ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کے مفرور اور اشتہاری ملزم عارف کو سعودی عرب سے گرفتار کر لیا گیا۔
ملتان کے علاقے مظفر آباد کے تھانہ ایس ایچ او مہر بشیر ہراج نے ڈان نیوز کو بتایا کہ مقتولہ کے مفرور ملزم بھائی عارف کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد عارف کو پولیس تھانہ مظفر آباد کے حوالے کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ملتان کی ماڈل کورٹ نے 2016 میں قتل کی گئیں اداکارہ و ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور مقتولہ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔عدالت نے مفتی عبدالقوی سمیت کیس کے دیگر ملزمان قندیل کے بھائی اسلم شاہین، حق نواز، عبدالباسط اور محمد ظفر حسین کو بری کردیا تھا۔
فوزیہ امین عرف قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا تھا۔بعد ازاں پولیس نے قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔مرکزی ملزم وسیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ سعودی عرب میں موجود اس کے بھائی محمد عارف نے قندیل کو قتل کرنے کا کہا تھا اور ہدایت کی تھی کہ قتل کے بعد وہ سعودی عرب فرار ہوجائے۔قندیل بلوچ کے والد کی درخواست پر پولیس نے مفتی قوی کا نام بھی اداکارہ کے قتل کے کیس میں شامل کیا تھا۔اس سے قبل اداکارہ کے ساتھ متنازع تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مفتی قومی کو رویت ہلال کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا، علاوہ ازیں مفتی قوی کو قومی علما مشائخ کونسل سے بھی نکال دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ متنازع تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مفتی قوی اور قندیل بلوچ متضاد بیانات سامنے آئے تھے، دوسری جانب قندیل بلوچ کے قاتل نے بھی اپنے اعترافی بیان میں مفتی قومی کا نام لیا تھا۔قندیل بلوچ کے قتل کیس میں ان کے بھائی محمد وسیم اور اسلم شاہین سمیت مفتی عبدالقوی، عبدالباسط اور حق نواز کے خلاف عدالت میں سماعتیں ہوئیں۔قتل کیس کے تمام ملزمان ضمانت پر تھے، تاہم مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کا بھائی محمد وسیم جیل میں رہا اور عدالت نے اس کی ضمانت مسترد کردی تھی۔
قندیل بلوچ کے قتل کیس کا معاملہ گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا اور ابتدائی طور پر اس کیس کی سماعتیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی تھیں۔بعد ازاں کیس کو رواں برس ماڈل کورٹ منتقل کیا گیا تھا، جہاں پر یومیہ بنیادوں پر کیس کی سماعتیں کی گئیں۔اسی کورٹ میں قندیل بلوچ کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔ عدالت کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائیوں کو معاف کرنے سے قتل کیس میں نامزد دیگر ملزمان پر بھی فرق پڑ سکتا تھا، اس وجہ سے عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔
عدالت کی جانب سے ملزم عارف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا جس کے بعد انٹرپول کی مدد سے ملزم کو سعودی عرب سے گرفتار کر کے ملتان منتقل کر کے ملزم کو مقامی عدالت مین پیش کیا گیا۔عدالت کی جانب سے ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 15 جولائی 2016 کو ماڈل قندیل بلوچ کو مظفر آباد میں اس کے بھائیوں نے قتل کردیا تھا، ملزم عارف کو عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو مظفرآباد میں قتل کیا گیا تھا اور 17 جولائی 2016 سے 26 ستمبر 2019 تک اس کیس کی 152 سماعتیں ہوئی تھیں، جس کے بعد ماڈل کورٹ نے27 ستمبر کو قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سنا یا تھا۔