سرحد پر خطرناک پیغام جاتا، ہم نے بائیکاٹ کا مشورہ نہیں مانا، 2018 میں نواز شریف جیل جائینگے، وزیر اعظم ہمارا ہوگا، ایک چھکا لگا کر وزارت عظمیٰ حاصل نہیں کی جاسکتی: بلاول
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 2018ءمیں وزیراعظم پیپلزپارٹی کا ہوگا اور نواز شریف پانامہ لیکس کی پاداش میں جیل میں ہوں گے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر پالیسی پر سیاست نہیں کھیلتے، اے پی سی حکومت نے خورشید شاہ کے مطالبے پر بلائی، اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کو کچھ تجاویز دی تھیں، کشمیر پالیسی پر سب ایک ہیں، پیپلز پارٹی نے مشترکہ اجلاس میں دنیا کو پیغام دیا پاکستانی کشمیر ایشو پر ایک ہیں، وزیراعظم نواز شریف سے کہا تھا کہ ہم سب قومی اتحاد چاہتے ہیں، اس وقت پاکستان کے دشمن پاکستان کی کمزوریوں پر نظر رکھ رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے مشترکہ اجلاس میں دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستانی کشمیر ایشو پر ایک ہیں، سی پیک پیپلزپارٹی کا وژن تھا، زرداری کا وژن تھا، وزیراعظم صاحب وزیر خارجہ کا تقرر کریں، وزیراعظم سے کہا آپ صرف پنجاب کے نمائندے نہیں، منگل کو کوئٹہ میں میری بہنوں کو قتل کیا گیا، دنیا کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل حل ہونا چاہیے، میں نے قومی سلامتی کمیٹی بنانے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے عمران خان کے احتجاج اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت پر نام لئے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرکٹ نہیں ہے کہ ”ہٹ دی بال، ہٹ دی بال، ہٹ دی بال، ایک بار چھکا لگاتے ہوئے وزیراعظم نہیں بنا جا سکتا۔ بائیکاٹ اس لئے نہیں کیا کہ اسمبلی وزیراعظم یا ان کے خاندان کی نہیں، سی پیک پر میں نے کہا تھا کہ تمام لوگوں کے تحفظات دور کریں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ تقریر کے دوران کیا پڑھتے رہے تو بلاول نے کہا کہ یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے صرف نواز شریف کی تقریر میں ہی نہیں پڑھتا۔ قومی اسمبلی یا سینٹ نواز شریف کسی کی جاگیر نہیں۔ ہم نے قومی یکجہتی پیدا کرنا ہے، کل جماعتی کانفرنس کے اعلامیے پر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ دونوں نے دستخط کیے، مودی پہلے گجرات کا قصاب تھا، اب کشمیر کا قصاب، مشترکہ اجلاس میں کچھ لوگوں نے سیاسی فائدہ لینے کیلئے بائیکاٹ کیا، ہمیں جذباتی نہیں ہونا، قومی اتحاد پیدا کرنا ہے۔ بائیکاٹ کرنا دوسری جماعت کا فیصلہ ہے۔ مل کر کام کر کے کشمیر کو آزادی دلوا سکتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ ملکی مفاد کو ترجیح دی۔ ہمیں بھی بائیکاٹ کا مشورہ دیا گیا لیکن ہم نہیں مانے۔ بلاول نے کہا ہے کہ بائکیاٹ سے سرحد پار خطرناک پیغام جاتا، سیاسی فائدے کیلئے کسی نے اسمبلی اجلاس کے بائکیاٹ کا مشورہ دیا، میں نہیں مانا، پیپلزپارٹی کشمیر اور جمہوریت پر کمپرومائز نہیں کرنے دے گی، قومی مفاد کو تمام چیزوں سے مقدم رکھنا چاہیے۔ کرکٹ اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہیں۔