گریٹ پیپلز ہال میں غیر ملکی مہمانان گرامی اور ان کی بیگمات کے اعزاز میں ضیافت
چین افریقہ تعاون فورم کی بیجنگ سمٹ
چینی صدر مملکت شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ پنگ لی یوان نے پیر کے روز چین افریقہ تعاون فورم کی بیجنگ سمٹ میں شریک افریقی ممالک کے رہنماو¿ں اور ان کی بیگمات کے اعزاز میں بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں ایک ضیافت دی۔
اس موقع پر شی جن پنگ نے کہا کہ چین افریقہ کے ساتھ مزید قریبی تعاون کرتے ہوئے ہم نصیب معاشرے کے قیام ،تعاون کی منصوبہ بندی ، دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت منصوبوں میں شراکت داری ، ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ ترقی اور عالمی امن و ترقی کے لئے بھر پور کوشش کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین افریقہ کے ساتھ مل کر اس کامیابی کیلئے پر عزم ہے کہ چینی اور افریقی عوام کی خوشحالی اور چین افریقہ دوستی کے فروغ کے لئے یہ ٹھوس عمل اسی طرح جاری رہے گا۔
جنوبی افریقہ کے صدر سائرل رامافوسا نے افریقی ممالک کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افریقی ممالک سن دو ہزار تریسٹھ ایجنڈے کی تکمیل کے لئے چین ہمارا ایک پراعتماد شراکت دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ سمٹ سے افریقہ چین تعلقات کو ایک نئی بلندی تک لے جایا جائے گا۔
ضیافت کے بعد چینی صدر شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ نے مہمانان گرامی کے ساتھ خصوصی ثقافتی پروگرام سے بھی لطف اٹھایا۔
(چائنا ریڈیو انٹر نیشنل)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چینی صدر کے بیجنگ سمٹ سے خطاب پر افریقی رہنماﺅں کے تاثرات
افریقہ کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بیجنگ سمٹ میں چینی صدر مملکت شی جن پھنگ کے خطاب کے بارے میں اپنے اظہار خیالات کیا ہے۔ چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے پیر کے روز چین افریقہ تعاون فورم کی بیجنگ سمٹ سے" خوشحال راہ پر اکٹھے ہوتے ہوئے گامزن : کے عنوان پر خطاب کیا۔ افریقہ کے مختلف حلقوں نے شی جن پھنگ کے خطاب کی بہت زیادہ تعریف کی اور کہا کہ اس خطاب سے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں افریقی ممالک کی شراکت داری اور چین کے ساتھ مل کر قریبی تعاون کرتے ہوئے چین افریقہ ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لئے راستہ واضح کر دیا گیا ہے۔ کینیا کے تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ برائے جمہوریت اور قیادت کے ایگزیکٹو ڈینس کوڈی کا کہنا ہے کہ باہمی رابطے اور تعاون سے افریقی ممالک میں غربت سے چھٹکارا دلانے اور جدت کی جانب آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ ترقی کی راہ افریقہ میں تصادم سے نمٹنے میں بھی مدد گار ہو گی۔
زمبابووے کے انسیٹٹیوٹ برائے جمہوریت کے سربراہ پیزسر روہانیا نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مختلف ممالک کو اپنی قومی خصوصیات کے مطابق مختلف سیاسی نظام کے انتخاب کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے مغربی ممالک کے برعکس اپنے ترقی کے طریقہ کار کو تسلیم کرانے کے لئے دوسرے ممالک کو کبھی مجبور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے بغیر کسی سیاسی شرط کے دوسرے ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کی اور تعاون کیا اور یہی وجہ ہے کہ بیشتر افریقی ممالک چین کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح تنزانیہ کی کانگریس کے رکن دلاری کوم نے کہا کہ یہ خطاب افریقہ چین اقتصادی و تجارتی تعلقات کے مسلسل فروغ کی ضمانت ہے۔