہلوئوں پر خطاب کیا جبکہ مختلف اسپتالوں سے وابستہ ناجوان ڈاکٹروں نے آنکھوں کے مختلف امراض اور ان کے سدباب پر اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے۔ اس موقع پر نامور ماہر امراض چشم ڈاکٹر نیاز احمد بروہی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ آغاخان اسپتال کی نوجوان ڈاکٹر سدرہ ظفر کو ان کے بہترین تحقیقی مقالے پر 50 ہزار روپے نقد انعام دیا گیا۔