پی اے سی کی عملدرآمد بارے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے فیصلوںکی مانیٹرنگ اور ان پر عملدرآمد کے لئے قائم ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل لاجسٹک سیل ( این ایل سی) کے منافع میں حکومتی شیئر کے تعین کے حوالے سے فیصلہ نہ ہوسکا، کمیٹی نے معاملے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کرتے ہوئے آڈٹ حکام اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے تحریری طورپر اس حوالے سے وزارت خزانہ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن اور این ایل سیبورڈ کی حیثیت کے حوالے قواعد وضوابط کی تفصیلات طلب کرلیں۔اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے کنوینر رانا محمد افضال حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان مولانا عبدالغفور حیدری اور محمود خان اچکزئی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں منصوبہ بندی و ترقی ڈویژن کے 1999-2000ء ، 2005-06ء اور 2008-09ء کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی شعیب صدیقی نے کہاکہ ہم نے آڈٹ کے ساتھ مل کر گزشتہ تین دنوں میں پوری جانفشانی سے کام نمٹانے کی کوشش کی ہے۔ محمود خان اچکزئی سمیت تمام ارکان نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے سیکرٹری کو محکمانہ آڈٹ کمیٹی کی جامع رپورٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی اور کہاکہ گزشتہ 16 سالوں کا تین دنوں میں کام ہو سکتاہے تو اس کا مطلب ہے کہ ماضی میں اس وزارت کے افسران کا کردار قابل مذمت تھا۔ اس پر سیکرٹری منصوبہ بندی نے کہاکہ میں نے بچپن میں پڑھا تھاکہ آج کاکام کل پر نہ چھوڑا جائے۔ نیشنل لاجسٹک سیل ( این ایل سی) کے حوالے سے ایک آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران سیکرٹری منصوبہ بندی ڈویژن نے کہاکہ این ایل سی کے منافع میں سے حکومت کو ادائیگی کے حوالے سے صرف سفارش کی گئی ہے حکم نہیں دیا گیا۔ اس ادارے کے منافع کی شیئرنگ کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔ ہم نے پی اے سی کی سفارشات کا جائزہ لیا ادارے کے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ یہ ادارہ منافع میں ہے حکومت کو ادائیگی نہیں کرے گا تاہم عوامی فلاح و بہبود کے کام کرے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اس حوالے سے پی اے سی کے 2012ء کے واضح احکامات موجود ہیں ۔ یہ محکمانہ غفلت ہے۔ ان حالات سے ملک ترقی کیسے کرسکتا ہے۔ آڈٹ حکام نے کہاکہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ اپنے پیسے نکال کرحکومت کو دے دیں۔ ہمارا مدعا یہ ہے کہ پی اے سی کی سفارشات کے مطابق اس کا فیصلہ ادارے سے مل کرکیا جائے۔