5 اگست کو بھارت کے احمقانہ اقدام کو ایک سال ہوگیا ہے ، دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کے منہ پر خاک ڈال رہی ہیں مگر بھارت جو گزشتہ ستر سال سے زائد عرصے سے کشمیر پر قاصبانہ قبضہ جمائے بیٹھا ہے ، بھارت علاقے میں دادا گیری کی خواہش رکھتا ہے ۔ ہندو بنئے ، اور RSS سے کیا توقع کی جاسکتی ہے ؟؟ مگر آفرین ہے ان عالمی اداروںپر جو عراق پر حملے ، ایران پر پابندیوں اور افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے کافیصلہ تو چند لحموں میں کر لیتے ہیںمگر جتنا پرانا یہ مسئلہ ہے جتنی معصوم جانیں ہر عمر کے بچوں جوانوں ، خواتین کے بے حرمتی کے جتنے واقعات بھارتی سورمائوں نے کشمیر میں کئے ہیں ، اتنا ہی پرانا مسئلہ ان عالمی اداروں میں موجود ہے ، وہ قراردادیں ، وہ اقرار جو ان عالمی اداروںمیں خود بھارتی رہنمائوں میں کئے ہیںان تمام باتوںکے باوجود ان عالمی اداروں کو جو خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ، شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ ۵ اگست 2019 ٰٗ کو اپنے سیاسی والد نہرو کی قرارداوں اور وعدوں کو پیر وتلے روند دیا ۔اسوقت ایک و احد ادارہ ہے جسکا نام ’’اسلامی تعاون تنظیم ‘‘ ہے، وہ کشمیر کی آزادی کے جھنڈے کو اسی طرح اٹھائے ہوئے ہے جس طرح پاکستان سفارتی میدان میں اٹھائے ہوئے ۔ کشمیری مجاہدین ، کشمیری عوام ، پاکستان کے عوام نے ماضی میں OIC سے قدرے مایوسی کا اظہار کیا تھا ، مگر حکومت پاکستان کے ایک مستحسن اقدام جس میں OIC میں ایک پاکستانی سینئر سفارت کار ،سفیر رضوان سعید شیخ کی بحیثیت پاکستانی نمائندہ برائے کشمیر کی تعنیاتی کی ہے ۔انہوں نے شکایت کنندگان کے دکھوں پر مرہم رکھا ہے ، جب بھی پاکستان یا دنیا کا کوئی بھی ادارہ کشمیر پر آواز بلند کرتا ہے ان نہتے مجاہدین کو تقویت ملتی ہے ، پاکستان میں حکومت پاکستان ایک سرکاری کشمیر کمیٹی اور کشمیر امور کی ایک وزارت بھی تشکیل دے رکھی ہے مگر ان کمیٹیوں میں اخراجات کے ضائع ہونے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ او آئی سی کے ذریعے جس میں طاقتور ملک بھی شامل ہیں مگر ان ممالک کا مفاد بھارت کی وسیع تجارتی منڈی بھی ہے۔
پاکستانی مشن کی مستقل تعینا تی کے بعد سفیر رضوان سعید شیخ نے اس ادارے کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سرگرم رکھا ہوا ہے ۔ گزشتہ روز 5 اگست کو ’ یو م استحصال کشمیری عوام ‘ کے حوالے سے بھی او آئی سی نے ایک بیان جاری کیا جس سے بھارت کو شدید دکھ ہوا ، اس پر سیر پر سوا سیر کی مثال ۵ اگست کے موقع پر پاکستان نے پاکستان کے نقشے کے نقوش تبدیل کرتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کا حصہ شمار کیا ہے ، یہ بھارت کے ۵ اگست 2019 کا بھرپور جواب دیا۔ پاکستان کی طرف یہ اقدام مودی سرکار ، بھارتی سورمائوں کے منہ پر ایک شدید تمانچے سے کم نہیں۔پاکستان اور آو آئی سی کے اقدامات کشمیری مجاہدین کی طاقت میں روح پھینک دے دیتے ہیں اور وہ اپنی آزادی و خود مختاری کے مطالبے میں مزید اثر پیدا کرنے کیلئے ’’سوئے مقتل ‘‘چل پڑے ہیں، پاکستان کے نقشے میں تبدیلی سے کشمیر پاکستان کا حصہ تاحال نہیں بن سکا نہ اس طرح ہوتا ہے مگر دنیا بھر کے اطلاعاتی ادارے جن ملکوں کے حکمران کورونا وبا کے باعث اختیار کردہ چند مہینوں کے آزاد شہریوں والے لاک ڈائون سے پریشان نظر آتے ہیں انہیں یہ احساس ہو جانا چاہئے کہ لاک ڈائون کیسا عذاب ہوتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو جس کیفیت کا سامنا ہے اس کا ذکر تو خود بھارت کے سابق وزیر اور موجودہ رکن ایوان بالا (راجیہ سبھا) چدم برم نے ایک آرٹیکل میں مقبوضہ کشمیر کے ایک بڑی جیل میں تبدیل کئے جانے کے اعتراف کے ساتھ کیا ہے اور نئی دہلی سرکار کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ 5اگست 2019ء کے اقدام سے مودی سرکار جو کچھ حاصل کرنا چاہتی تھی وہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ ۵ اگست 2020کی تاریخ وہ سیاہ تاریخ ہے جب بھارت کی انتہا پسند اور ہٹلر کے فسطائی فلسفے پر عمل پیرا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے اس جنونی اقدام کو ایک سال ہو جائے گا جس کے تحت بھارت نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی برادری سے کئے گئے خود اپنے وعدوں کو پامال کرتے ہوئے متنازع علاقے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارتی یونین کا حصہ بنانے اور علاقے کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی۔ بعد ازاں بھارت نے ڈومیسائل سمیت قوانین کا ایک مجموعہ ری آرگنائزیشن ایکٹ کے نام سے نافذ کیا جس سے مسلم اکثر یتی ریاست میں آبادی کا توازن تبدیل کرنے کے ارادے کھل کر سامنے آگئے مگر ہوا یوں کہ کشمیری عوام کے جذبہ حریت نے اس مسئلے کو کرہ ارض پر انسانی اقدار سے محبت رکھنے والے ہر فرد تک پہنچا دیا۔ یوں میڈیا میں مسئلہ کشمیر نے ایک مرتبہ پھر جگہ بنا لی ۔
5 اگست کے حوالے سے دنیا بھر میں کشمیریوں اور پاکستانیوںنے یو م استحصال پر جوش انداز میںمناکر ایک مثال قائم کی ، کرونا ء وباء کی وجہ سے زیادہ تر مذمتی اجلاس آن لائن ہوئے ،،اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں پاکستان کے مستقل مشن نے ’مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے لیے جدوجہد میں بیرون ملک پاکستانیوں اور کشمیریوں کا کردار‘ کے موضوع پرایک سیمینارکا انعقاد کیا۔ یہ تقریب، ۵ اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ بھارتی اقدامات کا ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد کی گئی۔تقریب کے مہمان خصوصی، صدر آزاد حکومت جموں وکشمیر، سردار مسعود خان تھے۔ برطانوی اراکین پارلیمنٹ، لارڈ نذیر احمد اور خالد محمود کے ساتھ ساتھ ممتاز کشمیری رہنمائوں، بیرسٹرعبدالمجید ترمبو (بلجیم)، پروفیسر نذیرشال (برطانیہ)، ڈاکٹر غلام نبی فائی (امریکہ)، ڈاکٹر غلام نبی میر (امریکہ) اور مسعود احمد پوری (سعودی عرب)نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا۔۵ اگست کے موقع پر بھارتیوںکے دھوتی کا خرچہ بڑھانے کیلئے پاکستانی بہادر افواج کے سربراہ نے بھی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ’’آج کے دن ہم ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے جو جرأت اور بہادری سے بھارتی ظلم و بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ کشمیری تمام تر رکاوٹوں کے باجود اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے کوشاں ہیں‘‘ 5اگست 2019کشمیریوں کی اس جدوجہد کا ایک نیا موڑ ہے، ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ کشمیری ایک سال سے لاک ڈائون کا سامنا کررہے ہیں۔ بھارت نے انتظامیہ کے بزور بازو کشمیریوں کا تشخص مٹانے، ان کا جھنڈا چھین کر ان کی شناخت ختم کرنے کی مذموم و ناکام کوشش کی، ریاست جموں و کشمیر کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازش کی، لیکن کشمیریوں نے اسے ذہنی طور پر قبول نہیں کیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38