والد پر بیٹیوں کا بوجھ
مکرمی! میں ایک ریٹائرڈ آدمی ہوں۔ میری پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ میری دو بیٹیاں حافظ قرآن ہیں۔ تمام عمر نہایت ایمانداری اور خوش اخلاقی سے ڈیوٹی سرانجام دی۔ میں شوگر اور گھٹنوں کے مرض میں مبتلا ہوں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہوں۔ کوئی بھی صاحب اولاد ایسا نہیں جو اپنی بچیوں کو عزت سے رخصت کرنے کے لئے بساط بھر کوشش نہیںکرتاہو۔ بعض اوقات قسمت یاور ہو تو بچیاں رخصت ہو کر اپنے گھر والی ہو جاتی ہیں لیکن یہ عام ہے کہ نصیب ساتھ نہ دے تو بیٹی دلہن نہیں بن پاتی۔ ان والدین کی حالت کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے جو قطرہ قطرہ کر کے جمع پونجی جمع کرتے ہیں کہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو باعزت طریقے سے رخصت کر سکیں، بیٹی کی شادی کیلئے کوئی اﷲ کا نیک بندہ مجھے 80 ہزار روپے دے تاکہ میں اپنی بیٹی کے ہاتھ پاؤں پیلے کر سکوں۔
(والد محمد علی دھوبی گارڈ کوارٹر پشاور۔ 0304-9148781)