پاکستان دوبارہ او پی سی ڈبلیو ایگزیکٹیو کونسل کا رکن منتخب
یہ خبر اہل پاکستان کے لیے یقینی طورپر خوشگوار ہے کہ پاکستان کو دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کی ایگزیکٹیو کونسل کا رکن منتخب کر لیا گیا ہے۔ پاکستان 2022ء سے 2024ء تک دو سال کے لیے ایگزیکٹیو کونسل کے رکن کے طورپر کردار ادا کرے گا۔ کونسل کے انتخابات 29 نومبر سے 2 دسمبر تک نیدرلینڈز میں ریاستی جماعتوں کی کانفرنس کے دی ہیگ میں ختم ہونے والے چھبیسویں اجلاس کے دوران ہوئے۔ دنیا کی 197 ریاستوں کے ساتھ پہلا کثیرالجہتی تخفیف اسلحہ معاہدہ کیمیکل ویپن کنونشن (سی ڈبلیو سی) بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ختم کرنے والا سب سے کامیاب تخفیف اسلحہ معاہدہ ہے اور پاکستان اس کنونشن کے مقاصد کی تکمیل کیلئے تعمیری اور فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ تنظیم کی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن کے طورپر پاکستان کا دوبارہ انتخاب اس کے اس مثبت کردار کے اعتراف کا آئینہ دار ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر اسلحہ کی جو دوڑ لگی ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک جو جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلے سے زیادہ خطرناک اسلحہ تیار کرنے میں اپنے وسائل استعمال کر رہے ہیں، وہ کسی طور بھی انسانیت کی بقاء اور روشن مستقبل کے لیے مفید نہیں ہیں۔ اگرچہ دنیا میں کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری پر پابندیاں عائد ہیں لیکن اس کے باوجود بڑے ممالک ان پابندیوں کو خاطر میں نہیں لاتے اور کسی نہ کسی انداز میں کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چنانچہ اس صورتحال کے پیش نظر اس نوع کے اسلحے یا ہتھیاروں کی تیاری کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ دنیا کو کیمیائی ہتھیاروں کی ہلاکت خیزی سے بچایا جا سکے۔ پاکستان ایک پرُامن ملک ہے اور بقائے باہمی کے اصول کے تحت اس نوع کے ہتھیاروں کی تیاری کے خلاف ہے اس لیے وہ ایسے تمام اقدامات کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے جو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکیں۔ پاکستان کے اس کردار کو عالمی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے اور تخفیف اسلحہ و کیمیکل ویپن کے حوالے سے قائم کردہ تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کا رکن بنایا جانا اس کی کارکردگی کا بین ثبوت ہے۔