5فروری اہل کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن
اہل پاکستان 5فروری اہل کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طو رپر مناتے ہیں۔ ہرسال پوری قوم اہل کشمیر کی پشت پرکھڑا ہونے کا اعلان کرتی ہے ۔ممتاز نوجوان رہنما برہان مظفر وانی شہید کے بعد کشمیر کی آزادی کی تحریک آزادی میں تیزی آگئی ہے۔ اہل کشمیر مشکلات کے باوجود منزل کے حصول کے لیے پر عزم ہیں ، وہ بھارتی استبدادکا بے جگری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ہر روز اس میں تیزی آرہی ہے۔کشمیری نوجوان ، برہان مظفر وانی شہید کی تقلید ہیں بھارتی فوج کا مقابلہ کررہے ہیں۔
کشمیری عوام کی تحریک آزادی اسی روز سے شروع ہو گئی تھی جب انگریزوں نے گلاب سنگھ کے ساتھ بدنام زمانہ ’’معاہدہ امرتسر‘‘ کے تحت16 مارچ 1846ء کو کشمیر کا 75لاکھ روپے نانک شاہی کے عوض سودا کیا۔ 13 جولائی 1931ء کو سری نگر جیل کے احاطے میں کشمیریوں پر وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں 22 مسلمان شہید اور 47 شدید زخمی ہو گئے۔ اس واقعہ پر لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے ’’کشمیر کمیٹی‘‘ قائم کی اور شاعر مشرق علامہ اقبال کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا۔ نومبر 1931ء میں ’’تحریک الاحرار‘‘ نے غیر مسلح جدوجہد اور سول نافرمانی کے ذریعے جموں کشمیر کو آزاد کرانے کا مطالبہ کیا۔ ’’گلینسی کمیشن‘‘ قائم کیا گیا۔ 1934ء میں پہلی مرتبہ ہندوستان میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ڈوگرہ راج کے مظالم کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی گئی۔ 1946ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم کانفرنس کی دعوت پر سرینگر کا دورہ کیا جہاں قائد کی دور اندیش نگاہوں نے سیاسی‘ دفاعی‘ اقتصادی اور جغرافیائی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کی’’شہ رگ‘‘ قرار دیا۔ مسلم کانفرنس نے بھی کشمیری مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے 19 جولائی1947ء کو سردار ابراہیم خان کے گھر سری نگر میں باقاعدہ طورپر ’’قرار داد الحاق پاکستان ‘‘منظور کی لیکن جب کشمیریوں کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا تو مولانا فضل الہیٰ وزیر آباد کی قیادت میں 23 اگست 1947 ء کو نیلابٹ کے مقام سے مسلح جدوجہد کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 15 ماہ کے مسلسل جہاد کے بعد موجودہ آزاد کشمیر آزاد ہوا۔ پنڈت جواہر لعل نہرو اقوام متحدہ پہنچ گئے اور بین الاقوامی برادری سے وعدہ کیا کہ وہ ریاست میں رائے شماری کے ذریعے ریاست کے مستقبل کا فیصلہ مقامی عوام کی خواہشات کے مطابق کریں گے۔ سلامتی کونسل کی ان قرار دادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کیا گیا انہیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا۔ لیکن اپنے وعدہ کو پورا کرنے کے بجائے ہندوستان نے کشمیرسے مسلم تشخص کو ختم کرنے کیلئے تقسیم کے وقت ساڑھے تین لاکھ کشمیریوں کو جموں میں شہید کیا گیا۔ 5 فروری کو آزاد و مقبوضہ کشمیر ‘ پاکستان اور دنیا بھر میں موجودہ 15 لاکھ سے زائد کشمیری تارکین وطن ہر سال یوم کشمیر اس عزم کے ساتھ مناتے ہیں کہ آزادی کے حصول تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آزاد کشمیر اور ملک بھر سے ہزاروں نوجوانوں نے کشمیری حریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوکر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
ایک اندازے کے مطابق غاصب ہندوستانی افواج نے ایک لاکھ کشمیری مردوزن کو شہید کردیا ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے جنوری کے دوران ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں تین لڑکوں سمیت 19 کشمیریوں کو شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے اندھا دھنداستعمال، فائرنگ ،چھرے والی بندوق اور آنسو گیس کے استعمال سے 147 افراد زخمی ہوئے جبکہ اس ماہ کے دوران حریت رہنماوں اور کارکنوں سمیت 137 شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔بھارتی فوج کے اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران 62 گھروں کو بھی تباہ کیا اور چھ خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
پاکستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے علاوہ کوئی حل قبول نہیں کرے گا۔ چین نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو جرات مندانہ موقف اختیار کیا ہے حکومت پاکستان اس موقف کی تائید میں بھر پور سفارتی مہم چلائے۔ او آئی سی اور عرب لیگ سے ہندوستان پر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے کہے۔ حکومت واضح اعلان کرے کہ تحریک آزادی کشمیر اور دہشت گردی دو بالکل الگ چیزیں ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے اور پاکستان اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ حکومت اعلان کرے کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر کوئی اندرونی یا بیرونی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔ جب تک ہندوستان پاکستان کیخلاف آبی جارحیت‘ متنازعہ ڈیموں کی تعمیر نہیں روکتا اْس کیساتھ کسی بھی سطح پر کمپوزٹ ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع نہیں کیا جائے گا۔