منگل ‘ 22شعبان المعظم 1442ھ‘ 6؍ اپریل2021ء

جناب وزیراعظم مہنگائی کنٹرول کریں یا گھبرانے دیں‘ خاتون کا فون فریاد
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ٹیلی ویژن پر براہ راست عوام سے مکالمے کی جو شروعات کی ہے وہ ایک اچھی بات ہے۔ اس طرح کم از کم منتخب کالوں پر ہی سہی وزیراعظم کی عوام سے بات کی راہ تو نکلتی ہے۔ اس طرح بہت سے لوگ عوام کو درپیش مسائل احسن طریقے سے وزیراعظم کے گوش گزار کردیتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر بات شور مچا کر مخالفانہ بیان بازی کی شکل میں کی جائے۔ بات کرنے کا بھی سلیقہ ہوتا ہے جو مناسب ہو تو شور سے زیادہ اثر کرتا ہے۔ اب اس خاتون کالر کی مثال ہی لیں انہوں نے کس قدر اطمینان سے تہذیب کے ساتھ وہ ساری بات کہہ دی جو ہمارے سیاستدان پارلیمنٹ میں یا جلسوں میں کہنا بھی چاہیں تو شور شرابے اور نعرے بازی کی وجہ سے نہیں کہہ پاتے۔ وزیراعظم تقریباً اپنی ہر تقریر میں ایک جملہ ضرور کہتے ہیں وہ ہے ’’گھبرانا نہیں‘‘ اس حوالے سے اس خاتون نے کمال مہارت سے شائستگی کے ساتھ مہنگائی کی حشر سامانیاں بیان کرتے ہوئے یہ کہہ کر دریا کو کوزے میں بند کردیا کہ ’’جناب وزیراعظم اب تو ہمیں گھبرانے دیں‘‘ واقعی اس وقت بقول غالب
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
والی حالت ملک بھر میں پائی جاتی ہے۔ لوگ مہنگائی سے بہت تنگ ہیں اب صرف تسلی و تشفی سے کام نہیں چلنے والا۔ وزیراعظم کو اپنی تسلی اور یقین دہانی کے مطابق واقعی سخت ایکشن لینا ہوگا۔ مہنگائی مافیا کا سر کچلنا ہوگا ورنہ عوام یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے
نہ تڑپنے کی اجازت ہے نہ پھڑکنے کی
گھٹ کر مر جائوں یہ مرضی میرے صیاد کی ہے
اس وقت کے آنے سے پہلے اس خاتون نے جو درد بھری فریاد پر خدا کرے وزیراعظم خود چارہ ساز بن کر غریبوں کی چارہ سازی کریں۔
٭٭٭٭٭
کم سن ڈرائیو ر نے سرکاری ملازم کو کچل دیا
یہ حادثہ لاہور میں نواب ٹائون کے علاقے میں پیش آیا جہاں ایک 14 سالہ لڑکے نے کار چلاتے ہوئے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے سٹی ڈسٹرکٹ کے ایک ملازم کو کچل کر مار ڈالا۔ جسے فرار ہوتے ہوئے لوگوں نے پکڑ لیا۔ اب ذرا کوئی علی امین گنڈا پور اور اس جیسے ان نودولتیوں کی خبر لے جو کہتے ہیں میری گاڑی‘ میرا بیٹا‘ میری سڑک میری مرضی۔ بے شک گاڑی بھی آپ کی بیٹا بھی آپ کا ‘ سڑک بھی آپ کی ‘ مرضی بھی آپ کی ہی ہوتی ہے تو یہ کم سن ناتجربہ کار ڈرائیونگ کرنے والے کسی نہ کسی حادثے کا سبب بن جاتے ہیں۔ جس عمر کے بچوں کو قانون گاڑی چلانے کا لائسنس جاری نہیں کرتا‘ انہیں صرف ان کے ماں باپ کی مرضی سے گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اب یہ چار بچوں کے باپ کی المناک ہلاکت کے ذمہ دار اس لڑکے کے والدین کے پاس کیا جواز ہوگا اس کم عمر لڑکے کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کا۔ کیا اسے قتل عمد نہیں کہا جاسکتا کیونکہ یہ بھی جان بوجھ کر کسی کی جان بھی لینی والی واردات ہے ورنہ عقل مند والدین کبھی کم عمر بچوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ خدارا والدین محبت کی بجائے ہوش سے کام لیں اور کم عمر بچوں کو گاڑی یا موٹرسائیکل وغیرہ چلانے کی اجازت ہرگز نہ دیں اس میں ان کے اپنے بچوں کی جان جاسکتی ہے۔ لاڈ پیار کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے ہی بچے کی یا کسی کی جان لی جائے۔
٭٭٭٭٭
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نہیں‘ صرف رویت ہلال کمیٹی چاند کا اعلان کرسکتی ہے: مولانا عبدالخبیر آزاد
خدا خدا کرکے عوام نے اطمینان کا سانس لیا تھا کہ اب مفتی منیب الرحمن کے جانے کے بعد رویت ہلال کمیٹی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ مگر لگتا ہے یہ مسئلہ ابھی تک وہاں ہی اٹکا ہوا ہے۔ رویت ہلال کمیٹی والے کسی بھی صورت وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو اس معاملے میں ٹانگ اڑانے کی اجازت نہیں دے رہے۔ ان کے نزدیک رویت ہلال اول تا آخر ان کا مسئلہ ہے۔ دوسری طرف وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے فواد چودھری ہر صورت رویت ہلال کا مسئلہ سائنس و ٹیکنالوجی کی مدد سے حل کرنے پر بضد ہیں ان کے استدلال میں وزن بھی ہے۔ سعودی عرب جیسے اہم اسلامی ملک میں جب رویت ہلال کا اعلان وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی مدد سے کرتا ہے تو ہمیں ایسا کرنے میں کیا چیز مانع ہے۔ اب ایک بار پھر رویت ہلال کے مسئلے پر ہمارے نئے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے فواد چودھری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کمیٹی کے اجلاس کا انتظار کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ چاند کا اعلان صرف رویت ہلال کمیٹی کرسکتی ہے ان کی وزارت نہیں۔ اس طرح لگتا ہے کہ اب کے چاند نظر آنے یا نہ آنے پر میچ مولانا پوپلزئی کے ساتھ نہیں رویت ہلال کمیٹی کا فواد چودھری کے ساتھ پڑ سکتا ہے۔ اس لئے مشتری ہوشیار باش۔ مولانا پوپلزئی کے خوف سے یا انہیں راضی رکھنے کیلئے ایسے ہی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں طلب کیا گیا ہے۔ تاکہ رمضان کے چاند کا اعلان متفقہ ہو۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی مولانا طاہر اشرفی نے بھی اس فیصلے کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔ خدا کرے ایک ہی مکتب فکر کے علماء کا یہ اتحاد پاکستانیوں کیلئے مبارکب ثابت ہو۔
٭٭٭٭٭
پاکستانی روپیہ دنیا کی بہترین کرنسی بن گیا: بلوم برگ کی رپورٹ
یہ رپورٹ جو جنوری تک مارچ 2021کی ہے جس میں اعتراف کیا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی روپیہ بہتر پوزیشن پر آگیا۔ ڈالر کی قیمت میں بھی کمی آئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سخت حکومتی اقدامات کی وجہ سے زرمبادلہ اور ڈالر کی بیرون ملک منتقلی پر سختی سے کنٹرول کیا گیا۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر حکومت کچھ کرنا چاہے تو کرسکتی ہے روپے کی قدر میں استحکام کی اس خوش آئند رپورٹ کے بعد پاکستانی عوام کی خوش فہمی دیکھیں جو یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ روپے کی قیمت میں استحکام کے نتائج کا اثر ان پر بھی پڑے گا۔ ان کو بھی ریلیف ملے گا۔ خدا جانے یہ فاسد خیال کہاں سے ہمارے عوام کے دل و دماغ میں آیا۔ وہ شاید بھول رہے ہیں کہ چند روز بعد ماہ رمضان شروع ہوگا۔ اس موقع پر پتہ چلے گا کہ عوام کو کہاں سے اور کتنا ریلیف ملتا ہے۔ فی الحال تو ذخیرہ اندوز اور منافع خور مافیا ہر چیز پر پنجے گاڑے بیٹھا ہے۔ ایسی صورتحال میں معمولی سا ریلیف بھی کہیں سے ملتا نظر نہیں آتا۔ خواہ روپے کی قیمت مستحکم ہو بہتر ہو یا نیچے گرے۔ ان مافیاز پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ یہ ہر قسم کے معاشی استحکام یا عدم استحکام سے مبرا ہوتے ہیں۔ خدا کرے حکومت روپے کی قیمت مستحکم ہونے کے ثمرات عوام تک بھی پہنچائے۔ یوٹیلیٹی بلز میں کمی لائے‘ اشیاء کی قیمتیں سرکاری ریٹس پر فراہم کرے اور منافع خوروں کو موقع پر بھاری جرمانہ اور کڑی سزا دے۔ اس کے ساتھ اس کا سارا مال سرکاری نرخوں پر فی الفور وہاں ہی تقسیم کرے شاید اس طرح کچھ تبدیلی محسوس ہو۔
٭٭٭٭٭