آزاد پاکستان اور ہندوستان کے اعلان کے وقت ہمارے گاﺅں میں یہ کنفیوژن پائی گئی کہ ہمارا گاﺅں پاکستان کے حصے میں جائے گا یا ہندوستان کے حصہ میں آئے گا ہمارے گاﺅں کے تینوں مذہب یعنی مسلمان ، سکھ اور ہندو آپس میں بھائی چارہ کی طرح رہ رہے تھے آپس میں کوئی مذہبی یا اخلاقی اختلاف نہیں تھا اسی لئے تینوں مذہبوں کے سرکردہ لوگوں میں یہ مشاورت ہوئی کہ اگر ہمارا گاﺅں پاکستان کے حصہ میں جاتا ہے تو سب مسلمان ہندو اور سکھ مذہب کے گھرانوں کی حفاظت کریں گے اگر ہمارا گاﺅں ہندوستان کے حصہ میں آتا ہے تو ہندو اور سکھ گھرانے مسلمان گھرانوں کی حفاظت کریں گے اور پھر ایسا ہی ہوا ہمارا یہ گاﺅں ہندوستان میں شامل تھا تو گاﺅں کے ہندو سکھ گھرانوں نے نہ صرف مسلمان گھرانوں کی مکمل حفاظت کی بلکہ باہر سے آنے والے حملہ آوروں کا بھی مقابلہ کیا اور انہیں مار بھگایا دن گذرنے کے ساتھ ساتھ حالات بہتر ہونے لگے تو ہمارے گاﺅں کے ہندو اور سکھوں نے ملکر مسلمانوں کو اپنی مکمل حفاظت میں اور بغیر کسی جانی نقصان کے پاکستانی باڈر کراس کروا کر لوٹے جن کی یاد اب بھی ہمارے بڑوں کے دل میں موجود ہے اور اکثر انہیں یاد کرتے رہتے ہیں اور میں نے یاد کرتے وقت اپنے بڑوں کی آنکھوں میں آنسو بھی اکثر دیکھے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024