پارلیمنٹ اجلاس میں گئے تو وزیراعظم کے جال میں پھنس کر رہ جائیں گے‘ عمران
اسلام آباد (عزیز علوی) پاکستان تحریک انصاف کے کور گروپ کے اجلاس میں چیئرمین عمران خان کی جانب سے30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے وار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی بجائے اس کے بائیکاٹ کے فیصلے پر شرکاء میں کچھ اختلافات بھی رہے بعض منتخب ارکان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کیلئے اجلاس کو آمادہ بھی کرتے رہے تاہم عمران خان نے حتمی فیصلہ سنا دیا کہ ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس لئے نہیں جائیں گے کہ یہ وزیر اعظم نواز شریف کی پچ ہے جس پر ہم کھیلے تو رائیونڈ کے جلسہ کے بعد ہماری سیاسی ساکھ پر سوالیہ نشان اٹھیں گے جبکہ30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے عمران خان نے معاملہ کور گروپ کی بجائے پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ سنا دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے 200 سے زیادہ ارکان اس اجلاس میں6 اکتوبر کو شرکت کیلئے اسلام آباد بلوائے جائیں گے امکان ہے کہ یہ اجلاس میریٹ ہوٹل میں ہوگا پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈہ ہوگا جس میں اسلام آباد بند کرنے کیلئے ملک بھر سے پارٹی رہنمائوں ، کارکنوں اور عام عوام کو اسی طرح شرکت کی دعوت دی جائے گی جس طرح رائیونڈ مارچ کیلئے دی گئی تھی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد بند کرنے کیلئے حتمی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا ذرائع کے مطابق کور گروپ کے اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی عمران خان کی رائے کی اس بنا پر بھی زیادہ پزیرائی ہوئی کہ ن لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کیلئے میدان کھلا ہوگا جس میں پی ٹی آئی کی شرکت ہونے سے کوئی ایسا ماحول بھی بن سکتا ہے جس سے پی ٹی آئی کے موجودہ گراف کو زک پہنچ سکتی ہے اس لئے حکومت کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جانے کی بجائے اس کا بائیکاٹ ضروری ہے پی ٹی آئی کے کور گروپ کو یہ بھی اندیشہ تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف جیسی دوبارہ کسی کی تقریر سے ایوان میں زیادہ کشیدگی آسکتی ہے اجلاس میں جب عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی حمائت رکھنے والوں کا نکتہ نظر مسترد کیا تو اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم ایسا تاثر کیوں دیں جس سے پتہ چلے کہ ہمیں اندر سے دیمک لگی ہوئی ہے جبکہ رائیونڈ مارچ کے بعد ہمیں ن لیگ کی حکومت کو زیادہ سٹرانگ میسیج دینا ضروری ہے اگر ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جاتے ہیں تو یہ وزیر اعظم کی جانب سے پھیلایا گیا وہ جال ہے جس میں ہم پھنس کر رہ جائیں گے رائیونڈ مارچ نے ن لیگ کی حکومت کو جو دھچکا دیا ہے اس میں بائیکاٹ بہترین آپشن ہے اجلاس میں شاہ محود قریشی ، جہانگیر خان ترین ، اسد عمر ،نعیم الحق ، ڈاکٹر شیریں مزاری ، فیصل جاوید خان ، عامر کیانی ، ڈاکٹر یاسمین راشد ، اعجاز چوہدری ، علیم خان ، شاہ فرمان ، مراد سعید سمیت دیگر شریک تھے۔