ٹیرف بم: برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت کئی ممالک میں ٹرمپ مخالف مظاہرے: سٹاک مارکیٹوں میں 60 کھرب ڈالر ڈوب گئے

Apr 06, 2025

واشنگٹن‘ لندن‘ ٹورنٹو (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ٹرمپ کے ٹیرف نے امریکی سٹاک مارکیٹوں کا بھٹا بٹھا دیا اور صرف دو روز میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زائد ڈوب گئے۔ چینی مصنوعات کے یورپی منڈیوں کا رُخ کرنے کا بھی امکان ہے۔ امریکی سٹاک ایکسچینج میں پانچ برس کی بدترین منڈی دیکھنے میں آئی۔ ڈاؤ جونز 5 ایس اینڈ پی 500 اور نیسڈک میں 4.7 فیصد گراوٹ، لندن سٹاک ایکسچینج میں فٹسی ہنڈریڈ انڈیکس میں کووڈ وبا کے بعد سے ریکارڈ 5 فیصد، جرمنی کی سٹاک مارکیٹ میں 4 فیصد اور جاپان میں 2 اعشاریہ 8 فیصد مندی رہی جبکہ تجارتی جنگ کے خدشات بڑھنے سے تیل کی قیمتیں 8 فیصد گر کر 4 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ امریکی سینٹرل بنک کے سربراہ جیروم پاویل نے قیمتوں میں اضافے اور معاشی ترقی کی رفتار میں کمی سے خبردار کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اصرار کے باوجود جیروم پاویل نے شرح سود میں فی الحال کمی سے انکار کر دیا ہے۔ مزید برآں برطانوی، آسٹریلوی اور اطالوی وزرائے اعظم نے بھی تجارتی جنگ کو عالمی تجارت کے لئے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔ ساتھ ہی تینوں وزرائے اعظم نے معاشی استحکام کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق بھی کیا۔ چین نے ٹیرف کے معاملے پر امریکہ کو بات چیت کی پیشکش کر دی۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ اپنے غلط اقدامات روک دے۔ عالمی منڈی نے صدر ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات کو مسترد کر دیا ہے۔ ٹرمپ ٹیرف سے مارک زکر برگ‘ ایلون مسک اور جیف بیزوس کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میٹا کے مالک  مارک زکر برگ کو 17.9 ارب ڈالر‘ ایمازون کے مالک جیف بیزوس کو 16 ارب ڈالر اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی سٹیلا کے مالک ایلون مسک کو بھی 8.7 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ان تینوں کی مجموعی دولت کم ہو گئی۔ ٹرمپ 10 فیصد عالمی ٹیرف کا نفاذ ہو گیا۔ عالمی منڈیوں میں 50  کھرب ڈالر کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ امریکی کسٹمز ایجنٹس نے دس فیصد ٹیرف وصول کرنا شروع کر دیا۔ آسٹریلیا‘ برطانیہ‘ مصر‘ کولمبیا‘ ارجنیٹینا اور سعودی عرب دس فیصد ٹیرف میں شامل ہیں۔ 57 ممالک پر مزید محصولات 9 اپریل سے عائد ہوں گے۔ چینی‘ یورپی یونین‘ ویتنامی مصنوعات پر 34 سے 59 فیصد تک ٹیرف ہے۔ تیل‘ دوا سازی‘ سیمی کنڈکٹرز جیسی ایک ہزار مصنوعات کو استثنیٰ حاصل ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج امریکہ سے باہر پہنچ گیا۔ ’’ہیڈز آف‘‘ کے عنوان سے ٹرمپ مخالف احتجاج وسیع ہو گیا۔ کینیڈا‘ برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی‘ پرتگال اور میکسیکو میں ٹرمپ مخالف مظاہرے ہوئے۔ واشنگٹن میں بھی بڑی تعداد میں مظاہرین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے۔

مزیدخبریں