نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسارکیا کہ درخواستگزارکا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے؟
وکیل درخواستگزار نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ20ستمبرکی تقریر میں نواز شریف نے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے موجود ہیں، ملک میں ایک پارلیمنٹ بھی ہے تو پھر آپ سیاسی نوعیت کے معاملات میں کیوں عدالت کو ملوث کرنا چاہتے ہیں؟
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ پارلیمنٹ جب اپنا کام نہیں کرتی تو ہم آپ کے پاس آتے ہیں۔ عدالت نے وکیل کو پارلیمنٹ کے خلاف بات کرنے سے روک دیا۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے آپ کو کس فورم پر جانا چاہیے؟ کیا پیمرا کا کوئی قانون موجود ہے؟ آپ کو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے۔
چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر کو فریق بنانے پراظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اپوزیشن لیڈر کو کیوں فریق بنایا ہے؟ کیا آپ نے اپنا کوڈ آف کنڈکٹ پڑھا ہے۔ کیوں نہ آپ کا کیس بار کونسل کو بھیج دیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواستگزار کا مؤقف سننے کے بعد نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔