بشریٰ بی بی کی حکمت عملی اور پارٹی کا داخلی بحران 

Dec 06, 2024

آمنہ عباسی 


 آمنہ عباسی 
Amnawasimabbasi@gmail.com

بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کی قیادت کے حوالے سے ہونے والے انکشافات نے تحریک انصاف کی سیاسی حیثیت اور ساکھ پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے کی جانے والی سیاست اور فیصلوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کو وہ نقصان پہنچا ہے جو برسوں کی سیاسی کشمکش، پی ایم ایل این، پی پی پی اور دیگر پی ڈی ایم جماعتوں کے تمام تر اقدامات کے باوجود ممکن نہیں ہو سکا۔ اس نقصان نے پارٹی کو داخلی اختلافات، غیر یقینی صورتحال اور قیادت کی بحران میں مبتلا کر دیا ہے، جس کے اثرات پی ٹی آئی کی سیاست اور اس کے آئندہ کی سمت پر پڑ رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے اندرونی حالات اس وقت انتہائی نازک ہیں۔ بشریٰ بی بی کی سیاست نے نہ صرف پارٹی کو اندرونی اختلافات سے دوچار کیا ہے بلکہ اس کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پارٹی میں نہ صرف قیادت کی کمی ہے بلکہ اس کے کارکنوں اور پیروکاروں کے درمیان ایک بڑی سطح پر بے چینی اور مایوسی بھی پیدا ہوئی ہے۔ یہ منظرنامہ پی ٹی آئی کی ساکھ اور اس کی سیاسی قوت کو مسلسل کم کر رہا ہے۔ پارٹی کی قیادت میں واضحیت اور وڑن کی کمی کی وجہ سے اس کے مستقبل کے حوالے سے شدید شبہات ہیں۔ایسے حالات میں پی ٹی آئی اپنے آپ کو سیاسی منظر پر زندہ رکھنے کے لیے بڑھتے ہوئے پروپیگنڈے اور جھوٹی معلومات پر انحصار کر رہی ہے۔ یہ پروپیگنڈا نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرونِ ملک بھی پھیلایا جا رہا ہے، جس کا مقصد پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی ناکام کوشش کرنا ہے۔ ایک واضح مثال اس کی جھوٹی خبروں کی مہم ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بعض افراد غائب یا مارے گئے ہیں، حالانکہ ان دعووں کی حقیقت کچھ اور ہے۔ پی ٹی آئی اس پروپیگنڈے کا سہارا لے کر میڈیا میں شہ سرخیاں بنانے کی کوشش کرتی ہے تاکہ پارٹی کی صورت حال پر پردہ ڈال سکے اور اس کے پیروکاروں کو گمراہ کیا جا سکے۔ایک طرف تو پی ٹی آئی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کے ارکان اور رہنماو¿ں کو ہسپتالوں تک رسائی حاصل نہیں ہے تاکہ ان کے بارے میں حقائق معلوم کیے جا سکیں، لیکن دوسری طرف وہ انہی ہسپتالوں کی خبریں اور کوریج بی بی سی کے ذریعے شیئر کرتی ہے، جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی کی معلومات میں تضاد اور جھوٹ کی مقدار کس حد تک بڑھ چکی ہے۔ اس قسم کے تضادات پی ٹی آئی کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں، کیونکہ پارٹی کے بیانیے میں مستقل مزاجی اور صداقت کا فقدان نظر آتا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت خاص طور پر اپنے بیرونِ ملک موجود پیروکاروں کو پروپیگنڈا کے ذریعے مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ کمیونٹی، جو پاکستان کے بارے میں معلومات کے لیے سوشل میڈیا پر انحصار کرتی ہے، آسانی سے پی ٹی آئی کی جھوٹی خبروں اور بیانیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے جو معلومات دستیاب ہیں، وہ عموماً ادھوری اور سطحی ہوتی ہیں، اور انہیں مکمل سچائی سے آگاہ کرنے کے لیے کوئی مو¿ثر میکانزم موجود نہیں۔ پی ٹی آئی اسی کمیونٹی کی حساسیت کا فائدہ اٹھاتی ہے، اور پروپیگنڈا کے ذریعے ان کی رائے کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔پی ٹی آئی کے کچھ سرکردہ ارکان، جن میں شہباز گل، زلفی بخاری اور عادل راجہ جیسے نام شامل ہیں، بیرونِ ملک اپنے مخصوص پروپیگنڈا فیکٹریوں کے ذریعے پارٹی کے بیانیے کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ ان افراد کا مقصد پاکستان میں سیاسی اور نسلی تقسیم پیدا کرنا ہے تاکہ وہ اپنی سیاسی چالیں چل سکیں اور پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کر سکیں۔ اس کی ایک بڑی مثال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت بلوچ انتہا پسندوں اور ریاست مخالف عناصر کے حق میں بیانات دے رہی ہے۔ یہ بیانات پاکستانی سیاست میں مزید تقسیم اور کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہیں، جو دراصل اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کس حد تک پاکستان کے داخلی امور میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔پی ٹی آئی کی اس جھوٹے پروپیگنڈے اور بیانیوں کی مہم کا مقصد صرف اپنے پیروکاروں کو گمراہ کرنا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف ایک منفی تصویر بھی پیش کرنا ہے۔ بیرونِ ملک پاکستانی کمیونٹی کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ انہیں کس طرح آدھی سچائیوں اور جھوٹے بیانیوں کے ذریعے گمراہ کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی یہ مہم نہ صرف پاکستان کی سیاسی حقیقت سے جڑنے والوں کو جھوٹے راستوں پر ڈال رہی ہے بلکہ اس سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے۔یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس جھوٹے پروپیگنڈے اور من گھڑت بیانیوں کو عالمی فورمز پر بے نقاب کیا جائے۔ اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کو آگاہ کرنا ضروری ہے کہ پی ٹی آئی کس طرح ان کے خیالات اور تصورات کو اس پروپیگنڈے کے ذریعے ہموار کر رہی ہے۔ ان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب تک وہ مکمل اور صحیح معلومات حاصل نہیں کریں گے، تب تک ان کے خیالات اور رائے کو اسی طرح متنازعہ اور جعلی خبروں کے ذریعے متاثر کیا جائے گا۔پی ٹی آئی کی اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف بین الاقوامی فورمز اور میڈیا کی مدد سے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ عالمی سطح پر اس بات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح پی ٹی آئی پاکستان کے اندرونی مسائل کو بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے پیچھے سیاسی مفادات ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستانی حکومت اور دیگر قومی ادارے اس پروپیگنڈے کا سامنا کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی تیار کریں اور دنیا بھر میں پاکستانی کمیونٹی کو اس صورتحال سے آگاہ کریں۔یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ پاکستان میں موجود سیاسی جماعتیں اور قیادت، جو اس وقت حکومت میں ہیں، انہیں بھی اپنے بیانیے میں سچائی اور شفافیت کو ترجیح دینی ہوگی تاکہ وہ پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیے کو کم کر سکیں اور ملکی سطح پر عوامی اعتماد حاصل کر سکیں۔ اس کے بغیر، پی ٹی آئی کی پروپیگنڈا مہم کو ناکام بنانا مشکل ہوگا، اور پاکستان کی داخلی سیاست مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔حرف آخر!! یہ حقیقت ہے کہ جھوٹ اور پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں سچ اور درست معلومات کو آگے لانے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا، اور پاکستان کے عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ کس طرح اپنی سیاسی رائے کی تشکیل میں گمراہ ہو رہے ہیں۔

مزیدخبریں