کشمیر میں نولاکھ فوج، صورتحال کیسے بہتر ہو؟

کشمیری کئی سال سے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہندوؤں کی اجارہ داری پر یقین رکھتے ہیں اور انتہا پسند افراد بھارت کو یرغمال بنا کر وہاں حکومت کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا دنیا کومقبوضہ کشمیر میں کرفیوختم کرانے کے بعد انسانی حقوق کی صورتحال کی سنگینی کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ وادی میں نولاکھ فوج کی موجودگی سے صورتحال کیسے بہتر ہوسکتی ہے۔بھارت کایہ بیانیہ قطعی غلط اورمضحکہ خیز ہے کہ اس نے کشمیریوں کی خوشحالی کے لئے مقبوضہ وادی میں فوج تعینات کررکھی ہے۔ اقوام متحدہ پاکستان بھارت مذاکرات یقینی بناسکتا ہے۔ تنازع کا کوئی بھی سیاسی حل کشمیریوں کے انسانی حقوق کا ضامن ہونا چاہیے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سب سے زیادہ اثرات خود کشمیریوں پر اور پھر پاکستان پر اثر انداز ہوئے۔ ہم اپنے کشمیریوں بھائیوں کی شہادتوں ، گرفتاریوں ، بچوں و بزرگوں اور خواتین کی بھارتی فوج کے ہاتھوں تذلیل پر تڑپ اٹھے۔ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ نے خارجی محاذ پر دنیا کو باور کرایا کہ مودی نے وادی میں آگ اور خون کا کھیل شروع کر دیا ہے۔ پہلے سلامتی کونسل کا اجلاس اور اب اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان نے بھرپور طریقے سے نہ صرف کشمیر کا مسئلہ پیش کیا بلکہ مودی کے گھناؤنے کردار کو بھی دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ بھارت کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ اگر اس نے کشمیریوں کے حق میں دنیا کی آوازپر کان نہ دھرے تو کشمیر سمیت خطے کے حالات مزید بگڑ جائیں گے اور پھر یہ نہ تو مودی اور نہ ہی ہمارے قابو میں رہیں گے اور ایک جوہری جنگ کا خدشہ بڑھتا جائیگا۔ مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے وہ بد سے بدتر ہوتا جائیگا جوکہ یہ انتہائی خطرناک ہے۔جب کرفیو ہٹے گا تو وادی کے حالات کھل کر دنیا کے سامنے آجائینگے کیونکہ بھارتی فورسز اور کشمیریوں کے درمیان تصادم ہوگا جس کی وجہ سے بھارتی فورسز کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کا قتل عام ہوگا۔جہاں تک مسئلہ کشمیر کی بات ہے تو انہوں نے اس کی بھرپور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا امتحان ہے ۔ اللہ کے ایک ہونے پر یقین ہے ۔ آخری سانس تک لڑیں گے ، بھارت کومقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانا ہوگا اور قیدی رہا کرنے ہونگے۔ میں جنگ کے خلاف ہوں ۔ حکومت میں آنے کے بعد بھارت کومذاکرات کی دعوت دی لیکن بھارت نے مذاکرات کی پیشکش ٹھکرا دی ۔ اگر اسی لاکھ جانوروں کواگر ایسے قید کیا جاتا تو مغرب میں شور مچ جاتا۔ اگر 8لاکھ یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟۔یہ تو آج کی رپورٹس ہیں ۔ ماضی میں بھی کشمیریوں نے ہمیشہ بھارتی مظالم ہی سہے ہیں۔ پچھلے تیس سالوں میں ایک لاکھ کشمیریوں کوشہید اور گیارہ ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے اور یہ اقوام متحدہ کی رپورٹس ہیں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی 11قراردادوں کی خلاف وزری کرکے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی۔ دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا ؟خود ہمیں پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا سامناہے۔ کلھبوشن بلوچستان میں دہشت گردی کرتا پکڑا گیا۔ مودی آر ایس ایس کا لائف ٹائم ممبر ہے اور آر ایس ایس وہ جماعت ہے جس کی بنیاد ہٹلر اور میسولینی کے نظریات پر ہے۔ آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں سے نفرت کرتی ہے اور یہ بات سرعام کی جاتی ہے۔ آر ایس ایس نے گاندھی کو قتل کیا تھا۔ ان کا نظریہ نفرت اور قتل وغارت پر مبنی ہے۔انتہا پسند مودی اور آر ایس ایس کی تعریف یہ ہے کہ جب مودی گجرات کا وزیر اعلیٰ بنا تو اس آر ایس ایس نے گجرات میں دوہزار سے زائد مسلمانوں کوقتل کردیا تھا۔ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس نے آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم قراردیاتھا۔
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے دوران 13ہزار نوجوانوں کوگرفتار کیا گیا۔ بھارتی مظالم کے باعث جب کوئی واقعہ ہوگا تو بھارت اس کاالزام پھر پاکستان پر لگائے گا ۔کیا بھارت سمجھتاہے کہ کشمیری غیر قانونی اقدام تسلیم کرلیں گے؟پیلٹ گنز کے استعمال سے نوجوانوں کی بینائی چھینی جارہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ بھارتی فوجی کیا کررہے ہیں؟آخر کار بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانا ہوگا اور سیاسی قیدی رہا کرنا ہونگے ۔ کشمیریوں کوحق خود ارادیت دینا پڑے گا۔اس وقت حالات کے مطابق پاک بھارت جنگ کے دھانے پر کھڑے ہیں۔ اگر ذرا سی بھی بد احتیاطی ہوئی تو نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے اور وہ بھی جوہری جنگ کی۔ اسی لئے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی جنگ ہوئی تو کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بچے گا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ ہم اپنے ہمسائے سے سات گنا چھوٹے ہیں اور ایک چھوٹا ملک جب لڑتا ہے تو اس کے پاس دو آپشنز ہوتے ہیں ہتھیار ڈالے یا لڑے اور ہم آخری سانس تک لڑیں گے ، ہمارا للہ کے ایک ہونے پر یقین ہے اور ہم لڑیں گے۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ مقبوضہ وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات اور حریت اور سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔ مودی سرکار نے 90 لاکھ کشمیریوں کو قیدی بنا رکھا ہے اور وادی میں مسلسل آٹھ ماہ سے لاک ڈاون ہے اور بھارت کے اس رویے کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ بھارت کا رویہ خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے اور یہ واضح نہیں کہ صورتحال کس طرف جائے۔