وزیراعظم کا ایک بار پھر مہنگائی کے خاتمہ کاعزم‘ بلوم برگ کی روپے میں بہتری کی رپورٹ
وزیراعظم عمران خان نے فون پر عوام کے مسائل سنتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف اکیلا نہیں لڑ سکتا۔ عدلیہ اور قوم کو بھی لڑنا ہے۔ وزیراعظم کی اس گفتگو کو ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن صرف قانون سے ختم نہیں ہو سکتی بلکہ پوری قوم کو کرپشن کے خلاف مل کر لڑنا پڑتا ہے۔ عمران خان اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا۔ عدلیہ ساتھ نہیں دے گی تو ہم کرپشن سے نہیں لڑ سکتے۔ نواز شریف کو کہہ رہے تھے کہ شیورٹی بانڈ دو لیکن کورٹ نے اسکے بغیر ہی نواز شریف کو باہر بھیج دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سنگاپور میں وزیر پر کرپشن ثابت ہوئی تو اس نے خود کشی کر لی۔ لیکن یہاں کرپٹ افراد کو تقریبات میں ایسے مدعو کیا جاتا ہے جیسے انہوں نے کشمیر فتح کر لیا ہو۔ ان پر پھول نچھاور کیے جاتے ہیں۔ جب تک معاشرے میں کرپٹ افراد کو سزا نہیں ملے گی، تب تک پٹواری سے لے کر ہرکوئی کرپشن کریگا۔ معاشرے سے کرپشن ختم کرنے کیلئے سوچ بدلنا ہو گی۔ خود ساختہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے مڈل مین کا کردار ختم کرنے جا رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات اور چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آچکی ہے اور سخت ایکشن لیا گیا ہے۔ چینی کی قیمت 80 روپے فی کلوگرام مقرر کی جا رہی ہے۔ خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف قانون حرکت میں آئیگا۔ مہنگائی ختم کرکے رہیں گے۔ مہنگائی کے حوالے سے خاتون شہری کے سوال کے جواب پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ اس وقت ملک میں مہنگائی ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایک ہی چیز ایک دکان سے مختلف نرخ پر ملتی ہے اور دوسری دکان پر اسکے نرخ مختلف ہوتے ہیں‘ یہ اضافہ انتظامی کمزوری ہے۔ بدقسمتی سے کسان کو اپنی پیداوار کے پورے نرخ نہیں ملتے‘مڈل مین کی وجہ سے ہی مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکے علاوہ ایک وجہ ذخیرہ اندوزی بھی ہے۔ مافیاز وافر مقدار میں چیزیں ذخیرہ کر لیتے ہیں اور پھر اچانک مہنگائی کا طوفان کھڑا ہوجاتا ہے اس لئے پہلی بار مافیاز پر ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے شہری خاتون کو یقین دلایا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کر رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی طرف سے عوام کے ساتھ براہ راست رابطے کی پذیرائی ہو رہی ہے۔ اس سے عوام کے مسائل کہاں تک حل ہوتے ہیں‘ یہ ایک الگ بحث ضرور ہے مگر وزیراعظم عوام کی مشکلات اور مسائل سے آگاہ ضرور ہو جاتے ہیں۔ براہ راست نشریات حکومتی مشینری کے کل پرزے بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ متعلقہ حکام اپنی ذمہ داریوں کا ادراک اور احساس کرتے ہوئے وزیراعظم ہائوس کے نوٹس یا احکامات کا انتظار نہیں کرتے ہونگے۔
تحریک انصاف کو حکومت میں آئے تین سال ہونے کو ہیں۔ اس پارٹی کی طرف سے جو وعدے اور دعوے کئے گئے تھے وہ ہنوز پورے نہیں ہوئے۔ لوگ عام زندگی اور پھر وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے بھی وعدے یاد دلاتے ہیں۔ اپنی ٹوٹتی ہوئی امیدوں کی بات کرتے ہیں۔ وزیراعظم کی طرف سے اس موقع پر لوگوں کو کچھ سسٹم کی کمزوریوں سے آگاہ کرتے اور کچھ مجبوریوں کا اظہار کرتے ہوئے بہتری کی امید دلائی جاتی ہے۔ گزشتہ روز کی نشریات میں لوگوں نے حکومتی کارکردگی پر بھی تنقید کی‘ قبضہ مافیاز اور بدستور کرپشن و رشوت کے بارے میں بات ہوئی‘ تعلیم و صحت کے مسائل کے ساتھ خارجہ پالیسی اور کشمیر جیسے معاملات بھی زیربحث آئے۔
کرپشن کا خاتمہ اور کڑا احتساب تحریک انصاف کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اس پر حکومت سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں ہے۔ عمران خان کے بقول ملک میں وہ لوگ ان کیخلاف متحد ہوگئے ہیں جنہوں نے لوٹ مار کرکے ملک و قوم کو قرضوں میں جکڑ دیا۔ لوگ وزیراعظم کو اپنے مسائل کے حل کیلئے فون کرتے ہیں۔ کبھی تو لگتا ہے کہ خود وزیراعظم بھی ایک شکایت کنندہ ہیں۔
وزیراعظم کے ساتھ گزشتہ روز کی گفتگو میں مہنگائی کو ایک مرکزی مسئلہ کی حیثیت حاصل رہی۔ مہنگائی نے عوام کا واقعی جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ملک میں کسی بھی چیز کے ریٹ مستحکم نہیں ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے سبزیوں پھلوں کے معاملے میں مڈل مین کی بات کی۔ مڈل مین کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسکے ساتھ ساتھ دیگر عوامل کو بھی پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ پٹرولیم اور بجلی کے نرخ بڑھیں گے تو کرائے اور کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ دیگر ضروریات کے نرخوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ یہ اضافہ ایک تناسب سے ہونا چاہیے مگر منافع خور اندھا دھند اضافہ کر دیتے ہیں۔ مگر پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی ہونے کی صورت میں اس تناسب سے مہنگائی کم نہیں ہوتی۔ اگر کم نہیں ہوتی تو یہ حکومت کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے۔ حکومت کی طرف سے تین روز قبل چینی کی خوردہ قیمت 80 روپے کلو مقرر کی گئی ہے مگر بدستور دکاندار 110 سے اوپر فروخت کر رہے ہیں۔ حکومتی احکامات کی اس طرح دھجیاں اڑانے والے کتنے دکاندار اور ڈیلر عبرت کا نشان بنائے گئے۔ جب تک ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے پیچ نہیں کسے جائیں گے‘ مہنگائی کا عفریت معاشرے کو ڈستا رہے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر یقین ظاہر کیا ہے کہ تبدیلی آکر رہے گی۔ انہوں نے معیشت میں بہتری کی بھی نوید سنائی۔ اس حوالے سے بلوم برگ کی رپورٹ بھی حوصلہ افزاء ہے۔ بلوم برگ کے مطابق پاکستانی روپیہ دنیا کی بہترین کرنسی بن گیا۔ تین ماہ میں یکم جنوری تا 31 مارچ 2021 کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپے کی قدر میں سب سے زیادہ 4.09 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصہ کے دوران مختلف ذرائع سے وصول ہونے والے زرمبادلہ اور ڈالرز کی انتہائی کم بیرون ملک منتقلی کے نتیجہ میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں نمایاں استحکام ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بلوم برگ کے مطابق کرنسی کی قدر میں اضافہ کے حوالہ سے کینیڈا دوسرا ملک ہے اور اسی عرصہ کے دوران کینیڈین ڈالر کی قدر میں 1.09 فیصد اضافہ کے نتیجہ میں 1.25 کینیڈین ڈالر ایک امریکی ڈالر کے مساوی ہوگئے ہیں۔ برطانیہ کے پائونڈ کی قیمت میں امریکی ڈالر کے مقابلہ میں 0.64 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے برطانیہ کی کرنسی میں استحکام کے نتیجہ میں برطانوی پائونڈ تیسرے نمبر پر رہا ہے۔
یہ رپورٹ بھی پاکستانی معیشت کی مضبوطی و استحکام کو ظاہر کرتی ہے جو پاکستانی عوام کیلئے اطمینان بخش ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم عمران خان کو مہنگائی ختم کرتے ہوئے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو کچھ سکون کا سانس میسر آسکے۔ اپوزیشن کے اتحاد کے باعث عوام مشکلات کا شکار تھے‘اب جبکہ پی ڈی ایم کا زور ٹوٹ چکا ہے تو حکومت کو خوش ہونے کے بجائے عوامی مسائل کا ادراک کرتے ہوئے انکے حل کی جانب توجہ دینی چاہیے۔ اپوزیشن بیروزگاری‘ بھوک سے تنگ آئے عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے ایک بار پھر حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مافیاز پر ہاتھ ڈالا گیا ہے‘ اس مافیاز کو اب منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024