سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس: اوگرا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، آڈٹ نہ کرانے والے اسٹیشن مالکان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین نے کی۔ اوگرا نے سی این جی کی قیمتوں کے حوالے سے جواب عدالت میں جمع کرادیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ دوہزار دو سے دوہزار گیارہ تک سی این جی لائسنس کے حصول کیلئےچھ ہزارچارسو اکہتر درخواستیں آئیں، دس ہزار ایک سو چون عارضی لائسنس دیے گئے جبکہ گیارہ ہزار تین سو پچانوے مارکیٹنگ لائسنس جاری کرنے کی اجازت دی گئی۔ اوگرا کے مطابق سی این جی اسٹیشنزکوتین سال کے دوران ایک کروڑ،سات لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، سی این جی اسٹیشنزکوتین سو اسی شوکازنوٹس اورایک سو اکتیس وارننگ بھی جاری کی گئیں جبکہ سی این جی اسٹیشنز پر بارہ سو تہتر معائنے بھی کیے گئے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ سی این جی رولزانیس سو بانوے کے تحت آڈٹ اکاوٴنٹس اورانکم ٹیکس ریٹرن جمع کراناضروری نہیں، لائسنس جاری کرنے کے لیے بھی یہ شرائط نہیں تھیں، اب تک پانچ سی این جی اسٹیشنز نے اپنے آڈٹ کردہ اکاؤنٹس جمع کرائے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ اوگرا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، اوگرا آڈٹ نہ کرانے والے سی این جی اسٹیشنز کیخلاف کارروائی کرے۔ دوسری جانب ایف بی آر نے گزشتہ تین سال کی ٹیکس تفصیلات بھی عدالت میں پیش کردیں۔ تفصیلات کے مطابق دوہزار نو میں ایک ارب اسی لاکھ روپے جبکہ دوہزار دس میں ایک ارب بیالیس کروڑ ستر لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔ دوہزار گیارہ میں سی این جی اسٹیشنز نے ایک ارب پینسٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے ٹیکس دیا اس طرح تین برس میں کل چار ارب نو کروڑ روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔ عدالت نے سی این جی مالکان کو اپنی سفارشات اوگرا کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سترہ دسمبر تک ملتوی کردی۔