فضل الرحمن پر حملے، خالد سومرو کے قتل کے خلاف جے یو آئی کے لاہور سمیت ملک بھر میں مظاہرے
لاہور + کوئٹہ+ کراچی (خصوصی نامہ نگار+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے خودکش حملے، اسکی تحقیقات میں تاخیر اور جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کے خلاف لاہور، کوئٹہ، حیدر آباد سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور میں احتجاجی مظاہرہ مسجد شہداء کے سامنے مال روڈ پر کیا گیا۔ مظاہرین سے مولانا محمد امجد خان، مولانا مفتی مظہر اسعدی، مولانا اللہ وسایا، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، مولانا محب النبی، حافظ اشرف گجر، مفتی شاہد مسعود، حاجی شاہ زمان، مولانا عبدالماجد حقانی، مولانا فصیح الدین سیف، حافظ محمد قاسم، حافظ نصیر احرار، مولانا محبوب الحسن، بلال احمد میر اور دیگر نے خطاب کیا۔ جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ عوام کو امن دینا حکومت کی ذمے داری ہے جس میں سندھ، بلوچستان کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے سندھ اور بلوچستان حکومت کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ خیبر کے وزیر اعلی ہم سے احتجاج کا حق بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ یکم مارچ کو اسلام آباد میں جمعیت کا مظاہرہ دھرنیوں کا صفایا کر دے گا۔ مولانا مفتی مظہر اسعدی نے کہا کہ حکومت امن کے قیام میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم وزیر داخلہ سے فوری استعفی طلب کریں۔ قیادت کے حکم پر پورا ملک جام کر دیا جائے گا۔ مولانا اللہ وسایا، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، عبداللطیف چیمہ اور دیگر نے قائد جمعیت پر ہونے والے خودکش حملے اور مولانا ڈاکٹر خالد محمو سومرو کے قتل کے واقعہ کے حقائق ابھی تک منظر عام پر نہ لانے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ان واقعات اصل حقائق قوم سامنے لائے جائیں اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ احتجاجی مظاہرے میں رو عمران رو، گو نثار گو،گو قائم علی شاہ گو،گو ڈاکٹر عبدالمالک گو کے نعرے گونجتے رہے۔ ملک سکندر خان، مولانا امیر زمان، مولانا ولی محمد ترابی‘ سید فضل آغا‘ مولوی عبدالحنان اور دیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان قوتوں اور حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جمعیت علماء اسلام کے خلاف سازشوں سے بازآجائیں ورنہ ہم قائدین کی حکم کے مطابق نہ صرف ملک کو جام کرینگے بلکہ حکمرانوں کو حکمرانی نہیں کرنے دینگے۔ سکھر میں جے یو آئی اور جے ٹی آئی کے کا رکنان کی بڑی تعداد نے مدرسہ منزل گاہ سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکا نے سکھر پریس کلب کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیا جو بڑی دیر جاری رہا۔ ادھر نوشہرہ میں جے یو آئی کے کارکنوں نے پبی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی کے شرکاء نے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا احتجاجی ریلی کے دوران ایک پولیس اہلکار کی جانب سے فائرنگ کے باعث بھگدڑ اور لوگوں میں افراتفری پھیل گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مقررین نے کہا کہ وزیر اعلی پرویز خٹک ہمیں اس طرح کے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرا سکتے۔ ڈی ایس پبی سرکل کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پولیس اہلکار کی غلطی سے رونما ہوا۔ پولیس اہلکارکے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ ادھر کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ نمائش چورنگی پر کارکنوں کی بڑی تعداد نے دھرنا دیا اور ٹریفک معطل کرا دی۔ احتجاجی دھرنے کے باعث شارع قائدین، ایم اے جناح روڈ، گرومندر، جمشید روڈ، جہانگیر روڈ، نیو ایم اے جناح روڈ اور پریڈی سٹریٹ پر بدترین ٹریفک جام رہا۔ دھرنا مغرب کی نماز تک جاری رہا۔ دھرنے میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر نائب امیر جے یو آئی ف سندھ قاری عثمان نے کہا کہ اگلے جمعہ کو پریس کلب پر مظاہرہ کیا جائے گا۔ خالد سومرو کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کی صورت میں یکم مارچ کو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔ اسلام آباد میں بھی جے یو آئی ف نے مظاہرہ کیا جس سے خطاب کرتے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ خالد سومرو کے قاتلوں کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دی جائے یکم مارچ کو اسلام آباد میں تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کیا جائے گا۔ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔ بدین میں جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی نے خالد سومرو کے قتل کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔ کوئٹہ میں بھی مرکزی جامع مسجد سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ لاڑکانہ میں خالد سومرو کے بیٹوں کی قیادت میں ریلی نکالی گئی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ پشاور میں بھی ریلی نکالی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی کے مولانا گل نصیب نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں احتجاج کیا تو وزیراعلیٰ اپنے دفتر سے بھی نہیں نکل سکیں گے۔ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے اور وزیراعلیٰ اسلام آباد میں رقص کر رہے ہیں۔ جے یو آئی صوبائی حکومت کی جانب سے رکاوٹ برداشت نہیں کرے گی۔