وہ چھ ستمبر کی صبح تھی
چھ ستمبر کی صبح انکھ کھلی۔مسجدوں کے میناروںسے بھلائی اور انسانی عظمت کو جاری رکھنے کےلے اذان کی آواز آرہی تھی۔مایئں ،بہنیںاور بیٹیاں قرآن کریم فرقانِ حمید کی تلاوت کر رہی تھی اور حدیث مبارکہ کو سمجھ کر پڑھ رہی تھیں۔توپوں کی سلامی کی دھمک کی آواز شہیدوں کی بہادری اور غازیوں کی عظمتوں کو سلام پیش کر رہی تھیں۔شہیدوں کے خون کے مقدس پاکیزہ قطرے اور غازیوں کی انتھک محنت ،شجاعت ،بہادری ،ہمت و جرت کے پسینے کی خوشبو ہر طرف پھیل کر ملک و قوم کیلے لا متناہی قربانیوں کے سنہری کارنامے اور بہادری و شجاعت کی داستانیںملک سے محبت اور حب الوطنی کا درس دے رہی تھی۔پھر جب تک سردار مصطفی کی تعلیمات ہمارے دل و زبان پر ہے، نبی آخرالزمان کے قدم مبارک کی پاکیزہ مٹی کوآنکھوں کی ٹھنڈک بنانے والے کائنات کی مادی حرص و لالچ عیش و عشرت بناو¾ سنگھار اور ظاہری بناوٹ سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ سینے میں محبتِ رسول دل میں خوفِ خدا زبان پر کلمہ طیبہ پڑھنے والے ہمیشہ ہی لمبی عمر سے نفرت کرتے ہوئے شہادت کی موت کو ترجیح دیتیے ہوئے ہر وقت ملک و قوم کےلے مر مٹنے کو تیار رہتے ہیں۔یہ سپوت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں زندگی بسر کرنے والے قناعت ©صبر و تحمل اور عقل ودانائی کے حصار میں رہتے ہوئے شجاعت و بہادری کی عظیم مثال بنتے ہیں۔یہ ہمیشہ دماغ کی طاقت اور بازو کا ذور اسلام کی سر بلندی کےلے استعمال کرتے ہیں۔ قرآن پاک کی تعلیمات کی روشنی میں ماں کی عظمت اور بہن کی عزت کی حفاظت کےلے اقدامات کرتے ہوے بڑے فخر سے ملک دشمن کو تباہ فنا کر کے عزت سے خود کو اور اپنے خاندان کو اور اپنے ملک کو مضبوط ، خوشحال اور پر امن بناتے ہیں۔
ملک کی خاطر جانثار کرنے والوں کی بڑائی اور رتبہ، خدا کے نزدیک بلندیوں اور انچائی پر ہے۔ان شہیدوں غازیوں نے ہمیشہ باوقار اورباعزت بن کر شجاعت بہادری سے اپنا سینہ کھو ل کر ظلم و جبر کو مٹا کر اپنے آپ کو منوایا ہے اور ظا لم جابر کو ذلت رسوائی کی سیج پر سلا دیا۔امن و سکون سے خود مختاری کو بو ل بالا کرتے ہو ئے خدائی نورسے شرف امتیاز پاکر اپنی روح کو سکون و راحت دیتے ہوئے ہم سب کو روحانی خوشیوں سے ارفع و اعلیٰ بنایا ہے۔ملک و قوم کو جب انکی ضرورت ہوئی انھوں نے اپنی مقدس ہستی پاکیزہ روح کو بھڑکتے شعلے کے سامنے سینہ کھول کربدن کے زور سے شعلوں کو بجھاتے ہوئے ملک و قوم کو محکومی غلامی کے گناہ سے بچاتے ہوئے دشمن کو صفہ ہستی سے مٹا یا ہے۔ہم سب کی خوش بختی ،خوش قسمتی اور اللہ کی رحمت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اتنے محبِ وطن ،عقل و شعور اور غور و فکر والے اور مذہب کا احترام کرنے والے سپوت جنم لیتے ہیں ۔ان ماوں کو سلام جنہوں نے انھیں جنا ہے اور انکی تعلیم و تربیت میں کوئی قصر نہ رکھی ہے۔یہ جذبہ صرف اور صرف اسلامی تعلیمات پر عملدرامد کرنے،حضرت امام حسینؓ اور حضر ت امام حسن ؓ کی قربانی کو یاد کرنے سے آتا ہے۔یہ بہادر سپوت ،سر دھڑ کی بازی لگا کر زمین سے فضاءتک حسینی تعلیمات کا بول بالا کرتے ہیںاور اسلام کی بقاءکے لے بڑی بے جگری سے جان کی قربانی دینے کےلے تیار رہتے ہیں۔جان کو قربان کرنے کے لئے اطاعت و فرمانبرداری،عاجزی و انکساری اور صبر و تحمل سے ملک و قوم کی حفاظت کے لے کبھی اونچی پہاڑیوں پر بسیرا کرتے ہیں،کبھی زمین کی گہرایوں میں دریاوں ،سمندروں کی طوفانی لہروں کا مقابلہ کرتے ہیںکبھی تپتی دھوپ اور صحرامیں لڑتے ہیں اور اسلام کی سربلندی اور ملک کی خاطر جان قربان کر کے زندہ رہتے ہیں۔عورتوں کو بیوہ ہونے،بچوں کو یتیم ہونے اور بے گناہ معصوم لوگوں کو معذوری سے بچا کر اپنے نام سنہری حروف سے مقدس کتابوں میں قلم بند کرواتے ہیں۔ذندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی بھلایا نہیں کرتی۔شہیدوں کو سلوٹ کرنا،انکے خاندانوں کا احترام او رعزت کرنا اور دل سے ان پر فخر کرنا ہمارا فرض ہے۔ہم حضرت امام حیسن ؓکے پیروکار ہیںاس لیے کسی بھی مشکل و قت میں کبھی گھبراتے نہیں ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو اس ملک پر مر مٹنے والا جذبہ دے آمین
ہم تو مٹ جایئں گے اے ارضِ وطن
تم کو زندہ رہنا ہے قیامت کے سحر ہونے تک
ہمارا خون بھی شامل ہے تزیئن گلستان میں
ہمیں بھی یاد کرلینا چمن میں جب بہا ر آئے