پشاور + کوہاٹ + سوات (بیورو رپورٹ + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار کی پشت پر کوچہ رسلدار (کباڑی بازار) میں واقع امام بارگاہ کے سامنے نماز عشاء کے فوری بعد خوفناک دھماکے کے نتیجہ میں 25 افراد جاںبحق اور 140 زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے بعد ہولناک آگ بھڑک اٹھی اور امام بارگاہ کے قریب واقع دکانوں اور رہائشی مکانات میں آگ لگ گئی‘ دھماکہ امام بارگاہ کے باہر کھڑی گاڑی میں ہوا‘ جسمانی اعضاء دور تک بکھر گئے‘ کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں‘ دھماکے کی جگہ 10 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا جبکہ شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ جاںبحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ پشاور بم دھماکہ قابل مذمت ہے‘ دھماکے میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے جبکہ ذرائع نے کہا ہے کہ پشاور کے بم دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ملوث ہے‘ وزیر اطلاعات سرحد میاں افتخار نے کہا ہے کہ بغیر ثبوت کسی پر الزام نہیں لگا سکتے۔ قائم مقام صدر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا‘ وزیراعظم گیلانی‘ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف‘ قاضی حسین احمد اور دیگر رہنماؤں نے دھماکہ کی شدید مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ دھماکہ بزدلانہ اقدام ہے اور ملک کا امن تباہ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے‘ مشیر داخلہ نے آئی جی سرحد سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اورکزئی ایجنسی میں چیک پوسٹ پر خودکش حملہ میں 10 افراد جاںبحق اور 15 زخمی ہو گئے‘ حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جبکہ ایجنسی کے کلایا بازار میں کار بم دھماکہ میں 6 افراد جاںبحق اور 121 زخمی ہو گئے‘ سوات میں سکیورٹی فورسز نے طالبان کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جبکہ عسکریت پسندوں نے عید پر 6 روز کے لئے فائر بندی کا اعلان کیا ہے‘ کانجو میں سرچ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مقامی صحافی شیرزادہ کی بہن جاںبحق ہو گئی۔ میر علی میں جاسوسی کے الزام میں ایک قبائلی شخص کو قتل کر دیا گیا ہے‘ بنوں میں چیک پوسٹ پر حملے میں 2 پولیس اہلکار جاںبحق اور 3 زخمی ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نامعلوم تخریب کاروں نے پشاور کے مصروف ترین کاروباری مرکز قصہ خوانی بازار کی پشت پر واقع امام بارگاہ علمدار کے قریب پاک ہوٹل کے سامنے ایک طاقتور بم نصب کر رکھا تھا جو جمعہ کی شام عشاء کی نماز کے بعد ایک زوردار دھماکہ سے پھٹ گیا‘ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پورا شہر لرز اٹھا اور اس کی آواز دور دور تک سنی گئی‘ دھماکہ کے ساتھ ہی اس گنجان اور مصروف علاقہ میں موجود افراد کی لاشوں کے پرخچے اڑ گئے اور آگ کے شعلے بھڑک اٹھے جبکہ بجلی کی فراہمی کا نظام بری طرح متاثر ہونے کی وجہ سے تاریکی چھا گئی‘ دور دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا جبکہ وہاں موجود 20 سے زائد گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں ‘ قریبی مکانات سے بھی لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ صوبائی حکومت نے ہسپتالوں میں دھماکے کے فوراً بعد ایمرجنسی نافذ کر دی‘ پولیس نے علاقے میں عام لوگوں کے داخلوں پر پابندی لگا دی۔ یہ علاقہ پشاور شہر کا سب سے مصروف ترین علاقہ ہے‘ عید کی خریداری کے لئے اسی بازار میں شہر اور دیہات کے لوگ بڑی تعداد میں آتے ہیں‘ دھماکے کے فوراً بعد مقامی دکانوں اور مارکیٹوں کو آگ لگ گئی جس کو بجھانے کے لئیے فائر بریگیڈ کی گاڑیاں پہنچ گئیں تاہم آگ ایک گھنٹے سے زیادہ جاری تھی‘ جس سے بھی بڑی حد تک نقصان ہوا‘ دھماکہ کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لیجایا گیا۔ آئی جی پولیس سرحد ملک نوید نے بتایا کہ دھماکہ میں 20 سے 25 کلوگرام کا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ واقعہ بدترین دہشت گردی ہے‘ وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ادھر اورکزئی ایجنسی کے علاقہ کلدیہ میں میاں پل کے نزدیک قائم چیک پوسٹ پر مقامی قبائلی تعینات تھے جو قریبی میلہ میں جانے والے افراد کی تلاشی لے رہے تھے کہ ایک بارود سے بھری موٹر کار میں سوار خودکش نے اپنی گاڑی کو چیک پوسٹ سے ٹکرا دیا جس کے نتیجہ میں موقع پر پانچ افراد جاںبحق جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے‘ زخمیوں کو کلدیہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں مزید پانچ افراد جاںبحق ہو گئے۔ سوات میں ہی نامعلوم افراد نے گرلز سکول کو نذر آتش کر دیا ہے۔ اورکزئی ایجنسی میں کلایا بازار میں دھماکہ بارود سے بھری کار کے ذریعے کیا گیا۔ کلایا بازار میں جمعہ کی وجہ سے بہت رش تھا۔ دھماکے کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے بازار کو گھیرے میں لے لیا۔ بنوں میں تھانہ کینٹ کی حدود میں واقع پیرول پولیس چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے 2 پولیس اہلکاروں کو جاںبحق اور 3 کو زخمی کر دیا۔ پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی سے 4 عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ سوات میں عسکریت پسندوں نے عید کے موقع پر ضلع بھر میں 6 دن کے لئے فائر بندی کا اعلان کر دیا۔ عسکریت پسندوں کے ترجمان مسلم خان نے میڈیا کو بتایا کہ ہفتہ کی صبح سات بجے سے عید کے تیسرے دن شام تک عسکریت پسند کوئی کارروائی نہیں کریں گے تاہم سکیورٹی فورسز کی جانب سے حملوں کی صورت میں جوابی کارروائی کی جائے گی۔ ادھر تحصیل خوازہ خیلہ اور تحصیل چارباغ کے بعض علاقوں میں جمعہ کے روز کرفیو نافذ رہا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024