مسئلہ کشمیر پر دنیا کو شرمندہ کرنا ہوگا
دنیامیں جن اہم اور سنگین مسائل کی وجہ سے عالمی امن کو خطرات لاحق ہیں ان میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی آزادی کا مسئلہ سرفہرست ہے جو گزشتہ سات دہائیوں سے عالمی برادری کے لیے امتحان بنا ہوا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ مسئلہ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل میں بھی منظور شدہ قراردادوں کی صورت میں موجود ہے لیکن اقوامِ عالم کی عدم دلچسپی اور خاص طور پر بڑی طاقتوں کی بے حسی بلکہ متعصبانہ کردار کی وجہ سے یہ مسئلہ تاحال حل طلب چلا آ رہا ہے، حالانکہ اس مسئلہ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چار جنگیں بھی لڑی جا چکی ہیں اور ان گنت سرحدی جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں جو بڑھ کر کسی بڑی جنگ کا سبب بھی بن سکتی ہیں لیکن مقامِ افسوس ہے کہ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل اس کی سنگینی کو کماحقہ اہمیت دینے کو تیارنہیں ہیں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے وہ اس حوالے سے ہر عالمی فورم پراس مسئلہ کو اجاگر کرتا چلا آ رہا ہے اور عالمی ضمیر جگانے اور جھنجھوڑنے کی اپنے طور پر کوشش کرتا چلا آ رہا ہے۔ یہ الگ بات کہ پاکستان کی یہ کوششیں عالمی نقارخانے میں طوطی کی آواز بن چکی ہے جس پر عالمی طاقتیں کان نہیں دھر رہیں جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کشمیر پر دنیا کو شرمندہ کرنا چاہتا ہے کہ انسانی اقدار کی باتیں کرنے والے مسئلہ کشمیر پر کیوں خاموش ہو جاتے ہیں۔ انہوں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ستر سال پرانا ہے ہم نے پچاس سال تک مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں نہیں اٹھایا تھا، اب ہم نے سلامتی کونسل میں تین بار یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔ ہمیں سلامتی کونسل ، جنرل اسمبلی اور ہیومن رائٹس کونسل پر دبائو ڈالنا ہے۔ چین کو سلامتی کونسل میں ویٹو پاور حاصل ہے جس نے مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کرکے صورتحال بدل دی ہے۔ بہرحال، مسئلہ کشمیر کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے ہمیں بین الاقوامی برادری کے ضمیر کو مسلسل جھنجھوڑنا ہو گا اور اس مقصد کے لیے دنیا بھر میں موجود اپنے سفارتی عملے کو بھی متحرک کرنا ہو گا۔