لڑائی نہیں چاہتے لیکن ہم تجارتی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں: چین کا امریکہ کو جواب
چین کی وزارت کامرس کا کہنا ہے کہ چین اپنے مفادات کے دفاع کے لیے کوئی بھی قیمت چکانے سے نہیں ہچکچائے گا۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ چین کے خلاف مزید ایک سو ارب ڈالر کے محصول پر غور کریں۔خیال رہے کہ امریکہ اس سے قبل چین سے درآمد کی جانے والی سینکڑوں اشیا پر پہلے ہی 50 ارب ڈالر کا محصول یا ٹیرف عائد کر چکا ہے اور یہ رقم مزید شامل کی گئی ہے۔حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی سے عالمی منڈیوں عدم استحکام دیکھا گیا ہے۔امریکہ کی جانب سے حالیہ تجویز چین کی جانب سے 106 اہم امریکی مصنوعات پر محصول عائد کرنے کے بعد دی گئی۔امریکی صدر کے حالیہ اعلان کے ردعمل میں چین کے وزیر خارجہ وینگ یی کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ دو عالمی طاقتوں کی حیثیت سے ایک دوسرے کو برابری اور احترام کی بنیاد پر برتا کرنا چاہیے۔ چین کے خلاف تجارتی پابندیوں کی بڑی چھڑی لہرانے سے امریکہ نے غلط ہدف کا انتخاب کیا ہے۔چینی وزارت کامرس کے ترجمان گا فینگ نے کہا کہ ہم لڑائی نہیں چاہتے لیکن ہم تجارتی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ چین اور عالمی برادری کی جانب سے مخالفت کو نظرانداز کرتا ہے اور یک طرفہ اور تحفظاتی اقدام' پر اصرار کرتا ہے تو 'چین بھی کوئی قیمت چکانے سے نہیں ہچکچائے گا اور اپنے ملک اور عوام کے مفادات کے دفاع کے لیے ثابت قدمی کے ساتھ ضرور جواب دے گا۔تجزیہ نگاروں نے عالمی معیشت اور منڈیوں میں تجارتی جنگ چھڑنے کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا ہے اور ان کا ماننا ہپے کہ دونوں ممالک کے درمیان پس پردہ ہونے والے مذاکرات انتہائی اہم ہیں۔جمعے کو ایشیا کی تجارتی منڈیوں میں ظاہر ہونے والے ردعمل سے بظاہر سرمایہ کار حالیہ تجارتی بحران سے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔ ہانگ کانگ کی ہینگ سینگ انڈیکس میں ایک فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ جاپان کے نکی ایڈیکس میں کچھ کمی ہوئی۔