دو انسان
ہمیں صفائی سے چڑ ہے اور محنت بھی سے ہم جی چراتے ہیں پریانتھا کی غلطی یہ تھی کہ وہ خود بھی محنتی تھا اور دوسروں کو بھی محنت کی ترغیب دیتا تھا جو ہمارے معاشرے کو قبول نہیں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم بغیر کام کیے معاوضہ وصول کرلیں یہی عنصر ہماری ترقی کے راستے میں رکاوٹ ہے ہم خود کو بدلنا نہیںچاہتے بلکہ جو ہمیں بدلنے کی ترغیب دے ہم اس کے ساتھ یہی سلوک کرتے ہیں جو ہم نے پریانتھا کے ساتھ کیا ہے سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے جو ابتدائی معلومات حاصل ہوئی ہیں ان میں پریانتھا کی غلطی یہ تھی کہ وہ لوگوں کو کام کرنے کا کہتا تھا جس کی وجہ سے لوگ اسے اچھا نہیں سمجھتے تھے فیکٹری کے سپروائزر کو رنج تھا کہ یہ مالکان کی گڈ بک میں کیوں ہے ورکرز کو تھا کہ یہ پورا کام لیتا ہے کسی کے ساتھ رو رعایت نہیں کرتا وہ اپنے کام سے کام رکھتا تھا جبکہ ہمارے ہاں کلچر ہے کہ خود بھی کھاؤ اور دوسروں کو بھی عیاشی کرائو لہٰذا وہ ہمارے کلچر میں ان فٹ تھا پریانتھا اس فیکٹری میں دس سال سے کام کر رہا تھا اس نے اپنی محنت سے فیکٹری کی پیداوار کو ڈبل کر دیا تھا مالکان اس کی پرفارمنس سے بہت خوش تھے اس نے فیکٹری میں ایک سسٹم بنا رکھا تھا جس کے تحت ہر بندے کو اپنا کام ہر صورت کرنا ہوتا تھا کوئی ڈنڈی نہیں مار سکتا تھا وہ صفائی پسند بھی تھا اور ان دنوں وہ ہال میں پینٹ کروانا چاہتا تھا مشینوں کی بھی صفائی ستھرائی کروا رہا تھا جس کے لیے دیوار یا مشین پر لگے سٹیکر ہٹوانا مطلوب تھا اس کے کہنے کے باوجود سٹیکر نہ ہٹایا گیا تو اس نے خود ہی سٹیکر اتار دیا جس کو ایشو بنا کر یہ انسانیت سوز واقعہ پیش آیا پریانتھا کی تنخواہ پانچ لاکھ روپے تھی کچھ لوگوں کو اسکا بھی حسد تھا کہ وہ سری لنکا سے آ کر اتنی تنخواہ کیوں لے رہا ہے اور ان لوگوں کی چوہدراہٹ بھی نہیں چلنے دے رہا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ فیکٹری شہباز بھٹی نام کے بندہ کی ہے جو مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف کے بہت قریبی دوست ہیں یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کرو نا میں پچھلے دو سالوں کے دوران بین الاقوامی شہرت کے حامل برانڈ انڈیا سے مال بنانے کی بجائے پاکستان سیالکوٹ سے مال بنوا رہے تھے جن میں پوما،نائیکی،ایڈیڈس اور اس طرح کے دیگر برانڈ سیالکوٹ منتقل ہو گئے تھے اس بارے میں بھی تحقیق ہونی چاہیے کہ کہیں ہمارے دشمن بھارت نے کوئی چال نہ چلی ہو جس میں اجڈ قسم کے لوگ استعمال ہو گئے ہیں کیونکہ قبل ازیں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں حملہ کروانے میں بھی بھارت کا ہاتھ تھا مقصد اس کا یہ تھا کہ پاکستان میں کھیلوں پر پابندی لگوائی جائے پاکستان کو اقوام عالم میں تنہا کیا جائے عین ممکن ہے کہ اس بار بھی بھارت نے نئی چال چلی ہو کیونکہ پاکستان نے کرونا کی وبا کو بہتر طریقے سے ہینڈل کیا اور دنیا میں اپنی ایک ساکھ بنائی پاکستان کواب پوری دنیا آرڈرز مل رہے تھے پاکستان کے ایکسپورٹ بڑھ رہی تھی ہو سکتا ہے کہ بھارت نے ایسا واقعہ کروا کر اس کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہو بہرحال یہ ایک علیحدہ ایشو ہے ہمیں تمام پہلوؤں پر غور کرنا چاہئے آئے اور اپنی تمام کوتاہیوں اور غلطیوں کا جائزہ لینا چاہیے اور جہاں جہاں اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہاں بھرپور اقدامات کرنے چاہئیں یہاں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حیوانوں کے اس مجمع میں جنہوں نے پریانتھا کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا دو انسان بھی تھے جنہوں نے پریانتھا کو بچانے کی پوری کوشش کی یہاں تک کہ اپنی جان کی بھی پرواہ نہ کی وہ بھی زخمی ہوئے ہمیں ان کی قدر کرنی چاہیے حکومت کو چاہیے کہ ان کو بلوا کر ان کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ معاشرہ میں ایسے لوگوں کی قدر ہو سیالکوٹ واقعہ کے بعد اب وہاں ماتم کا ساسماں ہے اب ہر کوئی پچھتا رہا ہے معاشرے کے تمام طبقات اس فعل کی مذمت کر رہے ہیں مجمع میں شریک لوگ اب کف افسوس مل رہے ہیں کہ وہ کر کیا بیٹھے ہیں پاکستان میں کسی ایک شخص نے بھی اس واقعہ کی حمایت نہیں کی پورے پاکستان کی ہمدردیاں غم زدہ خاندان کے ساتھ ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر غمزدہ خاندان کو انصاف مہیاکرنے کے لیے اقدامات کرے تاکہ غمزدہ خاندان کے غموں کا مداوا ہو سکے اور عالمی سطح پر یہ تاثر دیا جا سکے کہ پاکستان نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔