انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کا اہلیہ ، 2 بچوں سمیت قتل

جسٹس آفتاب آفریدی فیملی کے ساتھ پشاور سے اسلام آباد جا رہے تھے کہ موٹر وے ، صوابی انٹرچینج پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں جسٹس آفتاب آفریدی ، اہلیہ ، بیٹی اور ایک نومولود بچہ جاں بحق ہو گئے۔ تینوں کی تدفین کر دی گئی۔
اگرچہ پولیس اور مقتول کے بھائی نے واقعہ کو دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ بتایا ہے تاہم تفتیشی ٹیموں کو اسکے دیگر پہلوئوں پر بھی غور ضرور کرنا چاہئے ۔ کیونکہ ایک اہم منصب پر تعینات شخصیت کا بیوی اور دو بچوں سمیت قتل کسی صورت بھی نظر انداز کرنے والا واقعہ نہیں۔ اندوہناک قتل نے امن و امان کے حوالے سے بھی بعض کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے کیونکہ جس ملک یا معاشرے میں عدل و انصاف فراہم کرنے والوں کی جانیں محفوظ نہ ہوں وہاں عام شہری کی صورت حال کیا ہو گی اس لیے حکومت فوری طور پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف اس کے محرکات کا جائزہ لے بلکہ مجرموں کو بھی کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔