پی اے سی ذیلی کمیٹی، این ایل سی منافع میں حکومتی شیئر کا تعین نہ ہو سکا
اسلام آباد(نا مہ نگار) پی اے سی کے فیصلوںکی مانیٹرنگ اور ان پر عملدرآمد کے لئے قائم ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل لاجسٹک سیل کے منافع میں حکومتی شیئر کے تعین کے حوالے سے فیصلہ نہ ہوسکا، کمیٹی نے معاملے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کرتے ہوئے آڈٹ حکام اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے تحریری طورپر اس حوالے سے وزارت خزانہ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن اور این ایل سی بورڈ کی حیثیت کے حوالے قواعد وضوابط کی تفصیلات طلب کر لیں۔ سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی شعیب صدیقی نے کہاکہ ہم نے آڈٹ حکام کے ساتھ مل کر گزشتہ تین دنوں میں پوری جانفشانی سے کام نمٹانے کی کوشش کی ہے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی نے کہاکہ میں نے بچپن میں پڑھا تھاکہ آج کاکام کل پر نہ چھوڑا جائے۔ نیشنل لاجسٹک سیل ( این ایل سی) کے حوالے سے ایک آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران سیکرٹری منصوبہ بندی ڈویژن نے کہاکہ این ایل سی کے منافع میں سے حکومت کو ادائیگی کے حوالے سے صرف سفارش کی گئی ہے حکم نہیں دیا گیا۔ اس ادارے کے منافع کی شیئرنگ کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔ ہم نے پی اے سی کی سفارشات کا جائزہ لیا ادارے کے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ یہ ادارہ منافع میں ہے حکومت کو ادائیگی نہیں کرے گا تاہم عوامی فلاح و بہبود کے کام کرے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اس حوالے سے پی اے سی کے 2012ء کے واضح احکامات موجود ہیں ۔ یہ محکمانہ غفلت ہے۔ ان حالات سے ملک ترقی کیسے کرسکتا ہے۔ آڈٹ حکام نے کہاکہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ اپنے پیسے نکال کرحکومت کو دے دیں۔ ہمارا مدعا یہ ہے کہ پی اے سی کی سفارشات کے مطابق اس کا فیصلہ ادارے سے مل کرکیا جائے۔ آڈٹ کا کام فیصلہ کرنا نہیں معاملے کی نشاندہی کرنا ہے۔ وزارت خزانہ اس کافیصلہ کرسکتی ہے۔ یہ فنانس ڈویژن کو ریفرنس بھیجنے کے حوالے سے گریزاں ہیں ۔وزارت خزانہ کے نمائندے نے کہاکہ یہ فیڈرل سیکرٹری این ایل سی بورڈکے رکن ہیں۔ اگر پی ا ے سی نے سفارش کی ہے تو ریفرنس فنانس ڈویژن کو بھجوا دیا جائے ہم جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی ڈویژن نے کہاکہ ہم آڈٹ اور قانون کو اپنی طاقت سمجھتے ہیں۔