پاکستان کو امداد کی نہیں ‘امریکی مارکیٹوں تک رسائی کی ضرورت ہے، افتخار علی ملک
لاہور (آن لائن) پاک امریکا بزنس کونسل کے بانی چیئرمین افتخار علی ملک نے 300 ملین ڈالر کی امریکی امداد روکنے کے فیصلے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو امداد کی نہیں بلکہ امریکی مارکیٹوں تک فوری طور پر براہ راست رسائی کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن کردار کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو ناقابل تلافی مالی نقصان پہنچا ہے اس لئے امریکہ اقتصادی خوشحالی اور خود انحصاری کے حصول کے لئے پاکستان کی مدد کرے۔ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے آئندہ دورہ پاکستان کے حوالے سے جاری اپنے بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ مائیک پومپیو پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات خطے میں امن اور خوشحالی کے لئے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سیکرٹری خارجہ کے دورے سے قبل پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کے 800 ملین ڈالر کی ادائیگی روکنا بین الاقوامی اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی پالیسیوں کی ناکامی سے متعلق پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ امریکی تھنک ٹینکس سمیت دنیا بھر میں ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی جارہی ہے اور یہ پالیسیاں امریکہ کو تنہائی کی جانب لے جا رہی ہیں، کوئی بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کو کامیابی سے اپنی سرزمین سے ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ جیتنے کے لئے امریکہ کو پاکستان سے ترسیل کے راستے اور افغان مسئلہ کے مستقل حل اور امن مذاکرات کیلئے پاکستان کی ضرورت ہے اور اگر ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی امداد روکنے کے فیصلہ پر قائم رہی تو یہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے دورہ سے خطے میں پائیدار امن کے فروغ، کشیدگی میں کمی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ افتخار ملک نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان 2013 کے تجارت اور سرمایہ کاری پر مشترکہ ایکشن پلان پر تعاون کو بڑھانے کے لئے دوطرفہ تعاون کو بڑھائیں کیونکہ امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی دو طرفہ برآمدی مارکیٹ اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا اہم ذریعہ ہے، یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لئے کام کریں جو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 5 ارب ڈالر کی سطح پر ہے۔
افتخار علی ملک