دنیا میں مختلف اقوام کی پہچان ہمیشہ اُسکے افراد کی سوچ، انکا مزاج، انکے رویے، انکی روایات، انکی تہذیب، انکا تمدن اور انکا کردار بنتے ہیں۔ دنیا ہمارے بارے کیا سوچتی ہے اس بارے ہمارے ملک میں نام نہاد بناسپتی دانشوروں، مدبروں، مفکروں پر مشتمل سقراطوں، بقراطوں کی ایک ایسی کثیر تعداد پائی جاتی ہے جنکو جب اس موضوع پر گفتگو کی دعوت دی جاتی ہے تو وہ پچھلی صدیوں کے حوالے دیتے ہوئے کبھی اپنے آپکو عربوں کی نسل اور کبھی ترکوں کی نسل سے جوڑتے ہوئے یہ کہتے ہوئے ملتے ہیں کہ ہم مسلمانوں نے تو کاشغر اور بُخارا سے لیکر اندلس تک حکومت کی ہے اور پھر ایسے ایسے بلند و بانگ دعوے کرتے ملتے ہیں جنکا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں اور جب اُن سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کاشغر بُخارا اور اندلس کی بات چھوڑو صرف یہ بتاؤ کہ آپ صرف اس برصغیر ہند و پاک میں اپنی حکومت برقرار کیوں نہ رکھ سکے جس میں آپ اب بھی رہ رہے ہو تو وہ پھر آئیں بائیں شائیں پر اتر آتے ہیں اور آخر میں کمان غزوہ ہند پر توڑتے ہیں کہ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب یہ برصغیر کیا پوری دنیا پر ہماری حکومت ہو گی۔ یقین جانئے جب کوئی ذی شعور اور ذی فہم ان لوگوں کی باتیں سُنتا ہے تو اُسے حیرت ہوتی ہے کہ یا تو یہ لوگ کم علم ہیں یا پھر یہ لوگ جان بوجھ کر حقائق سے پردہ پوشی کرتے ہیں۔
پچھلے سال کی بات ہے سعودی عرب کے دو ہائیر ملٹری آفیشلز یہاں ٹریننگ پر لندن آئے ہوئے تھے دونوں کا نام میں یہاں قصداً نہیں لکھ رہا البتہ یہ بتاتا چلوں کہ یہاں پر پاکستانی کمیونٹی کی ایک انتہائی متحرک شخصیت ہیں محترم نعیم نقشبندی جو اورسیز پاکستانی ویلفیر سوسائٹی کے چیئرمین بھی ہیں اُنھوں نے ان حضرات کے ساتھ کھانے پر میری ایک خصوصی ملاقات کا بندوبست کیا جو حقیقتاً میرے لیئے کسی ایک اعزاز سے کم نہیں تھی لیکن بات پھر وہیں آ جاتی ہے کہ فطرت بدل نہیں سکتی اور یہاں پر بھی وہی ہوا جو ہم میں سے اکثر پاکستانیوں کا مزاج ہے کہ وہ اپنے سے افضل شائد بہت ہی کم کسی کو مانتے ہیں اور اپنے اس کمپلیکس کو برقرار رکھنے اور دل کو تسلی دینے کیلئے اس بابت سو توجیہات ڈھونڈ نکال لاتے ہیں۔
چونکہ میں بھی اسی قوم کا ایک فرد ہوں سو فطرت سے مجبور اور کچھ تو تھا نہیں نسلی امتیاز کی بنیاد پر وہی دقیانوسی سوچ کہ بیشتر سعودی بدو نسل سے ہوتے ہیں جن میں علم اور فراست کی قدرے کمی ہوتی ہے لہذا اس ناقص مفروضے پر اپنی علمی برتری کا ایک خود ساختہ احساس اپنے ذہن میں بٹھائے گھر سے نکلا لیکن میری اس خام خیالی کے پرخچے ہوا میں اُس وقت اُڑتے نظر آئے جب رسمی علیک سلیک کے بعد اُن میں سے ایک آفیسر مجھ سے یوں مخاطب ہوئے کہ جنٹلمین کیا آپ جانتے ہو کہ آپ کس قوم کس عظیم ملک سے تعلق رکھتے ہو۔ آپکا ملک دنیا کی ساتویں نہیں چھٹی ایٹمی طاقت ہے کیونکہ ہندوستان کے مقابلے میں آپکی ایٹمی استعداد کہیں زیادہ ہے اس لیئے ماہرین کے نزدیک آپکا ملک چھٹی اور انڈیا ساتویں پوزیشن پر آتا ہے۔ پوری دنیا آپکی اس طاقت سے خوفزدہ ہے۔
پوری اسلامی دنیا بشمول ہم بھی اپنی سلامتی کے حوالے سے آپکی طرف دیکھتے ہیں۔ آپکی افواج اپنے ڈسپلن، اپنی جنگی صلاحیتوں اور بہترین پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کی وجہ سے دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ زرعی اجناس کی پیداوار میں آپکا ملک خود کفیل ہے۔ پولٹری اور ڈیری پراڈکٹس کی پیداوار میں دنیا میں آپکا ملک چھٹے نمبر پر ہے۔ آپکے ڈاکٹرز، انجینئرز اور آئی ٹی ماہرین دنیا میں ٹاپ پوزیشنوں پر کام کر رہے ہیں جنکی ذہانت کی دنیا داد دیتی ہے لیکن کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ دنیا اتنی بڑی حقیقتوں کے باوجود آپکی قوم آپکے لوگوں کی اکثریت کے بارے کیا رائے رکھتی ہے۔
میرے لئے یہ سوال کسی ایٹم بم سے کم نہیں تھا۔ اس سے پہلے کہ میں اُس آفیسر کے سوال کا کوئی مناسب جواب ڈھونڈتا وہ آفیسر ایک بار پھر یوں مخاطب ہوا کہ جب بین الاقوامی فورمز پر آپکی قوم کے بارے کوئی منفی ریمارکس آتے ہیں تو ہمیں دُکھ ہوتا ہے کہ جس ملک کی طرف عالم اسلام کے دوسرے ممالک اس زاوئیے سے دیکھتے ہیں کہ مشکل کی گھڑی میں اللہ کے بعد اس ملک کی افواج پورے عالم اسلام کی سلامتی کیلئے حرمین شریفین کی حفاظت کی ضامن سمجھی جاتی ہیں اس ملک کی قوم کیلئے ایسے الفاظ، ایسے ریمارکس کیوں۔ میں ٹکٹکی لگائے اُن دونوں آفیسرز کے چہروں پر ایک کرب کے تاثرات دیکھ رہا تھا کہ اتنے میں اس آفیسر نے ایک اور ایسا سوال داغ دیا کہ میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ اسکا سوال تھا کہ جنٹلمین کیا آپ اپنے خطے میں 7 مارچ 1835ء کی اہمیت سے واقف ہو۔ جی قارئین یہ سوال ایک ایسے شخص کی طرف سے تھا جسکی قوم کے بارے یہ گستاخ اس دقیانوسی خیال کی پیوند کاری کے ساتھ گھر سے نکلا تھا کہ انکا علم اور فراست بہت محدود ہوتے ہیں۔ اگلے کالم تک چلیں آپ بھی ذرا سوچیں کہ اس تاریخ کی ہمارے خطے کے لحاظ سے کس ضمن کیا اہمیت ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38