یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے

کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید اور ان کے چھ رفقاءکی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت نے پوری قوم کو افسردہ کر دیا ہے کیوں کہ یہ ایک ایسا سانحہ ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں ہے۔ کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے ساتھ شہید ہونے والوں میں ڈ ائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی اور انجینئرنگ کور کے بریگیڈیئر محمد خالد، پائلٹ میجر سعید احمد، پائلٹ میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل ہیں۔یہ دھرتی کے وہ سپوت ہیں جو بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے ایک حادثے کی وجہ سے جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ان چھ افراد کی شہادت کوئی عام سانحہ نہیں ہے کیوں کہ لیفٹیننٹ سے لے کر ایک جنرل بننے تک کا جو کٹھن سفر ہے وہ کوئی معمولی سفر نہیں ہے اس میں کیا کچھ نہیں کرنا پڑتا، جان ہتھیلی پر رکھ کر سرحدوں کی حفاظت کرنا پڑتی ہے، دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سینہ تان کر کھڑا ہونا پڑتا ہے، جسمانی و ذہنی امتحانات کا لا متناہی سلسلہ ہوتا ہے جس سے گزر کر ہی ایک لیفٹیننٹ میجر بنتا ہے، میجر جنرل بنتا ہے یا جنرل کے عہدے تک پہنچ پاتا ہے اور یہ سعادت والے ہوتے ہیں جو یہ عہدے پاتے ہیں اور پھر جام شہادت بھی نوش کرتے ہیں۔
کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید بھی ان ہستیوں میں شامل ہو چکے ہیں جن کے نام کے آگے شہید درج ہو چکا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی پاکستان نے آرمی کے کلیدی عہدوں پر کام کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انہیں بہترین کارکردگی پر دو مرتبہ تمغہ بسالت سے نوازا گیا جو اس بات کا مظہر ہے کہ وہ ایک قابل افسر تھے جن کی رحلت سے پاک آرمی کو ایک ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید نے مارچ 1989 ءمیں 6 آزاد کشمیر رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور پاک فوج میں 33 سال تک فرائض سرانجام دیے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے کور کمانڈر کوئٹہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔دسمبر 2020 ءمیں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کو کور کمانڈر کوئٹہ تعینات کیا گیا تھا۔جام شہادت نوش کرنے والے دھرتی کے اس عظیم سپوت لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہیدکو نومبر 2020 ءمیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈر کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیے۔
لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید کی ایک اہم تعیناتی خفیہ ایجنسی ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر تھی۔جبکہ اس سے قبل 2012 ءمیں وہ بریگیڈئر کے طور پرکمانڈر 111 بریگیڈ اور واشنگٹن ڈی سی میں ڈیفنس اتاشی بھی فائز رہے۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید پاک فوج کے سخت ترین جنرلز میں شمار کئے جاتے ہیں جو ہمیشہ اپنے کام میں مگن اور وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار رہتے تھے۔ ان کے والد بھی پاک فوج میں صوبیدار میجر تھے جبکہ ان کے دو بیٹے فوج میں افسر ہیں۔ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے دوسرے افسر ڈی جی کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی ہیں جنہیں میجر جنرل رینک پر فائض ہوئے ابھی صرف ایک ہفتہ ہی ہوا تھا۔ بلوچستان میں سیلاب کی صورتحال پر کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹینیٹ جنرل سرفراز شہید بڑے بے چین تھے اور ان کی کوشش تھی کہ مشکل میں گھرے ہوئے ان لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے اور انہوں نے 12کور کے جوانوں اور ایف سی کو ہدایات جاری کی ہوئی تھیں کہ سیلاب میں پھنسے ہوئے شہریوں کی جان و مال کو ہر صورت بچایا جائے اور اس مقصد کیلئے انہوں نے باقاعدہ ٹیمیں ترتیب دی ہوئی تھیں جو سیلاب میں پھنسے ہوئے شہریوں کی امداد کیلئے سرگرم ہیں۔بطور کو رکمانڈر انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے بہت سے کام کئے۔لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی ان کی اولین ترجیح تھی اور اس سے قبل جب بلوچستان کے بعض اضلاع میں ہیضہ کی وبا پھیلی تو انہوں نے فوجی جوانوں کو میدان عمل میں اتارا اور میڈیکل کیمپ قائم کئے پھر انہوں نے دشوارگزار مقامات جہاں لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی میں مشکلات تھیں وہاں کنویں کھدوائے اور پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید اور ان کے ساتھ شہید ہونے والے تمام افسران پاکستان کے قابل فخر سپوت ہیں اور جنرل سرفرازعلی شہید نے اپنے آخری ویڈیو پیغام میں پاک فوج کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہتے ہیں کہ لا ¿اینڈ آرڈر اونرشپ کی ذمہ داری آپ ہی کی ہے اور جس طرح سے آپ کام کر رہے ہیں، جس طرح سے آپ اپنی شہادتیں دے رہے ہیں جس طرح آپ اپنی قربانیاں دے رہے ہیں وہ بے مثال ہیں۔کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید کا کہنا تھا کہ اس میں،میں آپ کو یقین دلانا چاہوں گا کہ اس میں پاک فوج آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اللہ پاک آپ کو کامیاب کر ے اور آپ کی قربانیاں قبول فرمائے۔ان کا یہ پیغام بتاتا ہے کہ وہ ایک سچے سپاہی اور قابل جرنیل تھے جو مشکل کی ہر گھڑی میں قوم کے شانہ بشانہ چلنے کا عزم رکھتے تھے اللہ تعالی جنرل سرفراز علی شہید اور ان کے رفقاءکی شہادت کو قبول و منظور فرمائے اور انہوں نے خدمت کا جو مشن چھوڑا ہے ان کے بعد آنے والوں کو اس مشن کی تکمیل کی سعادت نصیب فرمائے آمین۔