حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے نیب گھر پر چھاپہ، گارڈز کی مزاحمت، ٹیم واپس چلی گئی
لاہور (نامہ نگار، نمائندہ خصوصی، نیوز رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) نیب لاہور نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کے گھر پر چھاپہ مارا۔ حمزہ شہباز نے نیب ٹیم کو گرفتاری نہ دی جبکہ گارڈز نے مزاحمت کی اور لیگی کارکنوں نے گیٹ کے باہر احتجاج کر تے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ نیب ٹیم کے مطابق حمزہ شہباز کے گاڑدز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور نیب ٹیم کو زدوکوب اور بعض اہلکاروں کے کپڑے پھاڑنے کے علاوہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ جس پر نیب حکام نے مقدمہ درج کرانے کے لئے تھانے درخواست دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق احتساب بیورو لاہور کی ٹیم نے شہباز شریف کی رہائش گاہ، 96 ایچ ماڈل ٹاؤن پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے اچانک چھاپہ مارا۔ نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار ی کے لیے وہاں سوا گھنٹے تک موجود رہی۔ نیب نے رہائش گاہ میں موجود ملازمین کو باہر نکال دیا گیا۔ مگر حمزہ شہباز نے نیب ٹیم کو گرفتاری دینے سے انکار کر دیا اور نیب ٹیم کو گرفتاری نہ دی۔ حمزہ شہبازکی گرفتاری کے لئے چھاپے کی اطلاع ملتے ہی لیگی کارکنوں اور رہنمائوں کی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکمران خوف کا شکار ہیں، نیب نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا، چوروں کی طرح دیواریں پھلانگنا، گارڈز کو دھکے دے کر اہلکاروں کا گھر پر دھاوا بولنا غیر قانونی اور قابل افسوس اقدام ہے، جس کے خلاف قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ دوسری جانب ترجمان نیب کاکہنا ہے کہ نیب حکام قانون کے مطابق ملزم حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے وارنٹ لے کر گئے تھے۔ ایسے عناصر جنہوں نے نیب کی قانونی کارروائی اور کارسرکار میں مداخلت کی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ جس کے بعد نیب کی تین رکنی ٹیم ماڈل ٹاؤن پولیس سٹیشن پہنچ گئی۔ نیب ٹیم نے حمزہ شہباز کے سیکیورٹی گارڈز کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لئے درخواست دے دی ہے۔ درخواست سب انسپکٹر محمد عمر دراز کی مدعیت میں نیب اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور کار سرکار مداخلت کے الزامات کے تحت دی گئی ہے۔ نیب ٹیم نے درخواست ماڈل ٹاؤن تھانے کے محرر کو دی جبکہ ایس ایچ او ماڈل ٹاؤن کو بھی بذریعہ فون درخواست بارے آگاہ کر دیا گیا۔ درخواست 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لئے دی گئی جبکہ درخواست میں حمزہ شہباز کو نامزد نہیں کیا گیا ہے۔ درخواست کے مطابق نیب نے گیٹ پر موجود سکیورٹی گارڈز عبدالرحمن، شہباز خان اور محمد سلیم کو وارنٹ گرفتاری دکھائے گئے۔ حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری دیکھ کر سکیورٹی گارڈز مشتعل ہوگئے۔ ان کے ہمراہ 6 نامعلوم سکیورٹی گارڈز بھی تھے جنہوں نے نیب کی ٹیم پر دھاوا بول دیا، نیب کے ڈرائیور ممتاز حسین کو گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ نیب کی جانب سے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا اور ایسا لگا جیسے ہم دہشت گرد ہیں،کیا قیامت ٹوٹ گئی جو گھر پر دھاوا بولا گیا، عدالت کے فیصلے کی دھجیاں اڑائی گئیں اور نیب نے شرمناک حرکت کی ہے، آج کے اقدام کو ہر فورم پرچیلنج کریں گے لیکن حکومت نہیں گرائیں گے کیونکہ ہم انہیں سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارنے کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔ لاہور کی رہائش گاہ پر چھاپے کے وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں گھر میں موجود تھے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ حمزہ شہباز ایک پاکستانی ہے، جب بھی انہیں نوٹس ہوا وہ تمام تحفظات کے باوجود پیش ہوئے اور جو گفتگو دوران تفتیش کی جاتی ہے میں نہیں بتانا چاہتا۔ پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری بیٹی زندگی موت کی کشمکش میں تھی، عمران خان نے اس پر بھی سیاست کی، عدالت نے جتنے دن باہر جانے کی اجازت دی اس سے ایک دن پہلے پاکستان میں تھا۔ کل اسلامی نظریہ کونسل نے بھی کہا ہے کہ آپ لوگوں کی تضحیک کرتے ہیں۔ پشاور میٹرو میں اربوں کی کرپشن کا پتہ چلتا ہے لیکن کرپشن کرنیوالے دندناتے پھرتے ہیں، مگر گرفتاری ہوتی ہے تو نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہبازکی ہوتی ہے۔ نیب کی شرمناک حرکت کے بعد کسی کی عزت محفوظ نہیں رہے گی، عمران نیازی چور ڈاکو ڈھونڈنے ہیں تواپنی کابینہ میں ڈھونڈو۔ نیب نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی دھجیاں اڑائی ہیں، دھکے اور بدتمیزی کرنیوالے وہ ہیں جو بغیر نوٹس کے دیوار پھلانگ کرآئے، آٹھ مہینے ہوگئے چور ڈاکو کے نعرے لگاتے لیکن وہ کچھ ثابت نہیں کرسکے۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا کہ یہ نیب کی لاقانونیت کی انتہا ہے، ایک عدالتی حکم موجود ہے جس میں لاہور ہائیکورٹ نے نیب سے کہا تھا کہ گرفتاری سے قبل آپ آگاہ کریں گے۔ عمران خان نیب کے ذریعے حکومت کرنا چاہ رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی اراکین پنجاب اسمبلی عنیزہ فاطمہ اور حنا پرویز بٹ نے شہباز شریف کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارنے کے خلاف 2مذمتی قراردادیں بھی پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دیں۔ مسلم لیگ (ن) نے نیب کے بیان کو سراسر جھوٹ، خلاف حقیقت اور اپنے گناہ پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے مکمل طورپر مسترد کردیا ہے۔ اعلامیہ میں مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ نیب کے اس غیرقانونی روئیے اور اقدام پر قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے جس کی روشنی میں مستقبل کی حکمت عملی اور قانونی حق کے استعمال کی بابت فیصلہ کیا جائے گا۔ نیب سے مکمل تعاون کرنے والے افراد کے ساتھ نیب کا یہ رویہ ، دیواریں پھلانگنا اور بلاجواز ہراساں کرنا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ روایتی مہمان نوازی کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ٹیم کے ارکان کی چائے سے تواضع کی گئی۔ ٹیم کو جذباتی کارکنان کی موجودگی کے پیش نظر بحفاظت راستہ بنا کر گھر سے باہر تک پہنچایاگیا۔ اعلامیہ میں کہاگیا کہ اگر نیب کو گرفتاری ہی مقصود تھی تو قانون اور ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں کاروائی عمل میں لائی جاتی۔نیب کا بیان الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے۔پہلے نیب اپنے اتحادی عمران نیازی کو گرفتار کرے۔ احکامات کی حکم عدولی اور توہین پر کاروائی ہونی چاہئے۔ دوسری جانب حمزہ شہباز کے گھر پر چھاپہ مارنے پر مسلم لیگ ن نے بھی نیب اہلکاروں کے خلاف تھانہ ماڈل ٹائون میں درخواست دے دی ہے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل عطاء تارڑ نے کہا کہ نیب نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ ن لیگ کی درخواست سکیورٹی انچارج ذوالفقار علی کی جانب سے دی گئی ہے۔
حمزہ شہباز/نیب چھاپہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)حمزہ شہباز، ان کے بھائی سلمان شہباز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ ان افراد کے نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی گئی۔
نام ای سی ایل