زکریا، زرعی یونیورسٹی میں مٹی کے عالمی دن پر آگاہی واک، سیمینار

ملتان (خصوصی رپورٹر)بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ سوائل سائنسز میں ورلڈ سوائل ڈے منایاگیا۔اس موقع پر ایک آگاہی واک کا انعقاد کیاگیا جس کی قیادت شعبہ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر الحی گوندل نے کی۔ واک میں اساتذہ کرام ڈاکٹر عبدالرحیم ، ڈاکٹر محمد شعبان ، ڈاکٹر ساجد مسعود اور طلباء طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ورلڈ سوائل ڈے ہر سال 5 دسمبر کو عالمی سطح پر منایا جاتا ہے ۔ چیئرمین ڈاکٹر محمد ظفر الحی گوندل نے کہاکہ سوائل ہمارے ماحول کا اہم جزو ہے یہ نباتات کی پیداوار کے لیے ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ غذائی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کیلئے سوائل کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے۔دریںاثنائایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں مٹی کے عالمی دن کے سلسے میں ڈیپارٹمنٹ آف سوائل اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کے زیراہتمام سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز)نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملتان مٹی کا میوزیم یعنی عجائب گھر بنائے گی جہاں پر طلبا اور مٹی یا زراعت سے جڑے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کے لیے طرح طرح کے نمونے رکھے جائیں گے۔انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر جان ریزک نے کہا کہ مٹی ہماری نہیں بلکہ ہم مٹی کے ہیں۔انہوں نے مزید کہا زمینوں میں نامیاتی مادہ نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ہماری زمین کی پیداوار کھو چکی ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر تنویر الحق نے سامعین کو مٹی کے تحفظ کے سلسلے میں اٹھائے گئے ڈیپارٹمنٹ اور یونیورسٹی کے اقدامات اور مختلف پروجیکٹس کے بارے میں بتایا۔فوجی فرٹیلائزر کمپنی سے محمد ارشاد اور سینٹرل ادارہ تحقیق برائے کپاس سے ڈاکٹر فیاض احمد نے مٹی کے لیے یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہا اور اس سے متعلق اپنے تجربات بتائے۔اس موقع پر ڈیپارٹمنٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے طلبا و طالبات کے مابین مٹی جہاں سے خوراک شروع ہوتی ہے کے موضوع پر ماڈل اور پوسٹر کا مقابلہ بھی منعقد کیا گیا۔پوسٹر کمپیٹیشن میں حسیب الرحمان،پلوشہ سجاد،محمد طارق کے گروپ نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ غنوی مقبول نے دوسری،ماہا سلیم اور حمنی افتخار نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔پوزیشن ہولڈر طلبہ وطالبات کو شیلڈ بھی دی گئی۔اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد بیگ، ڈاکٹر باقر حسین،ڈاکٹر محمد عمران،ڈاکٹر احمد محمود،ڈاکٹر وزیر احمد سمیت دیگر فیکلٹی اور طلبہ طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔