زچگی کے دوران خون کی کمی سے 40فیصد خواتینجاں بحق‘ کسی بھی عمر کے افراد اسکا نشانہ بن سکتے ہیں‘ ڈاکٹر تزین عباس
کراچی(اسٹاف رپورٹر )جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے کنٹی نیوئس میڈیکل ایجوکیشن (سی ایم ای)کے تحت انیمیا یا خون کی کمی کے عالمی دن کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان مقرر جے ایس ایم المنا، ایس او جی پی کی سیکریٹری جنرل، کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی اکیڈمک کونسل کی چیئرپرسن اور سابق پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر تزین عباس نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں کا رخ کرنے والی حاملہ خواتین کی اکثریت تقریبا 80 فیصد خون کی کمی کا شکار ہوتی ہے جن میں سے کچھ میں خون کی کمی غیر معمولی نوعیت کی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے مذکورہ خوتین اور بچوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، زچگی کے دوران خون کی کمی کے باعث 40فیصد خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، خون کی کمی کی بنیادی وجوہات میں مخصوص غذا کا چناﺅ، بھوکے رہنا، پیٹ میں کیڑوں کی افزائش، بغیر وقفے بار بار حاملہ ہونا، ایک وقت میں ایک سے زائد بچوں کی پیٹ میں پرورش ہونا، دائمی ملیریا ، ایسپرن کا استعمال اور غربت شامل ہے، پروفیسر تزین نے بتایا کہ خون کی کمی صرف خواتین تک محدود نہیں اسکا شکار کسی بھی عمر کے افراد بشمول بچے، نوجوان اور آدمی بھی ہوسکتے ہیں لہذا عوام کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور مسلسل تھکاوٹ، سانس پھولنے ، کمزوری اور اس سے جڑے دیگر عوامل محسوس ہونے کی صورت میں بروقت ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔ اس سلسلے میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریبا 2 ارب سے زائد افراد خون کی کمی کا شکار ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا تقریبا 30 فیصد کے برابر ہیں، خون کی کمی کے شکار افراد اپنی صحت کا خیال اور بروقت ڈاکٹرز کی ہدایت پر عمل کرکے صحت مند زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔ سی ایم ای کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ناز نے کہا کہ شہروں میں موجود خواتین میں خون کی کمی کا تناسب دیہات کی نسبت کچھ بہتر ہے، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے مٹھی اور سندھ کے دیگر دیہات میں لگائے گئے جے ایس ایم یو میڈیکل اینڈ ریلیف کیمپ میں آنے والی تمام ہی خواتین میں خون اور وٹامنز کی کمی دیکھی گئی، جنہیں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے مفت ادویات بھی فراہم کی گئیں۔
جے ایس ایم یو سیمینار