Waqt News
Friday | January 27, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • ہم جنس پرستوں کا چرچ میں خیر مقدم کریں گے: پوپ فرانسس
  • چین میں کورونا سے اموات میں 80 فیصد تک کمی
  • معروف اداکارہ روحی بانوکی چوتھی برسی آج منائی گئی
  • چوہدری شجاعت کو مسلم لیگ ق کی صدارت سے ہٹا دیا گیا
  • روس کے 30 سے زائد میزائل حملوں سے ایک شہری ہلاک، 15 حملے ناکام بنادیے، یوکرین

آہ !باغ بیرون ِموچی دروازہ

Dec 06, 2022 8:51 AM, December 06, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
آہ !باغ بیرون ِموچی دروازہ

گزشتہ کالم کا اختتام برصغیر کی 20 ویں صدی کی ایک عہد ساز جلسہ گاہ باغ بیرون موچی دروازہ کے ذکر پر ہوا تھا۔ آئیے آج کی نشست میں اس جلسہ گاہ کے حوالے سے چند نہفتہ و شگفتہ یادوں کو تازہ کریں۔ یاد رہے کہ ایک دور میں یہ کہاوت زبان زد عام تھی کہ سیاسی تغیر و تبدل کے حوالے سے پاکستان کا دل پنجاب ہے، پنجاب کا دل لاہور ہے اور لاہور کا دل موچی دروازہ ہے۔موچی دروازہ لاہور کے 12 دروازوں میں سے تہذیبی، تاریخی، علمی ، تمدنی اور ثقافتی لحاظ سے ایک ایسا علاقہ ہے جہاں خالص لاہوری اقدار و روایات کی نشو ونما کا عمل صدیوں سے فروغ پذیر ہے۔پرانے لاہور میں موچی دروازہ کو و ہی مقام حاصل ہے جو انسانی وجود میں دل کو حاصل ہوتا ہے۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں اس علاقے نے لا تعداد عظیم اور تاریخ ساز شخصیات کو جنم دیا۔ مولانا محمد حسین آزاد نے بھی اپنی زندگی کے آخری ایام اسی علاقے میں بسر کیے۔ اردو زبان کے نامور شاعر ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر بھی اسی علاقہ کے گلی کوچوں میں پل بڑھ کرجوان ہوئے۔ شعر و ادب ، علم و ہنر اور سماج و سیاست کی دنیا کی کئی قد آور شخصیات اسی تاریخی علاقے کے تاریخی ماحول کی پروردہ ہیں۔ دروازوں کے اندر واقع لاہور کسی دور میں بنو عباس کے دور کے بغداد کی طرح عجیب رومانوی ، داستانوی اور طلسماتی روایات کا امین تھا۔ اگر پرانے لاہور کے بارہ دروازوں کے اندر واقع قدیمی شہر کو ایک شخصیت تصور کر لیا جائے تو یہ بات بلا مبالغہ کہی جا سکتی ہے کہ موچی دروازہ اس شخصیت کے خوبصورت اور حسین و جمیل سراپے میں ایک دلکش چہرے کی حیثیت رکھتا ہے۔اگر آپ اندرون موچی دروازہ سے باہر نکلیں تو آپ کو بائیں ہاتھ بر صغیر پاک و ہند کی سب سے قدیم اور تاریخی جلسہ گاہ ’’باغ بیرون موچی دروازہ‘‘ دکھائی دے گی۔ تحریک آزادی کے دوران برصغیر کا کونسا نامور اور قد آور لیڈر تھا جس نے اس جلسہ گاہ کے سٹیج سے آزادی،بیداری اور انقلاب کا پیغام نہ دیا ہو۔ یہ جلسہ گاہ محض ایک جلسہ گاہ نہیں بلکہ آزادی، تبدیلی اور انقلاب کی ایک درسگاہ تھی۔ ابوالکلام آزاد ، پنڈت جواہر لعل نہرو، لالہ لاجپت رائے، نواب بہادریار جنگ،مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، مولانا ظفر علی خان، علامہ مشرقی، مولانا عبدالحامد بدایونی، مولانا ابوالحسنات،مولانا دائود غزنوی، ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور اردو زبان کے سب سے بڑے خطیب سید عطا اللہ شاہ بخاری نے قیام پاکستان سے قبل اس جلسہ گاہ میں متعدد مرتبہ زندہ دلان لاہور سے خطاب کیا۔ برصغیر میں یہ تصوراور تاثر عام تھا کہ جس تحریک کا آغاز موچی دروازہ سے ہوتا ہے وہ کامیابی و کامرانی سے لازماً ہم کنار ہوتی ہے۔اس تاثر اور تصور کی بنیاد پر ہر بڑا لیڈر باغ بیرون موچی دروازہ کی جلسہ گاہ میں حاضری اور حضوری کو اپنے لیے جہاں ایک جانب اعزاز و افتخار کا باعث سمجھتا تھا وہاں دوسری جانب اسے اپنے مشن کی کامیابی و کامرانی کی ضمانت بھی گردانتا تھا۔قیام پاکستان کے بعد وہ کونسا بڑا لیڈر تھا جس نے اس جلسہ گاہ کا رخ نہیں کیا ؟مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح،چوہدری محمد علی،مولانا عبدالستار خان نیازی، حسین شہید سہروردی،آغا شورش کاشمیری ، میاں ممتاز خان دولتانہ،ذوالفقار علی بھٹو، سید مودودی ، جنرل ایوب خان،نوابزادہ نصر اللہ خان، شیخ مجیب الرحمن ،خواجہ رفیق شہید، مولوی فرید شہید، حبیب جالب ، مولانا عبد الحمید خان بھاشانی، مولانا شاہ احمد نورانی، علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید، نواب اکبر خان بگٹی، خان عبدالولی خان، پیر پگاڑا، محمد خان جونیجو، میاں محمد نواز شریف، محترمہ بینظیر بھٹو اور ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی اپنے سیاسی و انتخابی پروگراموں کے لیے رائے عامہ ساز ی اور رابطہ عوام مہم کا آغاز یہیں سے کیا ۔ کھر صاحب نے اپنے رنگین و سنگین عہد گورنری میں جہاں بہت سے سیاسی رہنمائوں کو نظر بند و پابند کیا وہاں انہوں نے موچی دروازہ باغ کے سیاسی تشخص کو بھی محدود کرنے کی کوشش کی ۔ پابندیوں ، نظر بندیوں ، جکڑ بندیوں کے اسی دور میں آغا شورش کاشمیریؒ نے موچی دروازے کا تشخص مجروح کرنے کی حکومتی کوشش کیخلاف بھرپور صدائے احتجاج بلند کی ۔ پابندیوں کے باوجود انہوں نے موچی دروازہ میں جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا۔ جلسے کے انعقاد کا یہ اعلان کسی دھماکے سے کم نہیں تھا۔ انہوں نے دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود کھر کو یہ چیلنج دیا کہ وہ موچی دروازہ باغ میں جلسے کا انعقاد کرینگے۔ انہوں نے بحیثیت گورنر دھمکی دی کہ’ اگر آغا شورش کاشمیری نے موچی دروازہ میں جلسہ کی کوشش کی تو سن لیں کہ حکومت ان پر ہاتھ ڈالنے سے دریغ نہیں کرے گی‘۔ اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی تو آغا صاحب نے کھر صاحب کی دھمکی کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا ’’کھر صاحب! آغا شورش کاشمیری نو بہار ایکٹریس کا دوپٹہ نہیں ہے کہ جس پر کوئی رنگ رنگیلا اور چھیل چھبیلا گورنر جب چاہے ہاتھ ڈال سکے، موچی دروازہ میں جلسہ ہو گا اور ضرور ہو گا‘‘… آخر ایسا ہی ہوا۔ جلسہ کے انعقاد کی شب آئی تمام تر حفاظتی اور حراستی انتظامات کے باوجود زندہ دلانِ لاہور جلوسوںاور ٹولیوں کی شکل میں اندرون شہر کی پیچ دار گلیوں میں سے ہوتے ہوئے پولیس کے حفاظتی دستے کو چکمہ اور غچہ دیکرباغ بیرون موچی دروازہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ آسماں کے ستاروں نے کھلی آنکھوں سے دیکھا کہ جلسہ ہوا اور کامیاب ہوا ۔1974ء میں خوف و ہراس کے اسی ماحول میں متحدہ حزب اختلاف نے بھی یہاں ایک جلسہ کیا۔ دفعہ 144بدستور برقرار تھی۔  نواب زادہ نصرا للہ خان اور پیر پگا رو جلسہ گاہ میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ سٹیج پر پہنچے تو جلسہ گاہ میں ہزاروں سیاسی کارکنوں نے پرجوش نعروں اور پرتپاک جذبوں سے ان کا والہانہ استقبال کیا ۔ اس جلسہ سے مختلف مقررین نے خطاب کیا ۔ نوابزادہ مائیک پر آئے تو ابتدائی رسمی اور تعارفی جملے ادا کرنے کے بعد انہوں نے کہا ’’اعلیٰ سطحی حکمران شخصیات نے اس جلسہ میں شامل ہونے سے روکنے کے لئے میرے ساتھ متعدد بارٹیلی فونی رابطے کئے، ان کا اصرار تھا کہ میں اس جلسہ میں شرکت نہ کروں ، میں نے ان کے نادر شاہی احکامات کو ماننے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا‘:

ہم جنس پرستوں کا چرچ میں خیر مقدم کریں گے: پوپ فرانسس

یہ تو نے کیا کہا ناصح کہ نہ جا کوئے جاناں میں

ہمیں تو رہرووں کی ٹھوکریں کھانا، مگر جانا

مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم نے اس موقع پر اپنی تقریر میں حکمرانوں کو للکارتے ہوئے یہ شعر بھی پڑھا تھا: 

اے اہل حشر! ہے کوئی نقادِ سوز دل

لایا ہوں داغ دل میں نمایاں کیے ہوئے

جب سے کھر دور میں اس جلسہ گاہ کو دیواروں اور خاردارتاروں میں چنا گیا، تب سے یہ جلسہ گاہ ویران، سنسان اور اُجاڑ ویرانے کی طرح اُداس و سوگوار ہے۔ 

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • اپنے ’’شکار‘‘ ڈھونڈتا ’’مکار‘‘ سسٹم

    Jan 26, 2023
  • صدر مملکت کی عمران خان سے ملاقات، بڑی یقین دہانی کروادی

    Jan 25, 2023 | 19:58
  • آسان فیصلے 

    Jan 26, 2023
  • کپتان نے ن لیگ کی بڑی وکٹ گرا دی

    Jan 26, 2023 | 14:12
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • ہم جنس پرستوں کا چرچ میں خیر مقدم کریں گے: پوپ فرانسس

    Jan 26, 2023 | 23:59
  • چین میں کورونا سے اموات میں 80 فیصد تک کمی

    Jan 26, 2023 | 23:41
  • معروف اداکارہ روحی بانوکی چوتھی برسی آج منائی گئی

    Jan 26, 2023 | 23:21
  • چوہدری شجاعت کو مسلم لیگ ق کی صدارت سے ہٹا دیا گیا

    Jan 26, 2023 | 23:07
  • روس کے 30 سے زائد میزائل حملوں سے ایک شہری ہلاک، 15 حملے ناکام ...

    Jan 26, 2023 | 22:42
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • آسان فیصلے 

    Jan 26, 2023
  • اللہ رحم کرے!!!!!

    Jan 26, 2023
  • اپنے ’’شکار‘‘ ڈھونڈتا ’’مکار‘‘ سسٹم

    Jan 26, 2023
  • سائو کا پیپا 

    Jan 25, 2023
  • ’’ہنگامی حالات‘‘ میں زندہ رہنے کی مشق 

    Jan 25, 2023
  • 1

    اہلِ سیاست و اقتدار کا عوام کو زندہ درگور کرنے کا فیصلہ

  • 2

    استعفوں کی منظوری اور  محاذ آرائی کی سیاست 

  • 3

    بجلی کا طویل ترین بریک ڈاﺅن  بیرونی دنیا میں ملک کے تشخص اور اعتماد کا سوال

  • 4

    شرحِ سود میں اضافہ اور  مہنگائی گزیدہ عوام 

  • 1

    جمعرات ، 3 رجب المرجب 1444ھ، 26 جنوری 2023ئ

  • 2

    بدھ، 2 رجب المرجب 1444ھ، 25 جنوری 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • نریندر مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم

    Jan 26, 2023
  • مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم کی امارات سے مداخلت کی ...

    Jan 26, 2023
  • سانحہ مشرقی پاکستان سے متعلق ایک اہم کتاب

    Jan 26, 2023
  • کووڈ۔19 سے ایکس بی بی ۔15تک

    Jan 26, 2023
  • ناشکرے سرمایہ دار

    Jan 26, 2023
  •  ہم ’’سٹیٹس کو‘‘کوپروان چڑھانے والے لکھاری

    Jan 26, 2023
  • قاری محمدمیاں....سرزمین اولیاءکی عہدساز شخصیت

    Jan 26, 2023
  •  زندگی بچانے والی ادویات کے بحران کا خطرہ

    Jan 26, 2023
  •  اقوام متحدہ اور بھارت کی منہ زوری

    Jan 26, 2023
  • احتجاج نہیں، ٹیبل ٹاک کریں. 

    Jan 26, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور علیہ الصلوٰة والسلام کافہم وذکائ

  • 2

    اللہ اوراُسکے رسول (ﷺ)کی اطاعت

  • 1

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 1

    بانگ درا

  • 2

    مولوی عبدالحق

  • 3

    بانگ درا

  • 4

    ذاتی

  • 5

    بانگ درا

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group