سندھ یونی ورسٹیز ترمیمی بل جامعات کی خودمختاری پر ڈاکہ ہے،سیمینار
کراچی (نیوز رپورٹر) جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی کے تحت جامعات کی خود مختاری اور سندھ یونی ورسٹیز ترمیمی بل 2018کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت سابق وائس چانسلرجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر ظفر سعید سیفی نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ بیوروکریسی ایک طویل عرصے سے جامعات کو اپنے طابع فرمان کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے مختلف ادوار میں مختلف حربے استعمال کیے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جامعات میں علمی آزادی کے بغیر تعلیم و تحقیق دونوں ممکن نہیں۔قائد اعظم کے فرامین کے مطابق تعلیم ہمارے لیے اولین حیثیت رکھتی ہے تاہم بدقسمتی سے آج تعلیم شدید زبوں حالی کا شکار ہے۔ فپواسا پاکستا ن کے سیکریٹری اور سابق صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے کہا کہ سندھ یونی ورسٹیز ترمیمی بل 2018بدنیتی پر مبنی ہے اور اس بل کا مقصد اعلیٰ تعلیمی اداروں، ان کی داخلہ پالیسی اور وسائل پر قبضہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جامعات پاکستان کے آئین کے تحت خود مختار ہیں یہی وجہ تھی کہ ہمیشہ چانسلر ایک غیر سیاسی فرد رہا ہے جامعات کو پابند کرنے سے ان کی خود مختاری چھیننے سے معاشرے میں علم فہم اور دانش دم توڑ دے گی۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں طلباء یونین کی بحالی کے نعرے کو اس وقت استعمال کرتی ہیں جب ان کے کانوں میں بوٹوں کی دھمک سنائی دیتی ہے۔ایک طرف طلباء یونین کی بحالی کے نعرے ہیں اور دوسری جانب طلباء کو سنڈیکیٹ میں منتخب یونین کی نمائندگی سے محروم کرنا دراصل حکومت کی دوغلی پالیسی ہے۔ طلباء یونین کو فی الفور بحال ہونا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوری اقدار پروان چڑھ سکیں اور ملک و قوم کو حقیقی عوامی قیادت میسر آسکے۔ لیکن 1988سے لے کر آج تک یہ سیاسی جماعتیں طلباء کو ان کا جمہوری حق نہیں دے سکے۔ سیاسی جماعتوں نے خود بنیادی جمہوریتوں کا گلا گھونٹا ہے۔